سرفرازکے حق میں صدائیں بلند ہونے کا سلسلہ جاری

ان فارم وکٹ کیپر بیٹسمین کو باہر بٹھانے کی منطق سمجھ سے بالا ہے، رمیز راجہ


Sports Desk August 06, 2015
ان فارم وکٹ کیپر بیٹسمین کو باہر بٹھانے کی منطق سمجھ سے بالا ہے، رمیز راجہ۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

سری لنکا کیخلاف ٹوئنٹی 20 سیریز میں سرفراز احمد کو ڈراپ کرنے کی بات سابق کرکٹرز ہضم نہ کرپائے، ان کے حق میں صدائیں بلند ہونے کا سلسلہ جاری اور اب رمیز راجہ نے بھی لب کشائی کی ہے، غیرملکی ویب سائٹ سے بات چیت میں انھوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ وکٹ کیپر بیٹسمین کو باہر بٹھانیکی منطق سمجھ سے باہر ہے۔

سابق اوپنر نے کہا کہ اس وقت وکٹ کیپر بیٹسمین کے طور پر ٹیم میں پہلا حق سرفراز احمد کا ہے، وہ میچ ونر اور ٹیم پر گہرا اثر رکھنے والے کرکٹر ہیں، وہ یا ان جیسے کسی بھی کرکٹر کے نام ٹیم کی شیٹ میں سب سے پہلے لکھ دیے جاتے ہیں، باقی ٹیم بعد میں بنتی ہے، رمیز راجہ نے کہاکہ مجھے اس سوال کا جواب ابھی تک نہیں مل سکاکہ ایک ایسا نوجوان بیٹسمین جو زبردست فارم میں ہو اسے نائب کپتان ہونے کے باوجود کیسے ڈراپ کیا گیا،ابھی پاکستان کے پاس سلیکشن کے نقطہ نظر سے پلیئرز کا پول اتنا وسیع نہیں ہے، ٹیم پوری طرح سنبھلی بھی نہیں کہ اس طرح کے تجرے شروع کر دیے گئے ۔

یہ تواچھا ہواکہ دونوں میچزجیت لیے،اگر یہ تجربہ ناکام ہوجاتا تو فیصلہ کرنے والے لوگ منہ دکھانے کے قابل نہیں ہوتے، رمیز راجہ نے یاد دلایا کہ ورلڈ کپ میں بھی سرفراز احمد کو ابتدائی میچز میں نہیں کھلایاگیا تھا، جب انھیں موقع دیا گیا تو انھوں نے منہ توڑ جواب دیدیا اوراسکے بعد بھی برے وقتوں میں کئی دلیرانہ اننگز کھیلی ہیں۔

یاد رہے کہ سرفراز احمد کو ورلڈ کپ کے ابتدائی چار میچز میں نہیں کھلایا گیا تھا لیکن جب جنوبی افریقہ کیخلاف انھیں موقع دیا گیا تو پانچ چوکوں اور تین چھکوں کی مدد سے49 رنز بناڈالے،پھر اگلے ہی میچ میں آئرلینڈ کیخلاف سنچری اسکورکی تھی، سری لنکا کے حالیہ دورے میں سرفراز نے تیسرے ون ڈے میں77 رنز بناکر پاکستان کی135 رنز سے جیت میں اہم کردار ادا کیا تھا،انھوں نے گال ٹیسٹ میں96 اور پالے کیلی ٹیسٹ میں78 رنز ناٹ آؤٹ بناکر اپنی اہمیت ثابت کی تھی، یہ دونوں ٹیسٹ پاکستان نے جیت لیے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |