سپریم کورٹ بینظیرقتل کی دوسری ایف آئی آرکی درخواست خارج
اگر اس مرحلے پر دوسری ایف آئی آردرج ہوگی توکیس متاثر ہوگا،ڈپٹی اٹارنی جنرل
سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم بینظیربھٹو قتل کیس میںدوسری ایف آئی آرکے اندراج کی اپیل درخواست گزارکی جانب سے واپس لینے پر خارج کردی۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں چھ رکنی بینچ نے سماعت کی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل شفیع محمد چانڈیو پیش ہوئے اور بتایاکہ بینظیر بھٹوکے پانچ قانونی وارث زندہ ہیں اورانھیں ایف آئی آر پرکوئی اعتراض نہیںجبکہ ان کی پارٹی کی کمانڈ نے بھی کوئی اعتراض نہیںکیا۔ انھوں نے بتایادرخواست گزار ایف آئی آرکے اندراج کے ایک سال سات ماہ بعد دوسری ایف آئی آرکے لیے سامنے آئے جبکہ اس وقت تک انسداددہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ شروع ہوچکا تھا۔
اس کیس کو چار سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، 14گواہ پیش ہوچکے ہیں،اگر اس مرحلے پر دوسری ایف آئی آردرج ہوگی توکیس متاثر ہوگا۔انھوں نے موقف اپنایاکہ درخواست گزارکا متوفی کے ساتھ کوئی خونی رشتہ نہیںاورنہ ہی وہ اس مقدمے کامتاثرہ فریق ہے۔عدالت نے وفاقی حکومت کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ اپیل کنندہ ٹرائل کورٹ سے رجوع کرسکتاہے جس پردرخواست گزاراسلم چوہدری نے اپنی اپیل واپس لے لی۔
جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں چھ رکنی بینچ نے سماعت کی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل شفیع محمد چانڈیو پیش ہوئے اور بتایاکہ بینظیر بھٹوکے پانچ قانونی وارث زندہ ہیں اورانھیں ایف آئی آر پرکوئی اعتراض نہیںجبکہ ان کی پارٹی کی کمانڈ نے بھی کوئی اعتراض نہیںکیا۔ انھوں نے بتایادرخواست گزار ایف آئی آرکے اندراج کے ایک سال سات ماہ بعد دوسری ایف آئی آرکے لیے سامنے آئے جبکہ اس وقت تک انسداددہشت گردی کی عدالت میں مقدمہ شروع ہوچکا تھا۔
اس کیس کو چار سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، 14گواہ پیش ہوچکے ہیں،اگر اس مرحلے پر دوسری ایف آئی آردرج ہوگی توکیس متاثر ہوگا۔انھوں نے موقف اپنایاکہ درخواست گزارکا متوفی کے ساتھ کوئی خونی رشتہ نہیںاورنہ ہی وہ اس مقدمے کامتاثرہ فریق ہے۔عدالت نے وفاقی حکومت کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے آبزرویشن دی کہ اپیل کنندہ ٹرائل کورٹ سے رجوع کرسکتاہے جس پردرخواست گزاراسلم چوہدری نے اپنی اپیل واپس لے لی۔