حیدرآباد کراچی موٹر وے این ایچ اے کی عدم دلچسپی سوالیہ نشان بن گئی

اجلاس میں این ایچ اے کے نمائندوں کی عدم حاضری کے سبب اعتراضات کے تسلی بخش جوابات نہیں مل سکے ۔

اجلاس میں این ایچ اے کے نمائندوں کی عدم حاضری کے سبب اعتراضات کے تسلی بخش جوابات نہیں مل سکے ۔ فوٹو: فائل

KHANEWAL:
نیشنل ہائی وے اتھارٹی ( این ایچ اے ) نے حیدرآباد تا کراچی موٹر وے سے عدم دلچسپی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس سلسلے میں ہونیوالی اسٹیک ہولڈرز کی میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔

دیگر تمام اسٹیک ہولڈرز نے این ایچ اے کے اس رویے پر حیرت کا اظہار کیا کہ منصوبے کے بنیادی اسٹیک ہولڈر کوہی اس منصوبے سے دلچسپی نہیں تو منصوبہ کیوں کر مکمل ہوگا، اجلاس میں این ایچ اے کے نمائندوں کی عدم حاضری کے سبب اعتراضات کے تسلی بخش جوابات نہیں مل سکے ۔

جس کی وجہ سے شرکا اجلاس میں مایوسی اور تشویش پائی جاتی تھی ۔ اجلاس کے شرکا نے اس صورتحال پرافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے تحفظات سے کس کو آگاہ کریں ، تاہم ایف ڈبلیو او کے افسران نے انھیں یقین دہانی کرائی کہ ان کے تحفظات وہ این ایچ اے کو پہنچادینگے ۔ذرائع کے مطابق گزشتہ دنوں کراچی کے مقامی ہوٹل میں حیدرآباد تا کراچی موٹر وے منصوبے کے متعلق اسکوپنگ میٹنگ ہوئی۔


میٹنگ میں اس موٹر وے سے متاثر ہونیوالے افراد، اداروں اور مختلف کمیونیٹیز نے شرکت کی جن میں سی این جی ایسوسی ایشن ، پٹرول پمپ مالکان ، پالاری قبیلے کے علاوہ دیگر مقامی آبادیوں کے افراد ، بلڈرز کی نمائندہ تنظیم آباد کے وائس چیئرمین، سپارکو، آرکیالوجی ، این جی او شہری اور مہران یونیورسٹی کے نمائندوں نے شرکت کی ، دوسری جانب موٹر وے کی تعمیر کا ٹھیکہ حاصل کرنے والے کنٹریکٹر ایف ڈبلیو او اور ماحولیاتی تجزیے کی رپورٹ تیارکرنیوالی کمپنی ای ایم سی کے سربراہ ندیم عارف اور ادارہ تحفظ ماحولیات کے افسران بھی موجود تھے ۔

سی این جی ڈیلرز ایسوسی ایشن اور پٹرول پمپس کے نمائندوں نے موٹر وے کی تعمیر سے سپرہائی وے پر پہلے سے تعمیر اسٹیشنوں کے مستقبل کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ، ایف ڈبلیو او کے نمائندوں نے بتایا کہ موٹر وے کی تعمیر کا فیصلہ طویل عرصے سے زیر غور تھا لیکن این ایچ اے نے گزشتہ سال تک گیس اسٹیشنوں اور پٹرول پمپس کے لیے زمین فروخت کی ہے۔

انھوں نے انکشاف کیا کہ این ایچ اے نے 30سالہ لیز کو 99سالہ لیز میں تبدیل کیاگیا جوکہ انتہائی غیر منصفانہ عمل ہے، بلڈرز کے نمائندے کا موقف تھا کہ موٹر وے کے اطراف رکاوٹوں سے ان کے رہائشی و تجارتی منصوبے اپنی اہمیت کھو بیٹھیں گے اور ان کی قیمت گر جائیگی ، مہران یونیورسٹی کے نمائندوں کا موقف تھا کہ مہران یونیورسٹی ایک طرف ہے اور جامعہ کا رہائشی علاقہ دوسری طرف ہے ، موٹر وے پر رکاوٹوں سے انھیں رابطے میں انتہائی دشواری ہوگی۔
Load Next Story