سیلاب کی روک تھام میں ناکامی کیوں
چین وبھارت نے سیکڑوں ڈیم بنا کر سیلابی پانی کو جمع کیا اور وہ سستی ترین بجلی پیدا کررہے ہیں
وطن عزیزمیں ہربرس سیلاب آتا ہے جس میں اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے، اس وقت جنوبی پنجاب اور بالائی سندھ کے علاقے زیرآب ہیں۔ ملک بھر میں سیلاب کے نتیجے میں اب تک مجموعی طور پر 179افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
سندھ بھی سیلاب کی زد میں ہے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز سکھر بیراج اور خیرپورکے الرا جاگیر بند کا دورہ کیا اور متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کیا، بلاول بھٹو نے افسران کو حفاظتی بندوں کو مزید مضبوط بنانے کی ہدایت کی ۔جہاں دریا بہتے ہوں گے وہاں سیلاب توآئیں گے، لیکن انسان ہی ان دریاؤں کے رخ موڑنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے، چین وبھارت نے سیکڑوں ڈیم بنا کر سیلابی پانی کو جمع کیا اور وہ سستی ترین بجلی پیدا کررہے ہیں،دوسری طرف ہم پاکستانی ہیں جو ایک ڈیم پر اتفاق رائے پیدا نہ کرسکے اور اس وقت بجلی کے بدترین بحران کا ہم سامنا کررہے ہیں۔
دیہات کے لوگوں کا صبر ہے کہ وہ سال بھر تنکا تنکا جوڑ کر اپنا آشیانہ بناتے ہیں، مال مویشی پالتے ہیں ، کھیتی باڑی کرتے ہیں ، ملک کی غذائی ضروریات کو پورا کرتے ہیں اور پھر ہر سال سیلاب ان کا سب کچھ بہا کر لے جاتا ہے ، ان کے پاس ایک دھیلا بھی نہیں رہ جاتا ۔پھر بھی وہ جلاؤ ،گھیراؤ نہیں کرتے ، سڑکیں بلاک نہیں کرتے، زبان پرشکوہ نہیں لاتے،لیکن حکومت کا فرض ہے کہ وہ بے زبانوں کے شکوے کو اہمیت دے اور سیلاب کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کرے کیونکہ یہ ہماری نئی نسلوں کی بقا کا سوال ہے ۔
سندھ بھی سیلاب کی زد میں ہے۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ روز سکھر بیراج اور خیرپورکے الرا جاگیر بند کا دورہ کیا اور متاثرین میں امدادی سامان تقسیم کیا، بلاول بھٹو نے افسران کو حفاظتی بندوں کو مزید مضبوط بنانے کی ہدایت کی ۔جہاں دریا بہتے ہوں گے وہاں سیلاب توآئیں گے، لیکن انسان ہی ان دریاؤں کے رخ موڑنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے، چین وبھارت نے سیکڑوں ڈیم بنا کر سیلابی پانی کو جمع کیا اور وہ سستی ترین بجلی پیدا کررہے ہیں،دوسری طرف ہم پاکستانی ہیں جو ایک ڈیم پر اتفاق رائے پیدا نہ کرسکے اور اس وقت بجلی کے بدترین بحران کا ہم سامنا کررہے ہیں۔
دیہات کے لوگوں کا صبر ہے کہ وہ سال بھر تنکا تنکا جوڑ کر اپنا آشیانہ بناتے ہیں، مال مویشی پالتے ہیں ، کھیتی باڑی کرتے ہیں ، ملک کی غذائی ضروریات کو پورا کرتے ہیں اور پھر ہر سال سیلاب ان کا سب کچھ بہا کر لے جاتا ہے ، ان کے پاس ایک دھیلا بھی نہیں رہ جاتا ۔پھر بھی وہ جلاؤ ،گھیراؤ نہیں کرتے ، سڑکیں بلاک نہیں کرتے، زبان پرشکوہ نہیں لاتے،لیکن حکومت کا فرض ہے کہ وہ بے زبانوں کے شکوے کو اہمیت دے اور سیلاب کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کرے کیونکہ یہ ہماری نئی نسلوں کی بقا کا سوال ہے ۔