تاجروں کو ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کیلئے 28 فروری تک مہلت
حکومت نان فائلرز کے ظاہر کردہ مخفی اثاثے و آمدن کو تسلیم کرلے گی، ہارون اختر
وزیر اعظم کے خصوصی معاون برائے مالیات ہارون اختر خان نے نان فائلرز پر زور دیا کہ وہ سال 2014کے ٹیکس گوشوارے 28 فروری 2016 تک جمع کراکر بینکاری کے لین دین پر ودہولڈنگ ٹیکس کی چھوٹ حاصل کریں۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے ود ہولڈنگ ٹیکس کے سلسلے میں نرم انداز اختیار کیا ہے لہٰذا نان فائلرز کے لیے یہ اچھا موقع ہے کہ وہ ایمانداری سے اپنے مخفی اثاثے، سیلز اور سالانہ آمدن کو ظاہر کرتے ہوئے ٹیکس کے گوشوارے جمع کرادیں جنہیں حکومت ویسے ہی تسلیم کرنے کو تیار ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر آئی آر پالیسی شاہد حسین اسد اور ممبر فیسلیٹیشن ندیم ڈار بھی اس موقع پر ان کے ہمراہ تھے۔ہارون اختر نے کہا کہ تاجر جائز طریقے سے کاروبار کر رہے ہیں لہٰذا انہیں چاہیے کہ وہ ٹیکس ادا کر کے ملک کی معاشی ترقی میں تعاون کریں۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت حکومت کو آمدن و اخراجات کی مد میں1700 ارب روپے کے فرق کا سامنا ہے لہٰذا ہر ٹیکس ادا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے کی ذمے داری ہے کہ وہ ملک کے لیے ٹیکس ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت تاجر برادری کی مشاورت سے نان فائلر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے مزید مراعات دینے کے لیے تیار ہے، حکومت ایک جامع ڈیٹا بیس تیار کرنے پر کام کر رہی ہے جس سے ٹیکس کی صلاحیت رکھنے والوں کی نشاندہی میں مدد ملے گی تاہم انہوں نے کہاکہ حکومت اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے ساتھ ٹیکس ریونیو میں بہتری لانا چاہتی ہے اور وہ ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس دہندگان کے خلاف کسی بھی غیرقانونی کارروائی کو برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی محکمہ ٹیکس کے خلاف کوئی شکایت ہو تو چیمبرز اور ٹریڈ باڈیز کی وساطت سے ایف بی آر کے حکام تک پہنچائی جائے تاکہ ان شکایات کا ازالہ کیا جا سکے۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر مزمل حسین صابری نے اپنے استقبالیہ خطاب میں ایف بی آر کے محکمہ انٹیلی جنس پر زور دیا کہ وہ کاروباری اداروں پر چھاپے مارنا فوری طور پر بند کرے اور اطلاع کے بغیر بینک اکاؤنٹس سے جبری رقم کی کٹوتی کرنا بھی بند کی جائے کیونکہ ایسے اقدمات سے تاجر برادری میں بہت خوف و ہراس پھیل رہا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ویلتھ ٹیکس اسٹیٹمنٹ میں ایک گھر اور ایک آفس کو بھی ریگولرائز کیا جائے، پری بجٹ مشاورت کے دوران حکومت نے بینکاری لین دین پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کا کوئی عندیہ نہیں دیا اور بغیر کوئی مشاورت کیے یکطرفہ طور پر ودہولڈنگ ٹیکس عائد کر دیا جس سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ حکومت کو چاہیے کہ0.3 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کے بارے میں تاجروں کے تحفظات کو دور کرے اور آئندہ جب بھی کوئی نیا ٹیکس عائد کرنا ہو تو تمام اسٹیک ہولڈرز سمیت تاجر برادری سے ضرور مشاورت کرے تاکہ مزید مسائل پیدا نہ ہوں۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر محمد شکیل منیر اور نائب صدر محمد اشفاق حسین چٹھہ نے ایف بی آر پر زور دیا کہ وہ سیلز ٹیکس ریفنڈز کی بروقت واپسی یقینی بنائے کیونکہ ٹیکس دہندگان کے اربوں روپے ریفنڈ میں پھنسے ہوئے ہیں جن کی بروقت ادائیگی نہ ہونے سے تاجر برادری کو کیش فلو سے متعلق مسائل کا سامنا ہے۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے ود ہولڈنگ ٹیکس کے سلسلے میں نرم انداز اختیار کیا ہے لہٰذا نان فائلرز کے لیے یہ اچھا موقع ہے کہ وہ ایمانداری سے اپنے مخفی اثاثے، سیلز اور سالانہ آمدن کو ظاہر کرتے ہوئے ٹیکس کے گوشوارے جمع کرادیں جنہیں حکومت ویسے ہی تسلیم کرنے کو تیار ہے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر آئی آر پالیسی شاہد حسین اسد اور ممبر فیسلیٹیشن ندیم ڈار بھی اس موقع پر ان کے ہمراہ تھے۔ہارون اختر نے کہا کہ تاجر جائز طریقے سے کاروبار کر رہے ہیں لہٰذا انہیں چاہیے کہ وہ ٹیکس ادا کر کے ملک کی معاشی ترقی میں تعاون کریں۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت حکومت کو آمدن و اخراجات کی مد میں1700 ارب روپے کے فرق کا سامنا ہے لہٰذا ہر ٹیکس ادا کرنے کی صلاحیت رکھنے والے کی ذمے داری ہے کہ وہ ملک کے لیے ٹیکس ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت تاجر برادری کی مشاورت سے نان فائلر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے مزید مراعات دینے کے لیے تیار ہے، حکومت ایک جامع ڈیٹا بیس تیار کرنے پر کام کر رہی ہے جس سے ٹیکس کی صلاحیت رکھنے والوں کی نشاندہی میں مدد ملے گی تاہم انہوں نے کہاکہ حکومت اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے ساتھ ٹیکس ریونیو میں بہتری لانا چاہتی ہے اور وہ ایف بی آر کی طرف سے ٹیکس دہندگان کے خلاف کسی بھی غیرقانونی کارروائی کو برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی محکمہ ٹیکس کے خلاف کوئی شکایت ہو تو چیمبرز اور ٹریڈ باڈیز کی وساطت سے ایف بی آر کے حکام تک پہنچائی جائے تاکہ ان شکایات کا ازالہ کیا جا سکے۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر مزمل حسین صابری نے اپنے استقبالیہ خطاب میں ایف بی آر کے محکمہ انٹیلی جنس پر زور دیا کہ وہ کاروباری اداروں پر چھاپے مارنا فوری طور پر بند کرے اور اطلاع کے بغیر بینک اکاؤنٹس سے جبری رقم کی کٹوتی کرنا بھی بند کی جائے کیونکہ ایسے اقدمات سے تاجر برادری میں بہت خوف و ہراس پھیل رہا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ ویلتھ ٹیکس اسٹیٹمنٹ میں ایک گھر اور ایک آفس کو بھی ریگولرائز کیا جائے، پری بجٹ مشاورت کے دوران حکومت نے بینکاری لین دین پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کا کوئی عندیہ نہیں دیا اور بغیر کوئی مشاورت کیے یکطرفہ طور پر ودہولڈنگ ٹیکس عائد کر دیا جس سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ حکومت کو چاہیے کہ0.3 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کے بارے میں تاجروں کے تحفظات کو دور کرے اور آئندہ جب بھی کوئی نیا ٹیکس عائد کرنا ہو تو تمام اسٹیک ہولڈرز سمیت تاجر برادری سے ضرور مشاورت کرے تاکہ مزید مسائل پیدا نہ ہوں۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر محمد شکیل منیر اور نائب صدر محمد اشفاق حسین چٹھہ نے ایف بی آر پر زور دیا کہ وہ سیلز ٹیکس ریفنڈز کی بروقت واپسی یقینی بنائے کیونکہ ٹیکس دہندگان کے اربوں روپے ریفنڈ میں پھنسے ہوئے ہیں جن کی بروقت ادائیگی نہ ہونے سے تاجر برادری کو کیش فلو سے متعلق مسائل کا سامنا ہے۔