فوجی عدالتوں کی سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں پہلی درخواست دائر
حیدرعلی 2009 سے 2015 تک نامعلوم مقام پررہا اور 2015 میں اسے سزائے موت سنادی گئی، والد کا موقف
ALGIERS:
21 ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں تشکیل دی جانے والی فوجی عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزائے موت کے خلاف پہلی درخواست دائر کردی گئی ہے۔
سزائے موت کے ملزم حیدرعلی کے والد ظاہرشاہ کی جانب سے دائرپہلی درخواست میں وفاق، خیبرپختونخوا حکومت ،جی او سی مالاکنڈ اورآئی جی جیل خانہ جات کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 2009 میں جب حیدرعلی کی عمر 14 برس تھی اس وقت اسے عسکری حکام کے مطالبے پر ملٹری اتھارٹیز کے سامنے پیش کیاگیا، اس وقت سے 2015 تک وہ نامعلوم مقام پررہا،جولائی 2015 میں معلوم ہوا کہ حید رعلی کو فوجی عدالت نے سزائے موت سنادی ہے۔
ظاہر شاہ نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ عدالت 21 ویں ترمیم کے خلاف درخواستوں سے متعلق اپنے فیصلے میں جوڈیشل نظرثانی کا حکم دے چکی ہے، فوجی عدالت کی جانب سے اب تک اسے مقدمے کی کارروائی اور فیصلے کی نقول نہیں دی گئی، سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ فوجی عدالت کی کارروائی کا ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم صادر فرمائے تاکہ اس دستاویزات کی روشنی میں فیصلے کے خلاف آئینی عدالت سے رجوع کیا جاسکے۔
21 ویں آئینی ترمیم کی روشنی میں تشکیل دی جانے والی فوجی عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزائے موت کے خلاف پہلی درخواست دائر کردی گئی ہے۔
سزائے موت کے ملزم حیدرعلی کے والد ظاہرشاہ کی جانب سے دائرپہلی درخواست میں وفاق، خیبرپختونخوا حکومت ،جی او سی مالاکنڈ اورآئی جی جیل خانہ جات کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ 2009 میں جب حیدرعلی کی عمر 14 برس تھی اس وقت اسے عسکری حکام کے مطالبے پر ملٹری اتھارٹیز کے سامنے پیش کیاگیا، اس وقت سے 2015 تک وہ نامعلوم مقام پررہا،جولائی 2015 میں معلوم ہوا کہ حید رعلی کو فوجی عدالت نے سزائے موت سنادی ہے۔
ظاہر شاہ نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ عدالت 21 ویں ترمیم کے خلاف درخواستوں سے متعلق اپنے فیصلے میں جوڈیشل نظرثانی کا حکم دے چکی ہے، فوجی عدالت کی جانب سے اب تک اسے مقدمے کی کارروائی اور فیصلے کی نقول نہیں دی گئی، سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ فوجی عدالت کی کارروائی کا ریکارڈ فراہم کرنے کا حکم صادر فرمائے تاکہ اس دستاویزات کی روشنی میں فیصلے کے خلاف آئینی عدالت سے رجوع کیا جاسکے۔