برآمدات میں کمی ہوئی مہنگائی بڑھ سکتی ہےآئی ایم ایف

مذاکرات کے بعد بلوچستان کو 502 ملین ڈالر کی قسط جاری کی جائیگی۔

مذاکرات کے بعد بلوچستان کو 502 ملین ڈالر کی قسط جاری کی جائیگی۔ فوٹو: فائل

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے بجٹ خسارے اور اسٹیٹ بینک سے قرضوں میں کمی کی پیچیدہ شرائط پر 50 کروڑ ڈالر قرضے کی اگلی قسط جاری کرنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے جو 6.2 ارب ڈالر کے مجموعی پروگرام کا حصہ ہے۔

اس حوالے سے مذاکرات دبئی میں ہوئے۔ پاکستانی وفد کی قیادت وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحق ڈار جبکہ آئی ایم ایف کی نمائندگی پاکستان میں مشن چیف ہیرالڈ فنگرکررہے تھے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا کہ برآمدات، سرمایہ کاری، ملازمتوں اور معاشی نمو میں اضافے کیلیے اصلاحات پر توجہ مرکوز رکھی جائے۔ نقصان میں چلنے والے اداروں کی تنظیم نو اور نجکاری جبکہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور کاروبار دوست ماحول کے فروغ پر بھی زور دیا گیا۔

اسحق ڈار نے دبئی سے ''ایکسپریس ٹربیون'' سے گفتگو میں بتایا کہ فریقین میں ششماہی جائزے پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔ پاکستان چاہتا ہے کہ ششماہی جائزہ پروگرام سے 2ارب ڈالر کی رقم کی ادائیگی متاثر نہ ہو۔ آئی ایم ایف پہلے ہی4ارب 20کروڑ روپے جاری کرچکا ہے جبکہ باقی ماندہ 2ارب روپے کی رقم 50کروڑ کی 4 قسطوں میں ملنا ہے۔ اے پی پی نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے آٹھویں جائزے کی تکمیل حکومت پاکستان کے ٹیکسوں، توانائی، زرعی، مالیاتی اور سرکاری شعبے کے کاروباری اداروں میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عملدرآمد کے عزم کی عکاس ہے۔


اسحق ڈار نے ہیرالڈ فنگر کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم نے مالی سال 2014-15 میں جی ڈی پی کا 4.24 فیصد ہدف حاصل کیا جو گزشتہ7 سال کے دوران سب سے بلند شرح ہے۔ آئی ایم ایف نے2015-16 کیلیے4.5 فیصد کی شرح نمو کا اندازہ لگایا ہے تاہم حکومت اس سے بھی زیادہ 5.5 فیصد کی شرح نمو کا ہدف حاصل کرے گی۔

افراط زر میں مسلسل کمی کا رجحان ہے اور سی پی آئی پر مبنی افراط زر 2013-14 میں 8.6 فیصد تھا جو 2014-15 میں کم ہو کر 4.5 فیصد ہوا، جولائی 2015 میں افراط زر گزشتہ 12 سال کی کم ترین سطح 1.8 فیصد پرآ گیا ہے۔ گزشتہ سال کے اسی ماہ میں افراط زر کی شرح7.9 فیصد تھی۔ انھوں نے کہا کہ نقل مکانی کرنے والے افراد، ضرب عضب آپریشن کے اخراجات اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات و ریلیف کے اقدامات کے باوجود وفاقی حکومت ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔2014-15ء میں ہمارے ریونیو وصولی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

اسحاق ڈارنے کہا کہ بجلی کی قلت پر قابو پانے کیلیے2017 کے اختتام تک10 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی جائے گی۔ آن لائن کے مطابق دبئی سے جاری اعلامیے میں کہاگیا کہ روزگار میں اضافے کیلئے شرح نمو میں اضافہ ہونا ضروری ہے۔ بجٹ خسارے اور قرض کے اہداف حاصل نہیں کیے جاسکے۔ پاکستان کی برآمدات میں کمی ہوئی ہے۔ توانائی کے شعبے میں سرکلر ڈیٹ اور بقایا جات کی وصولی کے اہداف بھی حاصل نہیں کیے جاسکے۔

مستقبل میں مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ اعلامیے میں ملکی موجودہ معاشی صورتحال کو تسلی بخش قرار دیا گیا جبکہ بجٹ خسارے اور قرض کے اہداف حاصل نہ کرنے پر تشویش کا اظہارکیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے مستقبل میں مہنگائی کی شرح میں اضافے کی بھی پیش گوئی کردی ہے۔ مذاکرات کے بعد بلوچستان کو 502 ملین ڈالر کی قسط جاری کی جائیگی۔
Load Next Story