نادرا اہلکار دہشت گردوں کی معاونت میں ملوث نکلے
40اہلکاروں نے غیرملکی دہشتگردوں کے شناختی کارڈزبنوائے،آئی ایس آئی
نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے کئی اعلیٰ افسران نے کئی دہشت گردوں اورشر پسندوں کوجعلی پاکستانی شناختی کارڈز بنوانے میں مدددی تھی۔
اس بات کا انکشاف آئی ایس آئی کی جانب سے نادراچیئرمین کیساتھ شیئرکی گئی ایک رپورٹ میں کیاگیا ہے۔ رپورٹ میں40 نادرا اہلکاروں کی فہرست بھی شامل ہے جو جعلی شناختی کارڈزبنانے میں ملوث رہے۔
ان میں کئی رٹائرڈ آرمی افسران بھی شامل ہیں جواس وقت نادراکراچی آفس میں اعلیٰ عہدوں پرتعینات ہیں۔ان عہدیداروں میں جنرل مینجر پروجیکٹس بریگیڈیئر(ر) احسان الحق، ڈپٹی جی ایم آپریشنز لیفٹینٹ کرنل(ر) عقیل احمد اور ڈپٹی جی ایم آپریشنز میجر(ر) نہال شامل ہیں۔ایکسپریس ٹریبیون کو دستیاب رپورٹ کے مطابق جامع انٹیلی جنس جانچ پڑتال کے بعد معلوم ہواکہ کئی نادرا اہلکار دہشتگردوں اورشر پسندوں کو جعلی شناختی کارڈزکے حصول میں سہولت فراہم کرنے میں ملوث ہیں۔
یہ انکوائری اس وقت شروع کی گئی تھی جب سیکیورٹی فورسزکوکئی ملکی وغیرملکی دہشتگردوں کے قبضے سے پاکستانی پاسپورٹس اورکمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز برآمد ہوئے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال جنوبی وزیرستان میں سکیورٹی فورسزکے ہاتھوں مارے گئے سینئر القاعدہ رہنما اورامریکی شہری عدنان جی الشکری جمعہ کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ بھی تھا جس میں اسکا نام شاہ زیب خان ولد اکبرخان درج تھا اور اسکا نمبر 121015-9547114-7 تھا۔
رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کے قطرمیں قائم سیاسی دفتر کے سابق سربراہ طیب آغاکے دو بھائی محمدطاہر اور محمد یونس بھی نادراکا آئی ڈی کارڈ حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے، اس عمل میں دونوں کی مدد محمدیونس کے سسر مولانا محسن اور نادراکے کچھ اہلکاروں نے کی تھی۔قطرمیں2013میں بنک ڈکیتی پرگرفتار3 ازبک باشندوں کے پاس بھی پاکستانی شناختی کارڈز اور پاسپورٹس تھے جس میں انکے نام شہزاد خان (17201-1006340-3) انعام (17301-5839120-7) اور عثمان ارشد (17301-5215412-3) درج تھے۔
رپورٹ کے مطابق یہ بھی ثابت ہواکہ نادراکے کیماڑی میں قائم رجسٹریشن سنٹر نے افغان اور بنگالی شہریوں کو10ہزار سے20 ہزار روپے میں شناختی کارڈز فروخت کئے۔قابل اعتماد معلومات کے مطابق نادرا کے لاہور اور ڈی آئی خان میں نادرا کے دفاتر بھی غیرملکیوں کوآئی ڈی کارڈزجاری کررہے ہیں۔ایک نادرا ترجمان نے ایکسپریس ٹربیون سے گفتگومیں اس رپورٹ کی وصولی کی تصدیق کی ہے تاہم انہوں نے کہاکہ جیسے ہی معلومات ملیں،غیرملکیوں کوجاری شناختی کارڈزکو منسوخ کردیاگیا تھا۔
اس بات کا انکشاف آئی ایس آئی کی جانب سے نادراچیئرمین کیساتھ شیئرکی گئی ایک رپورٹ میں کیاگیا ہے۔ رپورٹ میں40 نادرا اہلکاروں کی فہرست بھی شامل ہے جو جعلی شناختی کارڈزبنانے میں ملوث رہے۔
ان میں کئی رٹائرڈ آرمی افسران بھی شامل ہیں جواس وقت نادراکراچی آفس میں اعلیٰ عہدوں پرتعینات ہیں۔ان عہدیداروں میں جنرل مینجر پروجیکٹس بریگیڈیئر(ر) احسان الحق، ڈپٹی جی ایم آپریشنز لیفٹینٹ کرنل(ر) عقیل احمد اور ڈپٹی جی ایم آپریشنز میجر(ر) نہال شامل ہیں۔ایکسپریس ٹریبیون کو دستیاب رپورٹ کے مطابق جامع انٹیلی جنس جانچ پڑتال کے بعد معلوم ہواکہ کئی نادرا اہلکار دہشتگردوں اورشر پسندوں کو جعلی شناختی کارڈزکے حصول میں سہولت فراہم کرنے میں ملوث ہیں۔
یہ انکوائری اس وقت شروع کی گئی تھی جب سیکیورٹی فورسزکوکئی ملکی وغیرملکی دہشتگردوں کے قبضے سے پاکستانی پاسپورٹس اورکمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز برآمد ہوئے۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال جنوبی وزیرستان میں سکیورٹی فورسزکے ہاتھوں مارے گئے سینئر القاعدہ رہنما اورامریکی شہری عدنان جی الشکری جمعہ کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ بھی تھا جس میں اسکا نام شاہ زیب خان ولد اکبرخان درج تھا اور اسکا نمبر 121015-9547114-7 تھا۔
رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کے قطرمیں قائم سیاسی دفتر کے سابق سربراہ طیب آغاکے دو بھائی محمدطاہر اور محمد یونس بھی نادراکا آئی ڈی کارڈ حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے، اس عمل میں دونوں کی مدد محمدیونس کے سسر مولانا محسن اور نادراکے کچھ اہلکاروں نے کی تھی۔قطرمیں2013میں بنک ڈکیتی پرگرفتار3 ازبک باشندوں کے پاس بھی پاکستانی شناختی کارڈز اور پاسپورٹس تھے جس میں انکے نام شہزاد خان (17201-1006340-3) انعام (17301-5839120-7) اور عثمان ارشد (17301-5215412-3) درج تھے۔
رپورٹ کے مطابق یہ بھی ثابت ہواکہ نادراکے کیماڑی میں قائم رجسٹریشن سنٹر نے افغان اور بنگالی شہریوں کو10ہزار سے20 ہزار روپے میں شناختی کارڈز فروخت کئے۔قابل اعتماد معلومات کے مطابق نادرا کے لاہور اور ڈی آئی خان میں نادرا کے دفاتر بھی غیرملکیوں کوآئی ڈی کارڈزجاری کررہے ہیں۔ایک نادرا ترجمان نے ایکسپریس ٹربیون سے گفتگومیں اس رپورٹ کی وصولی کی تصدیق کی ہے تاہم انہوں نے کہاکہ جیسے ہی معلومات ملیں،غیرملکیوں کوجاری شناختی کارڈزکو منسوخ کردیاگیا تھا۔