لاپتہ افراد کا کیس تعاون نہ کرنے پر ڈی جی نادرا کو نوٹس

مشکوک شخص کی تفصیلات نہیں دی جارہی، تفتیشی افسرکے بیان پر سندھ ہائی کورٹ کا اظہار برہمی


Staff Reporter October 18, 2012
تحقیقات کی نگرانی کیلیے ایس پی کی سطح سے کم کا افسر نہیں ہونا چاہیے، چیف جسٹس کی آبزرویشن۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ نے ڈائریکٹر جنرل نادرا کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کیا ہے کہ کیوں نہ ان کے خلاف عدالت کی حکم عدولی کے الزام میں کارروائی شروع کی جائے۔

چیف جسٹس مشیرعالم اورجسٹس فاروق شاہ پر مشتمل 2 رکنی بینچ مسماۃ عالیہ پروین کی آئینی درخواست کی سماعت کررہاتھا۔ درخواست گزار کے مطابق اس کا بیٹا 22 سالہ علی رضا نجی یونیورسٹی میں بزنس ایڈمنسٹریشن کا طالب علم ہے 6 اپریل سے لاپتا ہے۔ پولیس آفیسر نے بینچ کو بتایا کہ علی رضا کی تلاش کے لیے ایک مشکوک شخص اکرام الدین کی تفصیلات نادرا سے مانگی گئی تھیں لیکن نادرا نے اس سلسلے میں عدم تعاون کرتے ہوئے کوئی معلومات فراہم نہیں کیں۔

فاضل چیف جسٹس نے اس رپورٹ کا سخت نوٹس لیا کہ عدالت عالیہ لاپتہ افراد کے متعلق نادرا اور دیگر متعلقہ اداروں کو واضح ہدایات جاری کرچکی ہے کہ وہ تفتیشی اداروں سے مکمل تعاون کریں لیکن اس ہدایت کو سنجیدگی سے نہیں لیا جارہا۔ فاضل بینچ نے ڈائریکٹر جنرل کو یکم نومبر کو صورتحال کی وضاحت کا حکم دیا۔ فاضل بینچ نے مسماۃ عائشہ کی گمشدگی کے متعلق کیس میں تفتیشی افسر کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آبزرو کیا کہ لاپتا شہریوں کے معاملے میں تحقیقات کی نگرانی کے لیے ایس پی سے کم سطح کاافسر نہیں ہونا چاہیے۔ مسماۃ گل ریحانہ کے مطابق اس کی 20سالہ بیٹی 7اگست سے گزری کے علاقے سے غائب ہے۔

فاضل بینچ نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی کہ وہ اس کیس میں میڈیکو لیگل اور فارنسک شہادتوں کے معائنے کو یقینی بنائیں۔ ہندوخواتین کی گمشدگی سے متعلق آئینی درخواست پر ایف آئی اے اور نادرا کو ہدایت کی گئی کہ وہ تفتیشی افسر کو مکمل تعاون فراہم کریں۔ مسماۃ بھوری کے مطابق اس کی بیٹیاں جنتا کماری اور گیتا کماری 2ستمبر 2011ء سے غائب ہیں۔ ان دونوں کے ساتھ ان کے دو بچے بھی ہیں۔ درخواست گزار کے مطابق وہ بہادر آباد کے علاقے میں شاپنگ کے لیے گئی تھیں، پولیس نے مقدمہ درج نہیں کیا جبکہ ان خواتین اور بچوں کی رہائی کے لیے موبائل فون پر تاوان بھی طلب کیاجارہا ہے جب کہ پولیس نے مؤقف اختیارکیا کہ یہ بظاہر خاندانی تنازع لگتا ہے تاہم تفصیلی رپورٹ کے لیے وقت دیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں