مؤثرعدلیہ ہی ماورائے آئین اقدامات کی صورت میں آئین کا تحفظ کرتی ہے چیف جسٹس پاکستان
جمہوریت اس وقت پروان چڑھے گی جب عدلیہ یہ یقینی بنائے گی كہ انتظامیہ آئین كی حدود سے باہر نہ نكل سكے، جسٹس ناصرالملک
چیف جسٹس ناصرالملك نے كہا ہے كہ ملك میں جمہوریت اس وقت صحیح معنوں میں پروان چڑھے گی جب عدلیہ آئین كی محافظ ہونے كے ناطے یہ یقینی بنائے گی كہ انتظامیہ آئین كی حدود سے باہر نہ نكل سكے جب کہ ایك مؤثر عدلیہ ہی ماورائے آئین اقدامات كی صورت میں مستعدی كے ساتھ آئین كا تحفظ كرتی ہے۔
سپریم کورٹ میں اپنے اعزاز میں منعقدہ فل كورٹ ریفرنس سے خطاب كرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک نے كہا کہ ملك میں جمہوریت اس وقت صحیح معنوں میں پروان چڑھے گی جب عدلیہ آئین كی محافظ ہونے كے ناطے یہ یقینی بنائے گی كہ انتظامیہ آئین كی حدود سے باہر نہ نكل سكے، ترقی اور خوشحالی صرف آئین كے اصولوں كے ساتھ جڑے رہ كر ہی ممكن ہے، دنیا میں صرف ان ملكوں اور معاشروں نے اپنے مسائل اور اندرونی جھگڑوں پر كامیابی كے ساتھ قابو پایا ہے جو آئین كے ساتھ جڑے رہیں ۔
جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ صرف ایك متحرك عدلیہ ہی بنیادی آئینی حقوق كا اطلاق كركے عوام كو ریاست كے جبر سے بچا سكتی ہے، جمہوریت، آزادی،مساوات، برداشت اور سماجی انصاف صرف قانون كی حكمرانی میں ہے اور قانون كی حكمرانی عدالتی جائزے كے ذریعے قائم كی جاسكتی ہے، ایك مؤثر عدلیہ ہی ماورائے آئین اقدامات كی صورت میں مستعدی كے ساتھ آئین كا تحفظ كرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سركاری عہدہ ایك امانت ہے جہاں سركاری عہدیدار خود كو آقا سمجھنے لگے وہ معاشرے ترقی نہیں كرسكتے ،جن معاشروں میں حكمران عوام كو جواب دہ نہیں وہ ظلم اور آمریت كے شكار ہوجاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ آئین كا اطلاق كركے ہی كمزور اور محروم كو ان كا حق دے سكتی ہے ۔
سپریم کورٹ میں اپنے اعزاز میں منعقدہ فل كورٹ ریفرنس سے خطاب كرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ناصر الملک نے كہا کہ ملك میں جمہوریت اس وقت صحیح معنوں میں پروان چڑھے گی جب عدلیہ آئین كی محافظ ہونے كے ناطے یہ یقینی بنائے گی كہ انتظامیہ آئین كی حدود سے باہر نہ نكل سكے، ترقی اور خوشحالی صرف آئین كے اصولوں كے ساتھ جڑے رہ كر ہی ممكن ہے، دنیا میں صرف ان ملكوں اور معاشروں نے اپنے مسائل اور اندرونی جھگڑوں پر كامیابی كے ساتھ قابو پایا ہے جو آئین كے ساتھ جڑے رہیں ۔
جسٹس ناصر الملک نے کہا کہ صرف ایك متحرك عدلیہ ہی بنیادی آئینی حقوق كا اطلاق كركے عوام كو ریاست كے جبر سے بچا سكتی ہے، جمہوریت، آزادی،مساوات، برداشت اور سماجی انصاف صرف قانون كی حكمرانی میں ہے اور قانون كی حكمرانی عدالتی جائزے كے ذریعے قائم كی جاسكتی ہے، ایك مؤثر عدلیہ ہی ماورائے آئین اقدامات كی صورت میں مستعدی كے ساتھ آئین كا تحفظ كرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سركاری عہدہ ایك امانت ہے جہاں سركاری عہدیدار خود كو آقا سمجھنے لگے وہ معاشرے ترقی نہیں كرسكتے ،جن معاشروں میں حكمران عوام كو جواب دہ نہیں وہ ظلم اور آمریت كے شكار ہوجاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ آئین كا اطلاق كركے ہی كمزور اور محروم كو ان كا حق دے سكتی ہے ۔