سہ ملکی سیکیورٹی نظام کی ایرانی تجویز

جنوبی ایشیا کے خطے اور مشرق وسطیٰ میں تشدد، عدم استحکام اور دہشتگردی سے نمٹنا ہوگا۔


Editorial August 15, 2015
ایرانی وزیر خارجہ کی باتیں حوصلہ افزا ہیں، ایرانی قیادت تنازعہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی مدد گار ہوسکتی ہے. فوٹو : فائل

COLOMBO: ایران نے اس تاثر کی نفی کی ہے کہ وہ چین پاکستان اقتصادی راہداری یا گوادر بندرگاہ کے خلاف ہے اور واضح کیا ہے کہ وہ پاکستان میں ہر جگہ تعمیر و ترقی کی حمایت کرتا ہے۔ دوست ملکوں میں مخالفانہ پراپیگنڈے کے ذریعے غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جیسا کہ پاکستان کے ساتھ ایران کے تعلقات بگاڑنے کے لیے افواہیں چھوڑی گئیں کہ ایران پاک چین راہداری یا گوادر بندرگاہ کی کے خلاف ہے لیکن بڑی اچھی بات ہے کہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے، جو پاکستان کے دورے پر یہاں پہنچے ہیں، اس غلط فہمی کو واشگاف الفاظ میں دور کر دیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے وزیر اعظم نواز شریف اور مشیر برائے خارجہ امور و قومی سلامتی سرتاج عزیز کے ساتھ ملاقاتیں کیں اور دونوں ممالک نے دہشتگردی، انتہاپسندی کے خاتمے اور علاقائی تنازعات کے حل کے لیے مشترکہ اقدامات اور سرحد پر شدت پسندوں کی آمد و رفت اور دیگر غیر قانونی نقل و حرکت روکنے کے لیے ملکر کام کرنے پر اتفاق کیا۔

ایرانی وزیر خارجہ کی یہ بات بے حد اہمیت کی حامل ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد پاکستان، ایران اور افغانستان کو مل کر ''سہ ملکی سیکیورٹی نظام'' قائم کرنا چاہیے۔ دفتر خارجہ میں وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں جواد ظریف نے کہا ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان اور ایران کے صوبہ سیستان میں اقتصادی ترقی غربت اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ پاک چائنہ اقتصادی راہداری اور گوادر بندرگاہ سے متعلق ایک سوال پر جواد ظریف نے بتایا ہم یقیناً ہم پاکستان میں ہر جگہ بالخصوص بلوچستان میں تعمیر و ترقی کے منصوبوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ جنوبی ایشیا کے خطے اور مشرق وسطیٰ میں تشدد، عدم استحکام اور دہشتگردی سے نمٹنا ہوگا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے داعش کی افغانستان میں موجودگی کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ انتہاپسندی اور فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے علاقائی ممالک ملکر کام کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مصالحتی کوششوں کے نتیجے میں افغان حکومت اور طالبان کے مذاکرات کا مثبت نتیجہ نکلے گا اور اس سے میں علاقے میں امن قائم ہوگا۔

سرتاج عزیز نے عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونیوالے معاہدے پر ایران کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا پاکستان کی خواہش ہے کہ اب پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر جلد عملدرآمد ہو۔ قومی اسمبلی کمیٹی برائے خارجہ امور سے خطاب میں جواد ظریف نے کہا کہ ایران کشمیریوں کی حمایت جاری رکھے گا۔ پاکستان اور بھارت مسئلہ کشمیر پر ایران کی مدد لینا چاہیں تو خوشی ہو گی۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ایران سعودی عرب سے اختلافات طے کر نے پر تیار ہے لیکن اسے بھی جذبہ خیر سگالی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ وزیرخارجہ جواد ظریف پاکستان کے ایک روزہ دورے کے بعد نئی دہلی چلے گئے۔ ایرانی وزیر خارجہ کی باتیں حوصلہ افزا ہیں، ایرانی قیادت تنازعہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی مدد گار ہوسکتی ہے اور افغانستان میں قیام امن کے لیے بھی اس کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ پاکستان اور ایران کو اس خطے میں قیام امن اور اقتصادی ترقی کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے لہٰذا ایرانی وزیر خارجہ کی اس تجویز پر غور کیا جانا چاہیے کہ پاکستان، ایران اور افغانستان مشترکہ سیکیورٹی نظام قائم کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں