پاکستانی برآمدات جولائی میں17فیصد گر گئیں
مالی سال2013-14 میں پاکستانی ایکسپورٹ 25 ارب 11کروڑ ڈالر پر پہنچنے کے بعدتنزلی کی طرف گامزن ہے
پاکستان کی برآمدات میں جولائی کے دوران 17 فیصد کی سال بہ سال نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی اور ایسا یورپی یونین کی جانب سے تجارتی مراعاتی اسکیم (جی ایس پی پلس) ملنے کے باوجود ہوا ہے جس سے برآمدات کو فروغ دینے کے لیے حکومتی اقدامات پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے اور یہ برآمدی شعبے کی بھی بدترین کارکردگی ہے۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے برآمدات کو فروغ دینے کے دعوے کیے جارہے ہیں، اس مقصد کے لیے مجوزہ ٹریڈ پالیسی میں3 سال کے اندر برآمدات 50ارب ڈالر تک پہنچانے کی باتیں ہو رہی ہیں اور برآمدات بڑھانے کے لیے کئی ممالک سے ترجیحی اور آزادتجارتی معاہدوں کے لیے بات چیت بھی چل رہی ہے جبکہ حکومت یہ بھی دعویٰ کر رہی ہے کہ آزادتجارتی معاہدوں سے پاکستانی تجارت کو نقصان پہنچنے کا تاثر غلط ہے تاہم زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں اور ہر گزرتے ماہ کے ساتھ پاکستانی برآمدات کا گراف نیچے کی طرف جا رہا ہے۔
مالی سال2013-14 میں پاکستانی ایکسپورٹ 25 ارب 11کروڑ ڈالر پر پہنچنے کے بعدتنزلی کی طرف گامزن ہے، گزشتہ مالی سال ماہانہ اوسط 2ارب ڈالر سے بھی نیچے آگئی تھیں۔ پاکستان بیورو شماریات سے پیر کو جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے ماہ کے دوران برآمدات کی مالیت صرف 1ارب 59کروڑ 80لاکھ ڈالر رہی جو بیرون ملک سے پاکستانی کارکنوں کی جانب سے جولائی میں بھیجی جانے والی 1.66ارب ڈالر کی رقوم (ترسیلات زر) سے بھی کم ہیں، اس دوران پاکستان میں مختلف ممالک سے 3ارب 37 کروڑ10 لاکھ ڈالر کی اشیا ومصنوعات درآمد کی گئیں۔
اس طرح جولائی 2015 میں پاکستان کو اشیا کی تجارت میں 1ارب 77کروڑ 30لاکھ ڈالر کا خسارہ ہوا، سالانہ بنیادوں پر جولائی 2014 کے مقابلے میں برآمدات 16.90 فیصد کم، درآمدات 4.04 فیصد اور تجارتی خسارہ 34.62 فیصد زائد رہا، جولائی 2014میں برآمدات 1ارب 92 کروڑ 30لاکھ ڈالر، درآمدات 3ارب 24کروڑ ڈالر اور تجارتی خسارے کی مالیت 1 ارب31کروڑ 70لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ جون 2015 کے مقابلے میں گزشتہ ماہ برآمدات میں 20.73 فیصد، درآمدات میں درآمدات میں 23.28 فیصد اورتجارتی خسارے میں 25.44 فیصد کمی ہوئی، جون 2015 میں برآمدات 2ارب1کروڑ 60 لاکھ ڈالر، درآمدات 4ارب39کروڑ40 لاکھ ڈالر اور تجارتی خسارہ 2ارب 37کروڑ80لاکھ ڈالر رہا تھا۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے برآمدات کو فروغ دینے کے دعوے کیے جارہے ہیں، اس مقصد کے لیے مجوزہ ٹریڈ پالیسی میں3 سال کے اندر برآمدات 50ارب ڈالر تک پہنچانے کی باتیں ہو رہی ہیں اور برآمدات بڑھانے کے لیے کئی ممالک سے ترجیحی اور آزادتجارتی معاہدوں کے لیے بات چیت بھی چل رہی ہے جبکہ حکومت یہ بھی دعویٰ کر رہی ہے کہ آزادتجارتی معاہدوں سے پاکستانی تجارت کو نقصان پہنچنے کا تاثر غلط ہے تاہم زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں اور ہر گزرتے ماہ کے ساتھ پاکستانی برآمدات کا گراف نیچے کی طرف جا رہا ہے۔
مالی سال2013-14 میں پاکستانی ایکسپورٹ 25 ارب 11کروڑ ڈالر پر پہنچنے کے بعدتنزلی کی طرف گامزن ہے، گزشتہ مالی سال ماہانہ اوسط 2ارب ڈالر سے بھی نیچے آگئی تھیں۔ پاکستان بیورو شماریات سے پیر کو جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے ماہ کے دوران برآمدات کی مالیت صرف 1ارب 59کروڑ 80لاکھ ڈالر رہی جو بیرون ملک سے پاکستانی کارکنوں کی جانب سے جولائی میں بھیجی جانے والی 1.66ارب ڈالر کی رقوم (ترسیلات زر) سے بھی کم ہیں، اس دوران پاکستان میں مختلف ممالک سے 3ارب 37 کروڑ10 لاکھ ڈالر کی اشیا ومصنوعات درآمد کی گئیں۔
اس طرح جولائی 2015 میں پاکستان کو اشیا کی تجارت میں 1ارب 77کروڑ 30لاکھ ڈالر کا خسارہ ہوا، سالانہ بنیادوں پر جولائی 2014 کے مقابلے میں برآمدات 16.90 فیصد کم، درآمدات 4.04 فیصد اور تجارتی خسارہ 34.62 فیصد زائد رہا، جولائی 2014میں برآمدات 1ارب 92 کروڑ 30لاکھ ڈالر، درآمدات 3ارب 24کروڑ ڈالر اور تجارتی خسارے کی مالیت 1 ارب31کروڑ 70لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئی تھی جبکہ جون 2015 کے مقابلے میں گزشتہ ماہ برآمدات میں 20.73 فیصد، درآمدات میں درآمدات میں 23.28 فیصد اورتجارتی خسارے میں 25.44 فیصد کمی ہوئی، جون 2015 میں برآمدات 2ارب1کروڑ 60 لاکھ ڈالر، درآمدات 4ارب39کروڑ40 لاکھ ڈالر اور تجارتی خسارہ 2ارب 37کروڑ80لاکھ ڈالر رہا تھا۔