انتہا پسند یہودیوں کے حملے میں شہید ہونے والے 18 ماہ کے بچے کا باپ بھی جاں بحق

گزشتہ ہفتے انتہاپسند یہودیوں نے حملہ کرکے فلسطینیوں کے گھروں کو آگ لگا دی تھی۔

گزشتہ ہفتے انتہاپسند یہودیوں نے حملہ کرکے فلسطینیوں کے گھروں کو آگ لگا دی تھی۔ فوٹو: فائل

لاہور:
انتہا پسند یہودیوں کی جانب سے چند روز قبل فلسطینیوں کے گھروں کو نذرآتش کرنے کے دوران شہید ہونے والے 18 ماہ کے بچے کے والد بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔


غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گزشتہ ہفتے انتہا پسند یہودیوں کی جانب سے اسرائیل میں قیام پذیرفلسطینیوں کے گھروں پر حملہ کرکے گھر جلا دیئے گئے تھے جس کے نتیجے میں 18 ماہ کا معصوم بچہ شہید ہوگیا تھا جس کی گونج مقامی میڈیا سمیت دنیا بھر میں سنائی دی جب کہ عالمی تنظیموں کی جانب سے بھی معصوم بچے کو جلائے جانے کے واقعے کی شدید مذمت کی گئی جب کہ شدت پسند یہودیوں کے حملے میں بچے کے والد بھی شدید زخمی ہوگئے تھے جو آج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔

دوسری جانب متاثرہ خاندان نے حسن داغلاس کی شہادت کی تصدیق کردی ہے جب کہ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ یہودیوں کے حملے میں شہید ہونے والے فلسطینی کی آخری رسومات کے لئے اسرائیلی حکام سے رابطے شروع کردیئے گئے ہیں۔
Load Next Story