ایشین بریڈ مین سے آئی سی سی کی مسند تک
ملک کے مایہ نازکرکٹر ظہیر عباس کی زندگی کے کچھ گوشے
لاہور:
24جولائی 1947ء کو سیال کوٹ میں آنکھ کھولنے والے اس عظیم کھلاڑی کا مکمل نام سید ظہیر عباس کرمانی ہے۔ ان کا شمار ملک کے چند اہم بلے بازوں میں کیا جاتا ہے۔
دنیائے کرکٹ میں ان کی ایک انفرادیت میدان میں بھی چشمہ پہننا تھا۔ 1982-83ء میں وہ ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ کے پہلے بلے باز بنے، جس نے متواتر تین سنچریاں بنائیں۔ ظہیر عباس نے یہ کارنامہ ملتان، لاہور اور کراچی میں ہندوستان کے خلاف انجام دیا۔ ان کا یہ ریکارڈ 1993ء میں ہم وطن بلے باز سعید انور نے شارجہ میں برابر کیا اور سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور پھر سری لنکا کے خلاف متواتر تین سنچریاں داغیں۔ پھر طویل عرصے بعد 2002ء میں جنوبی افریقا کے ہرشل گبز نے کینیا، بھارت اور بنگلا دیش کے خلاف یہ کارنامہ انجام دیا۔ اس کے بعد ڈویلئر نے2010ء، کک نے 2013ء جب کہ ٹیلر نے 2014ء میں یہ کارنامہ انجام دیا۔
یوں تو 11 مارچ 2015ء تک ان کے اس ریکارڈ میں مزید چھے بلے باز سعید انور (پاکستان)، ہرشل گبز، (جنوبی افریقا)، اے بی ڈی ویلیئر (جنوبی افریقا)، Quinton de Kock (جنوبی افریقا)، Ross Taylor (نیوزی لینڈ) اور کمارا سنگا کارا (سری لنکا) ساجھے دار تھے، لیکن کمارا سنگاکارا نے لگاتار چار سنچریاں بنا کے ایک نیا اعزاز اپنے نام کر کے ان سب پر سبقت حاصل کرلی۔ ظہیر عباس کا ریکارڈ اگرچہ ٹوٹ گیا، لیکن اولین تین سنچریاں بنانے والوں میں ان کا نام ہمیشہ کے لیے رقم ہے۔
حال ہی میں ماضی کے اس مایہ ناز بلے باز نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی صدارت سنبھالی ہے، اسی مناسبت سے ''تصویر کدہ'' میں ان کی زندگی کے کچھ مناظر قارئین کی نذر ہیں۔
ظہیر عباس نے 14 ٹیسٹ میچوں اور 12 ایک روزہ میچوں میں بالنگ کے جوہر بھی دکھائے۔ ٹیسٹ میں تین، جب کہ ایک روز میچوں میں سات وکٹیں اپنے نام کیں۔
ظہیر عباس کرکٹ سے ریٹائر منٹ کے بعد مختلف عہدوں پر متمکن رہے۔ 1993ء میں میچ ریفری کے فرائض بھی انجام دے چکے۔ زیرنظر تصویر میں وہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ آنجہانی باب وولمر اور چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ شہریار خان کے ساتھ موجود ہیں۔
آئی سی سی کی صدارت سنبھالنے کے موقع پر ظہیر عباس، گریک چپل، حنیف محمد اور سچن ٹنڈولکر کے ساتھ۔ سارو گنگولی بھی نمایاں ہیں۔ وہ آئی سی سی کی صدارت سنبھالنے والے دوسرے پاکستانی ہیں۔ 2003ء سے 2006ء کے دوران احسان مانی بھی یہ ذمہ داریاں ادا کر چکے ہیں۔
ظہیر عباس کا سابق بھارتی کپتان کپیل دیو کے ساتھ ایک یادگار لمحہ۔۔۔ یوں تو مخالف گیند باز ظہیر عباس کو رن بنانے کی مشین قرار دیتے تھے، لیکن سابق بھارتی قائد سنیل گواسکر نے ایک میچ کے رواں تبصرے کے دوران بتایا کہ ظہیر عباس جب رن کا ڈھیر لگانے لگتے، تو بھارتی بالر انہیں کہتے 'ظہیر اب بس' کرو!'
1979ء کے ورلڈ کپ میں پاکستانی دستے میں شامل (بائیں سے) اقبال قاسم، جاوید میاں داد، عمران خان، سکندر بخت، ہارون رشید، حسن جمیل، مدثر نذر، وسیم راجا اور صادق محمد (دوسری قطار میں، بائیں سے) وسیم باری، ماجدخان، آصف اقبال، ظہیر عباس اور سرفراز نواز موجود ہیں۔
ظہیر عباس نے اپنا پہلا ٹیسٹ 24 اکتوبر 1969ء کو کراچی میں کھیلا، جب کہ پہلا ایک روزہ بین الاقوامی میچ 31 اگست 1974ء کو انگلستان میں کھیلا۔ 78 ٹیسٹ میچوں کی 124 اننگز میں 12 سنچریوں اور 20 نصف سنچریوں کی مدد سے 5062 رن بنائے، جب کہ 274 سب سے زیادہ رن رہے۔ ایک روزہ کرکٹ میں62 میچوں کی 60 اننگز میں سات سنچریوں اور 13 نصف سنچریوں کی مدد سے 2572 رن بنائے، 123 سب سے زیادہ رن رہے۔
ظہیر عباس مسقط میں چوہدری افضال اور شکور رانا کے ساتھ خوش گوار ماحول میں محو گفتگو ہیں۔
ایشین بریڈ مین کہلانے والے ظہیر عباس کی بلے بازی کا ایک انداز۔ وہ پہلے اور اب تک کے واحد ایشیائی کھلاڑی ہیں، جس نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں سنچریوں کی سنچری اسکور کی۔ 459 فرسٹ کلاس میچوں میں768 اننگز میں ان کی سنچریوں کی تعداد 108، جب کہ نصف سنچریوں کی تعداد 158 رہی، رنز شمار کریں تو یہ 34 ہزار 843 بنتے ہیں۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں دنیائے کرکٹ کے 23 بلے باز اب تک سنچریوں کی سنچری بنا چکے ہیں۔ اس فہرست میں ابتدائی 13 کھلاڑی انگلستان کے ہیں اور آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے ایک ایک کھلاڑی کے سوا باقی تمام 19بلے بازوں کا تعلق انگلستان سے ہے۔
24جولائی 1947ء کو سیال کوٹ میں آنکھ کھولنے والے اس عظیم کھلاڑی کا مکمل نام سید ظہیر عباس کرمانی ہے۔ ان کا شمار ملک کے چند اہم بلے بازوں میں کیا جاتا ہے۔
دنیائے کرکٹ میں ان کی ایک انفرادیت میدان میں بھی چشمہ پہننا تھا۔ 1982-83ء میں وہ ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ کے پہلے بلے باز بنے، جس نے متواتر تین سنچریاں بنائیں۔ ظہیر عباس نے یہ کارنامہ ملتان، لاہور اور کراچی میں ہندوستان کے خلاف انجام دیا۔ ان کا یہ ریکارڈ 1993ء میں ہم وطن بلے باز سعید انور نے شارجہ میں برابر کیا اور سری لنکا، ویسٹ انڈیز اور پھر سری لنکا کے خلاف متواتر تین سنچریاں داغیں۔ پھر طویل عرصے بعد 2002ء میں جنوبی افریقا کے ہرشل گبز نے کینیا، بھارت اور بنگلا دیش کے خلاف یہ کارنامہ انجام دیا۔ اس کے بعد ڈویلئر نے2010ء، کک نے 2013ء جب کہ ٹیلر نے 2014ء میں یہ کارنامہ انجام دیا۔
یوں تو 11 مارچ 2015ء تک ان کے اس ریکارڈ میں مزید چھے بلے باز سعید انور (پاکستان)، ہرشل گبز، (جنوبی افریقا)، اے بی ڈی ویلیئر (جنوبی افریقا)، Quinton de Kock (جنوبی افریقا)، Ross Taylor (نیوزی لینڈ) اور کمارا سنگا کارا (سری لنکا) ساجھے دار تھے، لیکن کمارا سنگاکارا نے لگاتار چار سنچریاں بنا کے ایک نیا اعزاز اپنے نام کر کے ان سب پر سبقت حاصل کرلی۔ ظہیر عباس کا ریکارڈ اگرچہ ٹوٹ گیا، لیکن اولین تین سنچریاں بنانے والوں میں ان کا نام ہمیشہ کے لیے رقم ہے۔
حال ہی میں ماضی کے اس مایہ ناز بلے باز نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی صدارت سنبھالی ہے، اسی مناسبت سے ''تصویر کدہ'' میں ان کی زندگی کے کچھ مناظر قارئین کی نذر ہیں۔
ظہیر عباس نے 14 ٹیسٹ میچوں اور 12 ایک روزہ میچوں میں بالنگ کے جوہر بھی دکھائے۔ ٹیسٹ میں تین، جب کہ ایک روز میچوں میں سات وکٹیں اپنے نام کیں۔
ظہیر عباس کرکٹ سے ریٹائر منٹ کے بعد مختلف عہدوں پر متمکن رہے۔ 1993ء میں میچ ریفری کے فرائض بھی انجام دے چکے۔ زیرنظر تصویر میں وہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ آنجہانی باب وولمر اور چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ شہریار خان کے ساتھ موجود ہیں۔
آئی سی سی کی صدارت سنبھالنے کے موقع پر ظہیر عباس، گریک چپل، حنیف محمد اور سچن ٹنڈولکر کے ساتھ۔ سارو گنگولی بھی نمایاں ہیں۔ وہ آئی سی سی کی صدارت سنبھالنے والے دوسرے پاکستانی ہیں۔ 2003ء سے 2006ء کے دوران احسان مانی بھی یہ ذمہ داریاں ادا کر چکے ہیں۔
ظہیر عباس کا سابق بھارتی کپتان کپیل دیو کے ساتھ ایک یادگار لمحہ۔۔۔ یوں تو مخالف گیند باز ظہیر عباس کو رن بنانے کی مشین قرار دیتے تھے، لیکن سابق بھارتی قائد سنیل گواسکر نے ایک میچ کے رواں تبصرے کے دوران بتایا کہ ظہیر عباس جب رن کا ڈھیر لگانے لگتے، تو بھارتی بالر انہیں کہتے 'ظہیر اب بس' کرو!'
1979ء کے ورلڈ کپ میں پاکستانی دستے میں شامل (بائیں سے) اقبال قاسم، جاوید میاں داد، عمران خان، سکندر بخت، ہارون رشید، حسن جمیل، مدثر نذر، وسیم راجا اور صادق محمد (دوسری قطار میں، بائیں سے) وسیم باری، ماجدخان، آصف اقبال، ظہیر عباس اور سرفراز نواز موجود ہیں۔
ظہیر عباس نے اپنا پہلا ٹیسٹ 24 اکتوبر 1969ء کو کراچی میں کھیلا، جب کہ پہلا ایک روزہ بین الاقوامی میچ 31 اگست 1974ء کو انگلستان میں کھیلا۔ 78 ٹیسٹ میچوں کی 124 اننگز میں 12 سنچریوں اور 20 نصف سنچریوں کی مدد سے 5062 رن بنائے، جب کہ 274 سب سے زیادہ رن رہے۔ ایک روزہ کرکٹ میں62 میچوں کی 60 اننگز میں سات سنچریوں اور 13 نصف سنچریوں کی مدد سے 2572 رن بنائے، 123 سب سے زیادہ رن رہے۔
ظہیر عباس مسقط میں چوہدری افضال اور شکور رانا کے ساتھ خوش گوار ماحول میں محو گفتگو ہیں۔
ایشین بریڈ مین کہلانے والے ظہیر عباس کی بلے بازی کا ایک انداز۔ وہ پہلے اور اب تک کے واحد ایشیائی کھلاڑی ہیں، جس نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں سنچریوں کی سنچری اسکور کی۔ 459 فرسٹ کلاس میچوں میں768 اننگز میں ان کی سنچریوں کی تعداد 108، جب کہ نصف سنچریوں کی تعداد 158 رہی، رنز شمار کریں تو یہ 34 ہزار 843 بنتے ہیں۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں دنیائے کرکٹ کے 23 بلے باز اب تک سنچریوں کی سنچری بنا چکے ہیں۔ اس فہرست میں ابتدائی 13 کھلاڑی انگلستان کے ہیں اور آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے ایک ایک کھلاڑی کے سوا باقی تمام 19بلے بازوں کا تعلق انگلستان سے ہے۔