سمجھوتہ ایکسپریس حملے کے ملزمان کو رہا کرنے پر بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی
پاکستان نے ایل او سی پر بھارتی فائرنگ سے خاتون کے شہید اور 3 افراد کے زخمی ہونے پر بھی شدید احتجاج ریکارڈ کرایا
پاکستان نے سمجھوتہ ایکپریس کے ملزمان کو چھوڑنے پر بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سمجھوتہ ایکسپریس حملے کے ملزمان کو چھوڑنے پر پاکستان نے بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 2 سال گرزنے کے باوجود سمجھوتہ ایکسپریس حملے کے ملزمان کو سزا نہیں دی گئی، سمجھوتہ ایکسپریس حملے کے حوالے سے بھارتی عدالتوں کی کارروائی پر تشویش ہے۔
دفتر خارجہ نے یوم آزادی کے موقع پر بھارتی فوج کی جانب سے مظفر آباد میں راولا کوٹ کے نیزہ پیر سیکٹر میں بلا اشتعال فائرنگ پر بھی شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔ فائرنگ کے نتیجے میں خاتون شہید جب کہ 3 افراد زخمی ہو گئے تھے۔
دوسری جانب وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس کے مرکزی ملزم سوامی آسیم نند کو رہا کرانے کے لیے بھارت نے گواہ منحرف کرائے جس کے شواہد موجود ہیں، 68 بے گناہوں کو نشانہ بنانے والے کی آزادی بھارت کا دہرا معیار ہے، بھارت نے اپنے ملک میں دہشت گردوں کو دی جانے والی آزادی پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں جب کہ ممبئی حملوں پر ہروقت شور مچانے والا بھارت اب کیوں خاموش ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف ڈھونڈورا پیٹنے والے بھارت کو مقدس گائے سمجھا جاتا ہےاور بھارت میں دہشت گردوں کے آزاد پھرنے سے کسی کو کوئی تحفظات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمجھوتہ ایکسپریس کے مرکزی ملزم کی رہائی پر عالمی برادری کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، عالمی برادری کا اس واقعے کو نظر انداز کرنا سوالوں کو جنم دیتا ہے جب کہ ملزم کی رہائی سے عالمی برادری کا بھی دہشت گردوں سے متعلق دہرا معیار سامنے آگیا ہے۔
واضح رہے کہ 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس پر حملے میں 42 پاکستانی شہید جب کہ درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔ حملے کی ذمہ داری بھارت کی انتہا پسند جماعت راشٹریہ سویم سیوک نے قبول کی تھی تاہم اس کے باوجود ملزمان کو آج تک سزا نہیں دی جا سکی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سمجھوتہ ایکسپریس حملے کے ملزمان کو چھوڑنے پر پاکستان نے بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 2 سال گرزنے کے باوجود سمجھوتہ ایکسپریس حملے کے ملزمان کو سزا نہیں دی گئی، سمجھوتہ ایکسپریس حملے کے حوالے سے بھارتی عدالتوں کی کارروائی پر تشویش ہے۔
دفتر خارجہ نے یوم آزادی کے موقع پر بھارتی فوج کی جانب سے مظفر آباد میں راولا کوٹ کے نیزہ پیر سیکٹر میں بلا اشتعال فائرنگ پر بھی شدید احتجاج ریکارڈ کرایا۔ فائرنگ کے نتیجے میں خاتون شہید جب کہ 3 افراد زخمی ہو گئے تھے۔
دوسری جانب وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ سمجھوتہ ایکسپریس کے مرکزی ملزم سوامی آسیم نند کو رہا کرانے کے لیے بھارت نے گواہ منحرف کرائے جس کے شواہد موجود ہیں، 68 بے گناہوں کو نشانہ بنانے والے کی آزادی بھارت کا دہرا معیار ہے، بھارت نے اپنے ملک میں دہشت گردوں کو دی جانے والی آزادی پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں جب کہ ممبئی حملوں پر ہروقت شور مچانے والا بھارت اب کیوں خاموش ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف ڈھونڈورا پیٹنے والے بھارت کو مقدس گائے سمجھا جاتا ہےاور بھارت میں دہشت گردوں کے آزاد پھرنے سے کسی کو کوئی تحفظات نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سمجھوتہ ایکسپریس کے مرکزی ملزم کی رہائی پر عالمی برادری کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے، عالمی برادری کا اس واقعے کو نظر انداز کرنا سوالوں کو جنم دیتا ہے جب کہ ملزم کی رہائی سے عالمی برادری کا بھی دہشت گردوں سے متعلق دہرا معیار سامنے آگیا ہے۔
واضح رہے کہ 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس پر حملے میں 42 پاکستانی شہید جب کہ درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔ حملے کی ذمہ داری بھارت کی انتہا پسند جماعت راشٹریہ سویم سیوک نے قبول کی تھی تاہم اس کے باوجود ملزمان کو آج تک سزا نہیں دی جا سکی۔