تلاش گمشدہ

میں اس لڑکی کو کس طرح بھول سکتا ہوں؟ جو گم سم ہوا کرتی تھی۔ جو تصویر کی طرح خاموش رہا کرتی تھی۔


عمر قاضی August 17, 2015
[email protected]

لاہور: میں اس لڑکی کو کس طرح بھول سکتا ہوں؟ جو گم سم ہوا کرتی تھی۔ جو تصویر کی طرح خاموش رہا کرتی تھی۔ ہونٹوں سے تو اس نے کبھی کچھ نہیں کہا۔ ہاں! البتہ بہت جذباتی لمحات میں آنکھوں سے حال دل بیان کرتی تھی۔ جس سے مل کر مجھے محسوس ہوا تھا کہ میری جن عادات سے میرے گھر والے اور پوری دنیا خفا ہے وہ میری ان خامیوں کو بھی میری خوبیاں سمجھتی تھی۔

اس لڑکی کو میں کس طرح بھول سکتا ہوں؟ جو میری چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال رکھتی تھی۔ میری قمیص کا ٹوٹا ہوا بٹن اسے نظر آجاتا تھا۔ میری پینٹ کس قدر میلی ہے؟ وہ ایک نظر سے جان جایا کرتی تھی۔ جس کو میرے جوتوں کی پالش کا بھی خیال رہتا تھا اور جس نے مجھ سے کبھی کچھ نہیں مانگا۔ اگر میں اس کو کچھ دیتا تو نہ لینے پر اڑ جاتی اور آخر میں میرے خفا ہونے کے خوف سے ہلکا تحفہ بھی بھاری بوجھ سمجھ کر اٹھا لیتی اور وعدہ لیتی کہ آیندہ میں اسے کچھ نہیں دوں گا۔

اس لڑکی کو میں کس طرح بھول سکتا ہوں؟ جس کی سالگرہ مجھے کبھی یاد نہیں آئی اور جس نے میرے جنم دن کو کبھی نہیں بھولا۔ جو میرے لیے اپنے ہاتھوں سے جو کچھ بھی پکا کر آتی اس میں محبت کا ذائقہ ہوا کرتا تھا۔

اس لڑکی کو میں کس طرح بھول سکتا ہوں؟ جس کی باتوں میں بچوں جیسی معصومیت ہوا کرتی تھی۔ جو لڑکی ہنستے ہنستے رو پڑتی اور روتے روتے ہنسنے لگتی۔ جو مجھ سے کبھی اگر کہتی بھی تو صرف یہ کہ ''میں اس کو بھول جاؤں گا'' اور میں زبان سے صاف انکار کردیتا مگر دل میں مجھے بھی لگتا کہ ''ٹھیک کہہ رہی ہے'' وہ لڑکی جس کے پرس میں میری بہت ساری نشانیاں ہوا کرتی تھیں۔ کبھی ریستوران میں پے کیا ہوا بل! کبھی کسی سینما کا ٹکٹ! کبھی کوئی ٹشو! کبھی میرا بھولا ہوا لائٹر!

اس لڑکی کو میں کس طرح بھول سکتا ہوں؟ جس کو میں اپنے مخصوص انداز سے پھنسا رہا تھا اور کچھ وقت کے بعد مجھے محسوس ہوا کہ میں مکمل طور پر پھنس چکا ہوں اور اس قید سے مجھے صرف وہ باریش شخص رہائی دلا سکتے ہیں جس کا نام ''قاضی'' ہے۔ پھر خاندان والے آئے۔ پھر لوگ جمع ہوئے۔ قاضی آیا اور اس طرح وہ لڑکی میری بیوی بن گئی!!

اس لڑکی کو میں کس طرح بھول سکتا ہوں جو اب کہیں نہیں! حقیقت تو بہت دور کی بات ہے اور اب میرے خوابوں میں بھی نہیں آتی اور میں اس کو اب بھی تلاش کرتا ہوں، ان مقامات پر جہاں ہم پہلے ملا کرتے تھے۔ جہاں ہم کئی گھنٹوں تک باتیں کیا کرتے تھے۔ جہاں خاموشی تھی یا سمندر کا شور یا ہلکی پھلکی موسیقی!

میں اس لڑکی کو کس طرح بھول سکتا ہوں جس کو آخری بار میں نے دلہن کے روپ میں دیکھا تھا اور اس کے بعد وہ گم ہوگئی اور اس سے نکل آئی ایک ایسی عورت جو مسلسل بولتی رہتی ہے اور میں مسلسل سننے کی اداکاری کرتا رہتا ہوں۔

اب وہ لڑکی نہیں ایک عورت ہے اور عورت سے زیادہ وہ بیگم ہے اور اب وہ آنکھوں سے صرف اس وقت بولتی جب ہمارے پاس مہمان آتے ہیں اور وہ ان مہمانوں کی موجودگی میں کچھ نہیں کہہ پاتی مگر آنکھوں سے انتباہ دیا کرتی ہے کہ صرف مہمانوں کو جانے دو! اور میں ایک ڈرے ہوئے بچے کی طرح مہمانوں کو زیادہ دیر روکے رکھنے کی کوشش کرتا ہوں اور آخر میں جب وہ جانے لگتے ہیں تو میرا جی چاہتا کہ میں بھی ان کے ساتھ چلا جاؤں! مگر وہ عورت جو میری بیگم ہے وہ دروازے سے مجھے کھینچ لیتی ہے اور خود صوفے پر بیٹھ کر مجھے سائیڈ ٹیبل پر بٹھا دیتی ہے اور پہلا سوال یہ کرتی ہے کہ ''آخر تم کب سدھرو گے؟'' اس وقت مجھے میری ماں یاد آجاتی ہے۔ کیوں کہ یہ سوال میری ماں کی زباں پر ہوا کرتا تھا اور شدت جذبات سے میری آنکھیں بھر آتی ہیں اور میں اپنے آنسوؤں کو ندامت کے آنسو بنا کر اپنی جان بچا لیتا ہوں اور بچوں کی طرح کہتا ہوں کہ ''اس بار معاف کرو آیندہ شکایت کا موقع نہیں دوں گا''۔

اس لڑکی کو میں کس طرح بھول سکتا ہوں جو بیوی بننے کے بعد ایک ڈکٹیٹر بن گئی اور جب بھی اسے پچھلی باتیں یاد کرانے کی کوشش کرتا ہوں تب مجھے ڈانٹ کر کہتی ہے کہ ''کیا میں پہلے ایسی تھی؟ میں تو ایک معصوم اور بھولی بھالی تھی۔ مگر تم نے مجھے ایسا بنا دیا ہے!'' اس کے بعد مجھے بھی لگتا ہے کہ میں ہی اپنی بیگم کی معصومیت کا قاتل ہوں! مگر وہ مہربان ہے۔ مجھے ایک دم موت کے گھاٹ اتارنے کے بجائے ہر دن تھوڑا تھوڑا مارتی رہتی ہے اور جس نے میرے عشق کرنے کے جرم کی پاداش میں مجھے عمر قید کی سزا دی ہے اور خود ہی جیلر بن کر ایک گھر کو قیدخانہ بنایا ہے اس نے!!

وہ لڑکی کس قدر پگلی تھی اور یہ عورت کس طرح عیار ہے!

وہ لڑکی کس قدر کم بولتی تھی اور یہ عورت کس درجہ کم سنتی ہے؟

وہ لڑکی جو میرے لباس کا خیال رکھتی تھی اب وہ ہمیشہ اپنے لباس کے بارے میں مجھ سے تعریف سننا چاہتی ہے اور اگر تعریف مناسب نہ ہو تو پھر درزی کی کم میری شامت زیادہ آتی ہے۔

وہ لڑکی کتنی پتلی تھی اور یہ عورت کس قدر موٹی ہے؟

مگر میری مجال کہ میں اس کی صحت کے بارے میں کوئی بات کہہ سکوں!

وہ لڑکی جو مجھ سے کہا کرتی تھی کہ چاہے کچھ بھی ہوجائے مجھ سے ہمیشہ سچ بولنا اور اس عورت کے بارے میں تو میں سچ بولنے کا تصور تک نہیں کر سکتا۔ اور اکثر ڈر جاتا ہوں کہ اگر میرے اندر موجود سچ کا اس کو پتہ بھی لگ جائے تو میرا حشر وہ ہوگا جو تفتیشی اداروں میں جھوٹ بولنے والوں کا ہوا کرتا ہے۔

وہ لڑکی جو اپنے بارے میں بہت کم بتایا کرتی تھی اور یہ عورت جو صرف اپنے بارے میں بات کرنے کے لیے پیدا ہوئی ہے۔

وہ لڑکی کہاں ہے؟ جو مجھ سے ''آپ'' کہہ کر مخاطب ہوا کرتی تھی۔

اور یہ عورت کون ہے؟ جس کے منہ سے میرے لیے ''تم'' کے علاوہ اور کوئی لفظ نہیں نکلتا۔

وہ لڑکی کہاں کھو گئی؟ جو ہمیشہ میرے لیے تحفے لایا کرتی تھی۔

اور یہ عورت کون ہے ؟ جو ہمیشہ ایک سوال پوچھا کرتی ہے کہ ''میرے لیے کیا لائے ہو؟''

وہ لڑکی کون تھی؟ جو مجھے میری پسند کی کتابوں پر اپنا آٹوگراف لکھا کرتی تھی اور یہ عورت کون ہے جس نے میری لائبریری کباڑی کو بیچ دی!

میںنے بہت کوشش کی ہے کہ اس عورت میں وہ لڑکی تلاش کروں مگر ہر بار ناکام ہوا ہوں اور اگر دوسری لڑکیوں میںاپنی کھوئی ہوئی لڑکی کو تلاش کرتا ہوں تو یہ عورت مجھے چیخ کر کہتی ہے کہ ''میں نے سوچا بھی نہیں تھا کہ تم ایسے نکلو گے''۔

اور اس وقت میں اس عورت کی طرف حیرت اور خوف سے دیکھتا رہ جاتا ہوں اور سوچتا ہوں کہ کیا میں نے سوچا تھا کہ جس لڑکی کی محبت نے مجھے دیوانہ کر دیا تھا کیا وہ عورت بن کر ایسی ہوجائے گی!؟

اس وقت مجھے خیال آتا ہے کہ کیا ہندی شاعر تلسی داس کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوا تھا؟ اگر اس کے ساتھ بھی ایسا کچھ نہ ہوتا تو وہ یہ شعر کیوں لکھتے؟

گر میں پہلے جانتی پریت کے یہ دکھ ہوء
نگر ڈنڈھورا پیٹتی؛ پریت نہ کریو کوء

وہ لڑکی کہاں گئی؟

شاید شادی کی ہجوم میں کہیں کھو گئی!

اور میرا حال یہ ہے کہ اس عورت کے ڈر سے اپنی کھوئی ہوئی لڑکی کے لیے میں ''تلاش گمشدہ'' کا اشتہار بھی نہیں چھپوا سکتا!!

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں