وفاق نے گرفتارملزمان اورسہولت کاروں کی رپورٹ طلب کرلی
دہشت گردوں کے مالی معاونین اورسہولت کاروں کے خلاف بھی مقدمات قانون اورپالیسی کے مطابق فوجی عدالتوں کو بھیجے جائیں گے
وفاقی حکومت نے سنگین دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث گرفتار ملزمان ،ان کے مالی معاونین اورسہولت کاروں کے خلاف درج مقدمات اورتفتیش کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ صوبائی حکومتوں اورمتعلقہ اداروں سے طلب کرلی۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے فوجی عدالتوں کے قیام کی توثیق کے بعدوزارت داخلہ ان عدالتوں میں سماعت کیلیے بھیجے جانے والے مقدمات کی اسکروٹنی کاعمل تیزی سے مکمل کرے گی اورصوبائی حکومتوںکوہدایت کردی گئی ہے کہ مقدمات جلدازجلد بھیجے جائیں تاکہ قانون کے مطابق ان کاجائزہ لے کر منظوری کے بعد فوجی عدالتوں کوبھیجاجاسکے۔
ذرائع کاکہناہے کہ وزارت داخلہ جامع نظام اورپالیسی کے مطابق ان مقدمات کا جائزہ لے گی اورآئندہ ہفتے سے ان مقدمات کی اسکروٹنی کاکام قانون کے مطابق فاسٹ ٹریک پالیسی کے تحت تیزکیاجائے گااورہفتے کی بنیاد پر15سے30مقدمات کاجائزہ لیاجا سکتاہے اوربتدریج ان مقدمات کوقانون وپالیسی اورمنظوری کے بعدمتعلقہ عدالتوں کو بھیجاجاسکے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں دہشت گردی کے انتہائی سنگین نوعیت کے واقعات کے حوالے سے درج مقدمات کو قانون کے مطابق ان کو عدالتوں کو بھیجا جائے گا۔
دہشت گردوں کے مالی معاونین اورسہولت کاروں کے خلاف بھی درج مقدمات بھی قانون اور پالیسی کے مطابق فوجی عدالتوں کو بھیجے جائیں گے۔ذرائع کاکہناہے کہ وفاقی حکومت نے دہشت گردی کو جڑ ختم کرنے کیلیے موجودہ قوانین کومذید سخت بنانے کا فیصلہ کیاہے،اس حوالے سے 22ویں آئینی ترمیم لانے کیلیے پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت جلدشروع کی جائے گی۔
اس بات پر غور کیا جائے گا کہ آئینی ترمیم کرکے ٹارگٹ کلنگ ودیگراہم سنگین جرائم کے مقدمات بھی فوجی عدالتوں کو بھیجیں جائیں اور21 ویں ترمیم میں کسی شق پر اگرکسی کو تحفظات ہیں تو اس کو بھی مشاورت سے دور کیا جائے ،وفاقی حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم جلد پارلیمانی جماعتوں سے اس حوالے سے مشاورت کریں گے اور قانونی ماہرین کی رائے سے 22ویں آئینی ترمیم کامسودہ مرتب کیا جائے گا اور اتفاق رائے سے یہ ترمیم منظور کرائی جائے گی۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے فوجی عدالتوں کے قیام کی توثیق کے بعدوزارت داخلہ ان عدالتوں میں سماعت کیلیے بھیجے جانے والے مقدمات کی اسکروٹنی کاعمل تیزی سے مکمل کرے گی اورصوبائی حکومتوںکوہدایت کردی گئی ہے کہ مقدمات جلدازجلد بھیجے جائیں تاکہ قانون کے مطابق ان کاجائزہ لے کر منظوری کے بعد فوجی عدالتوں کوبھیجاجاسکے۔
ذرائع کاکہناہے کہ وزارت داخلہ جامع نظام اورپالیسی کے مطابق ان مقدمات کا جائزہ لے گی اورآئندہ ہفتے سے ان مقدمات کی اسکروٹنی کاکام قانون کے مطابق فاسٹ ٹریک پالیسی کے تحت تیزکیاجائے گااورہفتے کی بنیاد پر15سے30مقدمات کاجائزہ لیاجا سکتاہے اوربتدریج ان مقدمات کوقانون وپالیسی اورمنظوری کے بعدمتعلقہ عدالتوں کو بھیجاجاسکے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے مرحلے میں دہشت گردی کے انتہائی سنگین نوعیت کے واقعات کے حوالے سے درج مقدمات کو قانون کے مطابق ان کو عدالتوں کو بھیجا جائے گا۔
دہشت گردوں کے مالی معاونین اورسہولت کاروں کے خلاف بھی درج مقدمات بھی قانون اور پالیسی کے مطابق فوجی عدالتوں کو بھیجے جائیں گے۔ذرائع کاکہناہے کہ وفاقی حکومت نے دہشت گردی کو جڑ ختم کرنے کیلیے موجودہ قوانین کومذید سخت بنانے کا فیصلہ کیاہے،اس حوالے سے 22ویں آئینی ترمیم لانے کیلیے پارلیمانی جماعتوں سے مشاورت جلدشروع کی جائے گی۔
اس بات پر غور کیا جائے گا کہ آئینی ترمیم کرکے ٹارگٹ کلنگ ودیگراہم سنگین جرائم کے مقدمات بھی فوجی عدالتوں کو بھیجیں جائیں اور21 ویں ترمیم میں کسی شق پر اگرکسی کو تحفظات ہیں تو اس کو بھی مشاورت سے دور کیا جائے ،وفاقی حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم جلد پارلیمانی جماعتوں سے اس حوالے سے مشاورت کریں گے اور قانونی ماہرین کی رائے سے 22ویں آئینی ترمیم کامسودہ مرتب کیا جائے گا اور اتفاق رائے سے یہ ترمیم منظور کرائی جائے گی۔