ایم کیوایم نے قومی سندھ اسمبلی اور سینیٹ کی نشستوں سے استعفیٰ دیدیا

اسپیکر قومی اسمبلی نے ایم کیو ایم کے اراکین سے تصدیق کے بعد استعفے الیکشن کمیشن کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایم کیو ایم کے سینیٹرز بھی آج مستعفی ہو جائیں گے، فاروق ستار۔ فوٹو: فائل

کارکنوں کی گرفتاریوں اورماورائے عدالت قتل پرمتحدہ قومی موومنٹ کے ارکان قومی اسمبلی،سینیٹ اورصوبائی اسمبلی مستعفی ہوگئے.





ایم کیو ایم نے پارلیمنٹ سے مستعفی ہونے کا فیصلہ بدھ کی رات رابطہ کمیٹی کے اجلاس اورالطاف حسین کے خطاب کے دوران کیا،استعفے دینے سے قبل ایم کیو ایم کی پارلیمانی پارٹی کااجلاس بھی ہوا۔ فاروق ستارنے پارٹی کے سربراہ الطاف حسین کو فون کیا، جس پر انھوں نے استعفوں کے فیصلے کی توثیق کی۔ ایم کیوایم کے ارکان قومی اسمبلی نے اپنے استعفے اسپیکر ایاز صادق کے چیمبرمیں اپنے دستخطوں سے جمع کرائے، ایم کیو ایم کے ارکان سینیٹ نے بھی اپنے استعفے چیئرمین سینٹ رضاربانی کوچیمبر میں پش کردیے ہیں۔





قبل ازیں قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے ایم کیو ایم نے ڈپٹی پارلیمانی لیڈرفاروق ستار نے اسمبلی رکینت سے مستعفی ہونے کااعلان کرتے ہوئے کہاکہ کراچی آپریشن میں ہمارے کارکنوں کوماورائے عدالت قتل کیاجارہاہے، رینجرز اور سیکیورٹی اداروں نے گزشتہ6ماہ سے ہمارے150 سے زاہد کارکنوں کوگرفتارکیاہے جن کانہ توجوڈیشل ریمانڈلیا گیااورنہ ہی انھیں کسی عدالت میں پش کیاگیاجب کہ 40سے زائد کارکنوں کوماورائے آئین قتل کیا گیا،ایم کیوایم قومی اسمبلی کی چوتھی بڑی جماعت ہے ،سندھ اور کراچی میں ایم کیوایم کے کارکنوں کے ساتھ نا انصافیاں ہورہی ہیں اورہم پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں،کارکنوں کے گھروں اور دفاتر میں بلاوجہ چھاپے مارے جارہے ہیں،ہماری جماعت کو ملک میں آئینی اور جمہوری حقوق سے محروم رکھاجارہاہے،ہم نے متعدد بار کراچی کے واقعات کے بارے میں جوڈیشل کمشن بنانے کا مطالبہ کیا جو تسلیم نہیں کیا گیا۔ فاروق ستار نے کہاکہ ہم نے وزیراعظم اور وزیر داخلہ سے درخواست کی کہ کراچی میں ایم کیو ایم کوسیاسی انتقام کانشانہ بنایاجا رہا ہے لیکن ہماری بات نہیں سنی گئی،ہم نے حکومت سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ کوئی غیر جانبدار کمیٹی بنادیں جو ہمارے مطالبات کاجائزہ لے اگر ہم غلط ہیں تو ایک جوڈیشل کمیشن بنادیں،پارلیمنٹ میں بھی ہم نے آوازاٹھائی لیکن ہماری بات پرکوئی توجہ نہیں دی گئی۔انھوں نے کہاکہ الطاف حسین سے زیادہ سخت باتیں سابق صدرآ صف زرداری نے کیں جبکہ محمود اچکزئی، جماعت اسلامی کے امیر منور حسن اورخواجہ آصف نے بھی جنرلوں پرالزامات لگائے لیکن ان لوگوں کا اتنا میڈیا ٹرائل نہیں کیا گیا جتنا ایم کیو ایم اورالطاف حسین کاکیا گیا۔



فاروق ستار نے کہا اگرہم جوڈیشل کمیشن میں غلط ثابت ہو جائیں تو جو چورکی سزا وہ ہماری سزاہو،ہم اس کیلیے تیار ہیں۔انھوں نے کہاکہ 2002 سے2007 تک کراچی میں جرائم کی شرح سب سے کم تھی اوراس وقت کراچی میں ہماری حکومت تھی،کراچی میں عذیر بلوچ، بابا لاڈلا اور احمد مگسی وغیرہ کو جو اربوں روپے کا بھتہ وصول کر رہے تھے انھیں وہاں سے فرار کرا دیاگیا،کراچی میں پی ٹی آئی کوراہ دینے کیلیے ایم کیو ایم کو نشانہ بنایا جا رہاہے۔کراچی آپریشن کے حوالے سے انھوں نے کہاکہ ایک کالی بلی کواندھیرے کمرے میں اندھابندہ ڈھونڈرہاہے اوروہ بلی وہاں موجود بھی نہیں ہے،ہمارے رہا کیے گئے 56 کارکنوں پر تشددکیا گیا جبکہ عامر خان سمیت ہمارے کارکنوں کو عدالتوں میں تیسرے درجے کے شہریوں جیساسلوک کیا گیا، ہم جانتے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف کوراستہ دینے کیلیے ہمارے خلاف کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ ہم اپ استعفے اسپیکر کوچیمبر میں پش کر رہے ہیں اس کے بعدہم مشاورت کے ساتھ آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔فاروق ستار کی تقریر کے ساتھ ہی ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی حکومت کیخلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے ایوان سے باہرآ گئے۔





قومی اسمبلی میں ایم کیوایم کے 23 ارکان نے انفرادی طورپرہاتھ سے تحریرشدہ استعفے اسپیکرقومی اسمبلی کے چیمبرمیں جمع کروائے جبکہ ایک رکن کااستعفیٰ بذریعہ فیکس منگوایاگیا۔




سینیٹ میں ایم کیوایم کے لیڈر طاہرمشہدی کی قیادت میں8 سینیٹرزنے استعفے چیئرمیں سینیٹ کوپیش کیے ہیں،سینیٹربابرغوری اورخوش بخت شجاعت کے استعفے فیکس کے ذریعے منگوائے گئے۔





دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان سندھ اسمبلی نے اپنے استعفے اسپیکرآغا سراج درانی کے پاس جمع کرادیے۔ارکان نے اپنے استعفے خواجہ اظہارالحسن اورسید سردار احمد کی سربراہی میں جاکراسپیکر آغاسراج درانی کے پاس جمع کرائے،41ارکان نے خود اسپیکر کواستعفے پیش کیے جبکہ 10ارکان موجود نہیں تھے۔ اپوزیشن لیڈرخواجہ اظہار الحسن نے بتایا کہ 10ارکان سندھ اسمبلی ملک سے باہرہیں،ان میں فیصل علی سبزواری، محمد ارتضیٰ، عدنان احمد، اشفاق احمدمنگی،خالد بن ولایت،عادل صدیقی،ارم عظیم فاروقی،عبداللہ ،افتخار عالم اور محمدکامران فاروقی شامل ہیں۔ایم کیو ایم کے ارکان نے استعفے دینے سے پہلے ہی سندھ اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کی۔





استعفوں کی وصولی کے بعدصحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے اسپیکر سندھ اسمبلی آغاسراج درانی نے کہاکہ ایم کیوایم کے ارکان کے استعفوں کے بارے میں کوئی فیصلہ جلدبازی میں نہیں کروں گا،میں نے ان سے پہلے بھی کہاتھاکہ وہ استعفیٰ نہ دیں،اب اگرانھوں نے استعفیٰ دیدیے ہیں توپھر ان سے کہوں گا کہ وہ استعفیٰ واپس لے لیں،ہم نے پہلے بھی سندھ میں مل کر کام کیا ہے اور آئندہ بھی مل کرکام کرنا چاہتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں ارکان کے استعفے پہلے کبھی نہیں آئے،میں ایم کیوایم سے کہوں گا کہ وہ اپنے فیصلے پرنظر ثانی کرے ۔اسپیکر سندھ اسمبلی نے کہا کہ ایم کیو ایم اگراستعفیٰ واپس نہیں لیتی ہے تو ان پر قواعد کے مطابق فیصلہ کروںگا،تحریری استعفوں کی پہلے چھان بین ہوگی اورپھردیکھا جائے گا کہ ان پردستخط اصل لوگوںکے ہیں یانہیں؟کیاانھوں نے اپنی مرضی سے استعفیٰ دیے ہیں یاان سے استعفے لیے گئے ،اگر ضرورت پڑی تو ارکان کو تصدیق کیلیے بلایا بھی جاسکتاہے۔





دریں اثناسندھ اسمبلی کی رکنیت سے مستعفیٰ ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ اظہار الحسن نے کہاکہ 5سال پیپلز پارٹی کاساتھ دیناایک غلطی تھی،ہم مفاہمت میں ہوں تومقتول اورحزب اختلاف میں ہوں تو قاتل ٹھرائے جاتے ہیں،حکومت ایم کیوایم کوظلم کا نشانہ بناکرایف آئی اے اور نیب کی تحقیقات کا رخ نہیں موڑ سکتی،ہمارے استعفے کے بعد حکومت چین کی بانسری نہ بجائے،ایم کیو ایم یونین کونسل کی سطح پراسمبلی لگاکرحکومت کے کالے کر توتوں کو بے نقاب کرتی رہے گی،دوسری ایم کیوایم بنانے کی کوشش1992میں بھی ہوئی تھی،عوامی نمائندگی عوام کی امانت تھی عوامی مسائل کے حل اورکارکنان کے تحفظ میں ناکامی پران کی امانت انھیں لوٹادی،اب وہ جسے چاہیں اپنانمائندہ بنالیں۔ انھوں نے کہاکہ صوبے میں اکثریت کی بنیادپرقائم فرعونیت کے باعث حق پرست ارکان کے حلقوں میں ترقیاتی کام نہیں ہورہے،اب تویہ حال ہے کہ کراچی کے شہری پینے کے پانی سے بھی محروم ہوگئے ہیں،5سال تک بینظیربھٹوکی شہادت کے باعث جمہوریت کے استحکام اورمفاہمت کے نام پرپی پی کاساتھ دیاتو ہم مقتول کہلائے اوراب حزب اختلاف کا کردار ادا کررہے ہیں توہم قاتل ٹھرائے جا رہے ہیں،ایم کیو ایم کی کوشش ہے کی تھی کہ دیہی اور شہری کا فرق ختم کیا جا سکے لیکن اکثریت کی بنیاد پر قائم حکومت نے اس خلیج کومزید بڑھادیاہے۔



خواجہ اظہار کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے گزشتہ 7برسوں میں کرپشن کے علاوہ کچھ نہیں کیا، اس دوران عوام کے 3ہزارارب روپے ہڑپ کر لیے گئے ،ایم کیو ایم کے قائد کے خلاف قرارداد منظور کر کے اور ایم کیو ایم کو نشانہ بناکر سندھ حکومت یہ نہ سمجھے کہ وہ نیب اور ایف آئی اے کی تحقیقات کا رخ موڑ دے گی،آج وفاقی ادارے جو کرپشن کے خلاف جو کچھ بھی کر رہے ہیں وہ ایوان میں ایم کیو ایم کی جانب سے بد عنوانی کے خلاف اٹھائی گئی آواز کا نتیجہ ہے۔خواجہ اظہار الحسن نے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت رات کے اندھیرے میں ملک سے فرار ہونے والے کرپشن کے اہم کرداروں کو ریڈوارنٹ کے ذریعے گرفتار کرکے وطن واپس لائے ،سندھ میں کرپشن کا یہ حال ہے کہ رواں سال صوبے کا بجٹ دنیا کے 100ممالک سے زیادہ ہونے کے باوجودپورا سندھ کھنڈر میں تبدیل ہو گیا ہے ،ایم کیو ایم پارلیمانی سیاست سے باہر آئی ہے لیکن وہ ہمیشہ کی طرح عوام کی پارلیمنٹ میں موجودرہے گی،ایم کیو ایم کے بے گناہ کارکنوں کی گرفتاری ،ماروائے عدالت قتل اورلاپتہ ہونے کی ذمے داری کراچی آپریشن کے کپتان کی حیثیت سے وزیر اعلی سندھ سید قائم علی شاہ پر عائد ہو تی ہے ،پی پی پی پر جب بھی برا وقت آتا ہے اسے ایم کیوایم یاد آجاتی ہے ،ایک ماہ قبل نیب اور ایف آئی نے تحقیقات کا آغازکیا تو انھیں ایک بار پھر ایم کیو ایم یاد آگئی اور ہمیں حکومت میں شمولیت کی دعوت دی جاتی رہی۔

https://www.dailymotion.com/video/x31fe1i_mqm_news
Load Next Story