قصور اسکینڈل متعدد ملزمان عدالتی اہلکار نکلے ریلیف ملنے کا خدشہ

آج دوبارہ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ لیے جانے کا امکان، 14 سال سزا ہوسکتی ہے

آج دوبارہ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ لیے جانے کا امکان، 14 سال سزا ہوسکتی ہے۔ فوٹو: فائل

قصور زیادتی اسکینڈل کی ایف آئی آر میں نامزد متعدد ملزمان عدالتی اہلکار نکلے جس کی وجہ سے انھیں سزا کے بجائے ریلیف ملنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔


پولیس ذرائع نے انکشاف کیا کہ ملزموں میں کوئی عدالتی اسٹینو، کوئی عدالت کی اہم برانچ کا اہلکار تو کوئی عدالتی پی اے معلوم ہوا ہے جس کے باعث تمام تر شہادتیں و ثبوت ہونے کے باوجود انھیں ریلیف ملنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے، ملزمان کے قبضے سے60 ہزار روپے بھی برآمد کیے گئے ہیں جب کہ پیر کو ان کا دوبارہ جسمانی ریمانڈ لیے جانے کا امکان ہے، ریمانڈ کے فوری بعد چالان عدالت میں جمع کروا دیا جائے گا، مقدمہ میں لگائی جانے والی دفعات کے مطابق ملزمان کو 14 سال سزا ہوسکتی ہے جبکہ پولیس کی طرف سے مزید ملزمان کی گرفتاری کیلیے چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ جنسی اسکینڈل کے حوالے سے فوٹیج ابھی تک انٹرنیٹ یا کسی ویب سائٹ پر لوڈ کرنے کے ثبوت نہیں ملے، آر پی او شیخوپورہ شہزاد سلطان نے کہا کہ مفرور ملزموں کی گرفتاری کیلیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں جو ملزمان کی نشاندہی پر چھاپے مار رہی ہیں، یہ معاملہ اراضی کے قبضے کا ہے، ایک گروپ دوسرے گروپ کو مقدمے میں گرفتار کرا کر اراضی پر قبضہ کرنا چاہتا ہے جس کی وجہ سے یہ سارا کیس اچھالا گیا ہے تاہم پولیس میرٹ پر تفتیش کرکے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائے گی۔
Load Next Story