یونس خان نے قومی ٹیم کی قیادت چھوڑنے کی غلطی کا اعتراف کرلیا

کچھ کھلاڑی تعاون نہیں کررہے تھے تاہم اعجاز بٹ کھلاڑیوں کے خلاف ایکشن لینے کے لئے بھی تیارتھے، سابق کپتان


ویب ڈیسک August 06, 2015
کچھ کھلاڑی تعاون نہیں کررہے تھے تاہم اعجاز بٹ کھلاڑیوں کے خلاف ایکشن لینے کے لئے بھی تیارتھے، سابق کپتان یونس خان۔ فوٹو: فائل

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان یونس خان نے 2009 میں قومی ٹیم کی قیادت سے مستعفی ہونے کی غلطی کا اعتراف کرلیا۔

بھارتی میڈیا کو انٹرویو کے دوران یونس خان کاکہنا تھا کہ ہر شخص اپنی زندگی میں غلطی کرتا ہے اور میں نے بھی کئی غلطیاں کی ہیں لیکن ان میں سب سے بڑی غلطی 2009 میں قومی ٹیم کی قیادت چھوڑنے کی غلطی ہے لیکن ملک کی نمائندگی کرنے پر مجھے فخر ہے اور اگر قومی ٹیم کی قیادت کا ایک اور موقع دیا گیا تو اسے ضرور قبول کروں گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ کھلاڑی تعاون نہیں کر رہے تھے اس لئے قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت سے استعفیٰ دیا تاہم اس وقت کے چیئرمین پی سی بی اعجاز بٹ نے بہت سپورٹ کیا اور وہ کھلاڑیوں کے خلاف ایکشن لینے کے لئے بھی تیار تھے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے کے فوری بعد شارٹ فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ کے سوال پر یونس خان کا کہنا تھا کہ ان کا خیال ہے کہ ٹی ٹوئنٹی خالصتاً نوجوان کھلاڑیوں کا فارمیٹ ہے اور اب تک اس چیز پر قائم ہوں اور دیگر ٹیموں میں بھی دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی میں کنارہ کشی کی ایک وجہ آئی پی ایل میں ہونے والا ناروا سلوک بھی تھا، آئی پی ایل میں راجستھان رائلز کی جانب سے صرف ایک میچ کھلائے جانے پر خوش نہیں تھا، مجھے علم نہیں کہ ہمارے کپتان شین وارن کا مجھے نہ کھلانے کی کیا وجہ تھی، پہلے آئی پی ایل ایڈیشن میں ماحول کو دیکھتے ہوئے اسی وقت سوچ لیا تھا کہ میں اس ماحول میں خود کو ایڈجسٹ نہیں کرسکتا۔

یونس خان نے واضح کیا کہ انہوں نے ٹی ٹوئنٹی سے کنارہ کشی اختیار کرلی ہے تاہم اگر پی سی بی نے انہیں آئندہ سال ہونے والی پاکستان سپرلیگ کے لئے دعوت دی تو وہ اس کے لئے دستیاب ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنی زندگی میں کسی کو حقیر نہیں سمجھا اور ہمیشہ خود پر پہلے پاکستان کو ترجیح دی، کوئی کپتان یا کوچ یہ نہیں کہہ سکتا کہ یونس خان نے انہیں سپورٹ نہیں کیا تاہم میرا یقین ہے کہ ہر کھلاڑی چاہے اس نے 100 ٹیسٹ کھیلے ہوں یا صرف ایک ٹیسٹ ، اسے برابر کی عزت دینی چاہیئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں