سطح آب پر چلنے والا روبوٹ تیار

دریاؤں اور جھیلوں کے پانی کی خصوصیات اور معیار جانچنے میں مدد لی جائے گی

دریاؤں اور جھیلوں کے پانی کی خصوصیات اور معیار جانچنے میں مدد لی جائے گی۔ فوٹو: فائل

تالابوں اور جوہڑوں میں آپ کو پانی کی سطح پر دوڑتے بھاگتے کیڑے مکوڑوں کو دیکھنے کا اتفاق تو ہوا ہوگا۔

بال برابر باریک ٹانگوں کی مدد سے یہ حشرات سطح آب پر برق رفتاری سے دوڑتے چلے جاتے ہیں۔ انہی کیڑوں کو دیکھتے ہوئے سائنس دانوں نے ایک ننھا مُنا روبوٹ تیار کرلیا ہے۔ ان کیڑوں سے مشابہ یہ روبوٹ سطح آب پر چہل قدمی کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس روبوٹ کی تیاری میں خاص طور پر پانی کی سطح پر دوڑنے والے اس کیڑے کو مدنظر رکھا گیا جسے Water strider کہتے ہیں۔ اپنی چار ٹانگوں کو کام میں لاتے ہوئے یہ کیڑا سطح آب پر تیزی سے حرکت کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ دوڑنے کے ساتھ ساتھ یہ پانی کی سطح پر چھلانگیں بھی لگاتا ہے۔

چھلانگ لگانے کے دوران تازہ پانی کے اس کیڑے کا وزن اس کی چاروں ٹانگوں پر یک ساں طور پر منقسم ہوجاتا ہے۔ ٹانگوں پر موجود رُواں ہوائی تھیلیاں ( air pockets ) تخلیق کرکے کیڑے کو اچھال کی قوت مہیا کرتے ہیں۔ پانی پر چلنے والے اس کیڑے کی یہی جسمانی ساخت سائنس دانوں کی ایجاد کا مرکز ہے۔ ان کا تیار کردہ کیڑا جسامت میں واٹر اسٹرائیڈر کے برابر ہے۔ اس ننھی سی مشین کا وزن محض68 ملی گرام ہے اور یہ بالکل واٹر اسٹرائیڈر کی طرح سطح آب پر دوڑ اور چھلانگیں لگا سکتا ہے۔ نِکل ٹائٹینیم جیسے پائیدار، مضبوط اور لچک دار مادّے سے بنا ہوا یہ روبوٹ جسامت میں ایک انچ سے بھی کم ہے۔ اصل کیڑے اور روبوٹ میں فرق بس یہ ہے کہ مؤخرالذکر کی ٹانگیں دو انچ زیادہ لمبی ہیں۔ ٹانگوں کی یہ اضافی طوالت اسے رُخ بدلنے یا گھومنے میں مدد دیتی ہے۔


روبوٹ کی تیاری کے لیے سائنس دانوں نے طاقت وَر اور تیز رفتار کیمروں کے ذریعے اصلی کیڑے کے حرکت کرنے کے انداز کا جائزہ لیا۔ انھیں اندازہ ہوا کہ کیڑے کی ٹانگیں اس طرح متحرک ہوتی ہیں کہ ان سے پانی کی بالائی تہ نہیں ٹوٹتی۔ پھر مایع کی سطح پر تیرتے ہوئے ایک لچک دار سلنڈر کے ماڈل کی مدد سے محققین نے معلوم کیاکہ کیڑے کی ٹانگیں سطح آب پر جو قوت لگاتی ہیں، وہ ہمیشہ اس زیادہ سے زیادہ قوت سے کم ہوتی ہے جو پانی کا سطحی تناؤ برداشت کرسکتا ہے (پانی کے مالیکیول یا سالمے ایک دوسرے کو کشش کرتے ہیں۔ اس کشش کی وجہ سے پانی کی سطح پر ایک تہ سی بن جاتی ہے۔ اس تہ میں پایا جانے والا تناؤ، پانی کا سطحی تناؤ کہلاتا ہے) روبوٹ میں بھی یہی خصوصیت پیدا کرنے کے لیے سائنس دانوں نے ایک مکینزم سے کام لیا جو Torque reversal catapult ( TRC ) کہلاتا ہے۔

یہ مکینزم ابتدا میں ہلکی حرکت پیدا کرتا ہے، جو بہ تدریج بڑھتی چلی جاتی ہے، مگر اس حرکت کے نتیجے میں سطحِ آب پر عمل کرنے والی قوت کبھی پانی کے سطحی تناؤ سے نہیں بڑھتی۔ پانی پر چلنے والے کیڑے کی ویڈیو فلم سے ماہرین کو یہ بھی معلوم ہوا کہ وہ ٹانگیں پانی پر گھسیٹتے ہوئے آگے بڑھتا ہے۔ اس عمل سے اُسے اُچھال کی زیادہ قوت ملتی ہے۔ چناں چہ روبوٹ میں بھی اسی طرح آگے بڑھنے کی صلاحیت پیدا کی گئی۔

ماہرین کے مطابق اگر ایک کیڑے کے ساتھ ان کا یہ روبوٹ بھی سطح آب موجود ہو تو ان دونوں میں فرق کرنا مشکل ہوگا۔ سائنس دانوں کے مطابق روبوٹ کو ماحول کی نگرانی کے علاوہ جھیلوں اور دریاؤں کے پانی کی خصوصیات اور معیار جانچنے کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔
Load Next Story