ممنوعہ ادویات کا استعمال لندن میراتھن کے نتائج پر سوالیہ نشان ثبت

7 فاتحین، 6 رنراپ اور تیسری پوزیشن کے حامل 7 کھلاڑی’مجرم‘ قرار دیے جاسکتے ہیں، رپورٹ

7 فاتحین، 6 رنراپ اور تیسری پوزیشن کے حامل 7 کھلاڑی’مجرم‘ قرار دیے جاسکتے ہیں، رپورٹ۔ فوٹو: فائل

برطانوی میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گذشتہ 12 سال میں سات بار لندن میراتھن جیتنے والے کھلاڑیوں کے خون کے نمونوں کی جانچ پڑتال میں یہ نمونے مشتبہ پائے گئے ہیں۔


مذکورہ اخبار کے مطابق 7 فاتحین، 6 رنراپ اورتیسری پوزیشن حاصل کرنے والے 7کھلاڑیوں کو'مجرم' قراردیا جانا چاہیے تھا یا پھرکم سے کم ممکنہ ڈوپنگ کی جانچ ہونی چاہیے تھی، برطانوی اخبار 'دی سنڈے ٹائمز' اور جرمنی کے نشریاتی ادارے اے آر ڈی/ ڈبلیو آر ڈی کا کہنا ہے کہ یہ اطلاعات 5 ہزار ایتھلیٹس کے خون کے 12 ہزار نمونے کے نتائج کی بنیاد پر سامنے آئی ہیں، ان معلومات کا دنیا کے اہم ترین اینٹی ڈوپنگ ماہرین سائنسدانوں روبن پرویسوٹو اور مائیکل ایشنڈن نے جائزہ لیا ، لیک ہونے والے شواہد کی بنیاد پر ماہرین نے یہ شک ظاہر کیا تھا کہ 2001 سے 2012 کے درمیان ہونے والے اولمپکس اوربین الاقوامی مقابلوں میں میڈل جیتنے والے ایک تہائی ایتھلیٹس نے محدود منشیات یا پھرکارکردگی میں اضافہ کرنے والی ادویات کا استعمال کیا تھا۔

خیال رہے کہ یہ دعوے ڈوپنگ کا ثبوت نہیں ہیں تاہم اس قسم کی معلومات منظرعام پرآنے سے آئندہ ماہ بیجنگ میں منعقد ہونے والی ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں دھوکہ دہی کے نمٹنے کے بارے میں مزید سوالات اٹھائے جائیں گے، اس سے قبل جمعے کو ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی (واڈا) نے اعلان کیا تھا کہ وہ ان الزامات کی ہنگامی بنیادوں پر تحقیقات کریگی، بین الاقوامی ایتھلیٹس ایسوسی ایشن فیڈریشن نے بھی تمام دستاویز فراہم کرنے کی حامی بھری تھی، جمعے کولندن میراتھن کی فاتح کو ڈوپنگ کی بنیاد پر ان کے اعزاز سے محروم کردیا گیا تھا اورمنتظمین نے کہا تھا کہ وہ سنہ 2010 میں یہ میراتھن جیتنے والی روسی خاتون کھلاڑی للیا شوبکھووا سے جیتی ہوئی رقم واپس لینے کے لیے قانونی کارروائی کرنے کو تیار ہیں، جن ممالک کے کھلاڑی شک کے دائرے میں ہیں، ان میں روس اورکینیا کے نام سر فہرست ہے، ایک مقبول برطانوی کھلاڑی بھی ان 7 برطانوی ایتھلیٹس میں شامل ہیں جن پر ڈوپنگ کے شک کا اظہار کیا گیا ہے۔
Load Next Story