ملکی خدمت ’’لٹو تے پُھٹو‘‘

اس ملک کی خدمت لُٹو اور پُھٹو کے اصول کے تحت ’’حصہ بقدرے جثہ‘‘ سمجھ کے کی جارہی ہے۔


شاہد کاظمی August 10, 2015
بہت سے پردہ نشینوں کے نام افشاء ہو گئے ہیں اور بہت سوں کو ابھی سے فکر ِمستقبل نے گھیر لیا ہے۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: اسلامی جمہوریہ پاکستان، ایک عجیب و غریب ملک ہے۔ عجیب اس لیے کہ اس دیس کو خربوزوں کا وہ کھیت سمجھ کر لوٹا جا رہا ہے جس کا مالک غائب ہوجائے اور چوکیدار لوٹنے والوں کا ساتھی ہو اور درحقیقت یہ غریب تھا نہیں بلکہ مفاد پرست ٹولے نے اس کو غریب بنادیا ہے۔

یہاں کا دستور نرالا ہے۔ جب تک کسی کی دم پر پاؤں نہ آئے وہ کام نہیں کرتا یا یوں کہہ لیں کہ کام تو کرسکتے ہیں لیکن نااہلی اور سستی کا غلبہ ہے۔ NAB کی دم پر پاوں پڑا تو بلبلا کر میگا کرپشن کی کہانیاں سپریم کورٹ آف پاکستان میں فرفر سنانا شروع کردیں۔

اس ملک کی سب سے بڑی بدقسمتی ہے کہ چھوٹے سے چھوٹے مقدمے کی لیے بھی عدالت عظمیٰ کی طرف دیکھا جاتا ہے اسی لیے باقی تمام ادارے بھی اپنا کام احسن طریقے سے سرانجام دینے کے بجائے اس وقت کا انتظار کرتے ہیں جب تک عدالت عظمیٰ ہجومِ یاراں میں فرمانِ رُسوائی نہ سنا دے۔ بس پھر کیا، دوڑیں لگ جاتی ہیں۔ صفحے کالے کرنا شروع کردیے جاتے ہیں اور آن کی آن میں وہ چیزیں بھی سامنے آجاتی ہیں جن پر گرد کی اتنی مضبوط تہہ جم چکی ہوتی ہے کہ باقاعدہ ہتھوڑے کی ضرورت پڑجاتی ہے۔

150 میگا کرپشن اسکینڈلز، جی ہاں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے خیرخواہوں کی ''خدمت'' کی ابھی پہلی فہرست اعلیٰ عدالت تک پہنچی ہے۔ بہت سے پردہ نشینوں کے نام افشاء ہوگئے ہیں اور بہت سوں کو ابھی سے فکرِ مستقبل نے گھیر لیا ہے۔ ٹریلر کے بعد سے کچھ ہم نشیں اپنے پروں کو تیار کیے بیٹھے ہوں گے کیوںکہ انہیں پتا ہے کہ اگر 150 کی ایک اور فہرست آگئی تو ان کے نام بھی را ز نہیں رہیں گے۔



حیران کن طور پر وہ بھی اس فہرست میں شامل ہیں جن کو سڑکوں پر گھسیٹا جانا تھا اور وہ بھی اس فہرست کا حصہ ہیں جنہوں نے سڑکوں پر گھسیٹنا تھا۔ شاید اس فہرست کی بھنک پڑگئی تھی اسی لیے معافی تلافی کا بے تکلف دور چلا۔ راجہ، سید، نواب، اعوان، میاں، ملک، مخدوم وغیرہ سبھی شامل ہیں۔ پاکستان میں ویسے تو گروہی و فقہی مساوات کبھی قائم نہیں ہوسکی لیکن پہلی فہرست یقینی طور پر ذات پات، گروہ، رنگ، نسل سے بالاتر ہے۔

https://twitter.com/timesofpak123/status/629882771113009152

موجودہ وزیراعظم صاحب بشمول چھوٹے میاں صاحب نے FIA بھرتیوں میں خوب ووٹ اکھٹے کیے تو قائد اعظم لیگ میں قائد کے شجاعت نے بھی پیچھے رہنا مناسب نہ سمجھا۔ شجاعت نے شجاعت کمائی سے زیادہ اثاثے بنا کر دکھائی جس میں زرداری صاحب یقیناً ان کے بڑے بھائی رہے۔ عملی طور پر پاکستان میں اس وقت کم و بیش 70 فیصد سی این جی اسٹیشنز بند ہیں تو گھروں میں 24 گھنٹوں میں سے 1 گھنٹہ بھی گیس مہیا ہوجائے تو شُکرانے کے نوافل ادا کیے جاتے ہیں اور اس کے ذمہ دار ادارے کا حال یہ ہے کہ اس فہرست میں گیلانی صاحب کا نام اوگرا کے چیئرمین توقیر صادق کے نام کے ساتھ وابستہ ہے۔ جن کی غیر قانونی تعیناتی کے کیس میں وہ اور سابق وزیرا عظم راجہ پرویز اشرف بھی شریک ملزم ہیں۔

قارئین کی دلچسپی کے لیے بتائے دیتے ہیں کہ توقیر صادق جو کہ اب ایک مشہور شخصیت بن چکے ہیں ان کا نام الگ سے ایک اور کیس میں بے قاعدگیوں اور سی این جی کے غیر قانونی لائسنس کے اجراء کے حوالے سے بھی بطورِ مرکزی ملزم فہرست میں شامل ہے۔ یعنی یک نہ شد دو شد۔ اس کے علاوہ فہرست میں ایک اور اضافہ MCB کی نجکاری کے حوالے سے ہے۔ جس میں میاں صاحب کے خلاف ابھی تک یہ فیصلہ ہی نہیں ہوسکا کہ کتنی رقم خورد برد کی گئی۔ آپ پریشان نہ ہوں یہ حکمران میاں صاحب نہیں ہیں منشاء میاں صاحب ہیں۔ کچھ بعید نہیں کہ اگر منصفانہ تحقیقات ہوگئیں تو بڑے میاں صاحب بھی پکڑ میں آجائیں (لیکن ایسا ہوگا نہیں)، پی ٹی سی ایل کے حوالے سے کیس بھی اس فہرست کا حصہ ہے۔ کیا ظلم نہیں کہ 800 ملین ڈالر دبائے بیٹھا ادارہ 40 ہزار پنشنرز کی پنشن دبائے بیٹھا ہے اور بہت سے غریب کسی آس میں زندگی کی بازی تک ہار چکے۔

فہرست کی زینت کئی سیاستدان ہیں جس امیں اعلیٰ سے اعلیٰ عہدیدار سے لے کر چھوٹے عہدیدار تک شامل ہیں۔ اس فہرست سے کم از کم ایک اندازہ تو ضرور ہوتا ہے کہ منشور رکھنے والوں نے بھی اس ملک کو نہیں بخشا اور منشور بنانے والوں نے بھی۔ کبھی سیاست کے نام پر اس ملک کو لوٹا گیا تو کبھی مذہب کے نام پر لوگوں کو بے وقوف بنا کر لوٹا گیا۔ طوالت کے پیشِ نظر صرف متعلقہ اداروں و شخصیات کا تھوڑا سا تذکرہ ممکن ہوسکا ہے جو اس ملک کی خدمت لُٹو اور پُھٹو کے اصول کے تحت ''حصہ بقدرے جثہ'' سمجھ کے کر رہے ہیں۔ آخر میں صرف اتنا کہا جہا سکتا ہے اس ملک کی بھولی عوام سے کہ،
کب اَشک بہانے سے کٹی ہے شبِ ہجراں
کب کوئی بَلا صرف دُعاؤں سے ٹَلی ہے
دو حق و صداقت کی گواہی سرِ مقتل
اُٹھو کہ یہی وقت کا فرمانِ جلی ہے

[poll id="590"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں