بچیے بسیار خوری سے
بسیار خوری کی عادت سے زیادہ تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔ اسے دور کرنے کے لیے تھکاوٹ میں کمی کے بہ جائے مزید اضافہ ہو جاتا ہے
غذائی ضروریات سے تجاوز کرنا یا بسیار خوری ہمیں براہ راست کئی بیماریوں میں مبتلا کر دیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین کم کھانے کو صحت مندی کا باعث قرار دیتے ہیں۔
خوراک ہماری زندگی میں بنیادی اہمیت رکھتی ہے اور ہمیں زندہ رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس سے حاصل ہونے والی توانائی کے باعث ہم اپنے روز مرہ کام کرنے کے قابل ہوتے ہیں، لیکن اگر یہی خوراک کم مقدار میں کھائیں گے، تو آپ کو کام کرنے کی مکمل طاقت بھی نہیں ملے گی اور دوبارہ کھانے کی طلب بھی ہوگی اور اگر آپ کو زیادہ کھانے یا بلاتعطل کھاتے رہنے کی عادت ہے، تو یہ بھی بہت نقصان دہ ہے۔
کھانا کھاتے ہوئے کوئی بھی اس سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں نہیں سوچتا۔ زیادہ کھانا یا ہر وقت کھاتے رہنا بری عادتوں میں شمار کیا جاتا ہے، جو صحت کے لیے سنگین خطرات پیدا کردیتا ہے۔
جب بھی ہم کچھ کھاتے ہیں، تو ایک حد کے بعد پیٹ بھر جاتا ہے۔ اس کے کچھ گھنٹے بعد آپ کا جسم اس خوراک کو ہضم کر کے توانائی میں تبدیل کرنے میں صرف کر دیتا ہے، لیکن اگر آپ اس حد کے بعد بھی کھانا کھاتے رہیں یا پھر بہت زیادہ مقدار میں کھانا کھائیں، تو آپ کے جسم میں موجود اندرونی نظام اس کو ٹھیک طرح سے ہضم نہیں کر پاتا، زیادہ کام کرنے کی وجہ سے یہ خوراک آپ کے جسم میں چربی کی صورت میں جمع ہو جاتی ہے، جو مُٹاپے اور اس سے جڑی بہت سی دیگر بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ ان میں سب سے اہم دل کی بیماری ہے، جو جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ بھی بہت سی ایسی بیماریاں ہیں، جو صرف بسیارخوری کی وجہ سے لاحق ہوتی ہیں، جیسے ذیابیطس، ہائی کولیسٹرول، جوڑوں اور پٹھوں کا درد، وغیرہ۔
ایک طرف تو کھانا ہماری بنیادی غذائی ضروریات پوری کرتا ہے، تو دوسری طرف اسی کی زیادتی ہمارے لیے صحت کے سنگین مسائل کھڑے کر دیتی ہے۔
اگر آپ کو زیادہ کھانے کی عادت ہے، تو اس عادت کو ترک کرنا مشکل نہیں۔ یہ بات ذہن میں رکھی جائے کہ کھانا صرف ہماری جسمانی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ اس لیے اس سے صرف جسمانی توانائی کی حد تک ہی تعلق استوار رہے، تو اچھا ہے، اگر اسے لذت اور شوق کے ذریعے استعمال کیا جائے گا، تو یہ امر نقصان کا باعث بنے گا۔
تو ہم سب بسیار خوری اور اس سے ہونے والے نقصانات سے بچ سکتے ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہمیشہ متوازن خوراک لیں اور متوازن مقدار میں کھائیں۔ اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ جو غذا آپ کھا رہے ہیں، وہ آپ کے جسم کو مناسب مقدار میں وٹامن اور معدنی اجزا فراہم کر رہی ہو۔ اگر آپ زیادہ کھانا کھانے کی عادت میں مبتلا ہیں تو اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے چند ہدایات پر عمل کرکے دیکھیں۔
٭اپنی بھوک پر قابو پائیں۔ بھوک لگتے ہی کھانے کی طرف نہ دوڑیں، بلکہ کچھ دیر توقف کریں، تاکہ آپ کو کچھ خالی پیٹ رہنے کی عادت ہو۔ زیادہ وقت کھائے بغیر گزارنے کی کوشش کریں اور اس وقت میں خود کو بے چینی سے بچانے کے لیے دوسرے مشاغل میں مصروف رکھیں، ورزش یا چہل قدمی کریں، اس سے آپ کو دو فوائد حاصل ہوں گے۔ ایک تو آپ کا وقت مصروف گزرے گا دوسرا آپ کے وزن میں بھی کمی آئے گی اور آپ خود کو ہلکا پھلکا اور پرسکون محسوس کریں گے۔
٭دن میں تین مرتبہ کھانا کھائیں اور ساتھ ہی پھلوں اور کچی سبزیوں کا استعمال بھی کرتی رہیں۔ اگر آپ ایک وقت بھی کھانا چھوڑیں گی تو اس سے بار بار بھوک کا احساس ہوگا اور آپ پھر سے زیادہ کھانا شروع کردیں گے۔ اس لیے کھانا وقت پر کھانے کی کوشش کریں لیکن کھانے کی مقدار کم رکھیں۔
٭مُٹاپے میں مبتلا افراد عموماً کھانا چھوڑ دیتے ہیں یعنی ڈائٹنگ پر آجاتے ہیں مگر اسنیکس کا استعمال بہت زیادہ کرتے ہیں جس کی وجہ سے ڈائٹنگ کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ ویسے بھی زیادہ دیر تک چلنے والی ڈائٹنگ بھوک کو بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔ جس کی وجہ سے بعد میں زیادہ کھانے کی عادت پڑ جاتی ہے۔ بہتر ہوگا کہ ڈائٹنگ کرنے کے بجائے متوازن غذا کھائیں اور اتنا کھائیں جتنی بھوک ہو، اس سے زیادہ کھانا نقصان دہ ہوسکتا ہے۔
٭ورزش کی عادت کو بھی اپنائیں، ورزش نہ صرف صحت بخش طریقے سے وزن کم کرتی ہے، بلکہ مُٹاپے سے بھی نجات دیتی ہے۔ یہ ڈپریشن کو بھی کم کرتی ہے اور مکمل صحت مند بناتی ہے۔ جس سے بے چینی میں کمی واقع ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے مزاج پر قدرتی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس سے کھانے کی عادت میں کمی آجاتی ہے۔
٭کھانے کے درمیان وقفہ رکھیں۔ اگر آپ نے کچھ دیر پہلے ہی کھانا کھایا ہے اور آپ کے جسم کو پھر کھانے کی طلب محسوس ہو رہی ہو، تو دوبارہ مت کھائیں بلکہ کھانا اس وقت کھائیں جب آپ کے جسم کو اس کی ضرورت ہو اور پہلے کا کھایا ہوا ہضم ہو چکا ہو۔ اس سے آپ کے بار بار کھانے کی عادت میں کافی حد تک کمی آئے گی۔
٭اپنے آپ کو مصروف رکھیں، کیوں کہ اکثر فارغ بیٹھنے والے بسیار خوری میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں۔ اس لیے ناگزیر ہے کہ کوئی مثبت سرگرمی اپنا لیں، تاکہ دھیان دوسری طرف بھی بٹے اور کھانے کی طلب کم ہو۔
٭بسیار خوری کی عادت سے زیادہ تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔ اسے دور کرنے کے لیے تھکاوٹ میں کمی کے بہ جائے مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ اگر آپ کو مسلسل تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے، تو مزید کچھ کھانے کے بہ جائے نیند کا سہارا لیں۔ اس سے آپ کی توانائی بھی ضایع ہونے سے بچ جائے گی اور آپ کو مزید کھانے کی طلب بھی نہیں ہو گی۔
مذکورہ بالا طریقے اپنا کر بسیار خوری اور اس کے مضر اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔
خوراک ہماری زندگی میں بنیادی اہمیت رکھتی ہے اور ہمیں زندہ رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ اس سے حاصل ہونے والی توانائی کے باعث ہم اپنے روز مرہ کام کرنے کے قابل ہوتے ہیں، لیکن اگر یہی خوراک کم مقدار میں کھائیں گے، تو آپ کو کام کرنے کی مکمل طاقت بھی نہیں ملے گی اور دوبارہ کھانے کی طلب بھی ہوگی اور اگر آپ کو زیادہ کھانے یا بلاتعطل کھاتے رہنے کی عادت ہے، تو یہ بھی بہت نقصان دہ ہے۔
کھانا کھاتے ہوئے کوئی بھی اس سے ہونے والے نقصانات کے بارے میں نہیں سوچتا۔ زیادہ کھانا یا ہر وقت کھاتے رہنا بری عادتوں میں شمار کیا جاتا ہے، جو صحت کے لیے سنگین خطرات پیدا کردیتا ہے۔
جب بھی ہم کچھ کھاتے ہیں، تو ایک حد کے بعد پیٹ بھر جاتا ہے۔ اس کے کچھ گھنٹے بعد آپ کا جسم اس خوراک کو ہضم کر کے توانائی میں تبدیل کرنے میں صرف کر دیتا ہے، لیکن اگر آپ اس حد کے بعد بھی کھانا کھاتے رہیں یا پھر بہت زیادہ مقدار میں کھانا کھائیں، تو آپ کے جسم میں موجود اندرونی نظام اس کو ٹھیک طرح سے ہضم نہیں کر پاتا، زیادہ کام کرنے کی وجہ سے یہ خوراک آپ کے جسم میں چربی کی صورت میں جمع ہو جاتی ہے، جو مُٹاپے اور اس سے جڑی بہت سی دیگر بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔ ان میں سب سے اہم دل کی بیماری ہے، جو جان لیوا بھی ثابت ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ بھی بہت سی ایسی بیماریاں ہیں، جو صرف بسیارخوری کی وجہ سے لاحق ہوتی ہیں، جیسے ذیابیطس، ہائی کولیسٹرول، جوڑوں اور پٹھوں کا درد، وغیرہ۔
ایک طرف تو کھانا ہماری بنیادی غذائی ضروریات پوری کرتا ہے، تو دوسری طرف اسی کی زیادتی ہمارے لیے صحت کے سنگین مسائل کھڑے کر دیتی ہے۔
اگر آپ کو زیادہ کھانے کی عادت ہے، تو اس عادت کو ترک کرنا مشکل نہیں۔ یہ بات ذہن میں رکھی جائے کہ کھانا صرف ہماری جسمانی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ اس لیے اس سے صرف جسمانی توانائی کی حد تک ہی تعلق استوار رہے، تو اچھا ہے، اگر اسے لذت اور شوق کے ذریعے استعمال کیا جائے گا، تو یہ امر نقصان کا باعث بنے گا۔
تو ہم سب بسیار خوری اور اس سے ہونے والے نقصانات سے بچ سکتے ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ہمیشہ متوازن خوراک لیں اور متوازن مقدار میں کھائیں۔ اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ جو غذا آپ کھا رہے ہیں، وہ آپ کے جسم کو مناسب مقدار میں وٹامن اور معدنی اجزا فراہم کر رہی ہو۔ اگر آپ زیادہ کھانا کھانے کی عادت میں مبتلا ہیں تو اس سے نجات حاصل کرنے کے لیے چند ہدایات پر عمل کرکے دیکھیں۔
٭اپنی بھوک پر قابو پائیں۔ بھوک لگتے ہی کھانے کی طرف نہ دوڑیں، بلکہ کچھ دیر توقف کریں، تاکہ آپ کو کچھ خالی پیٹ رہنے کی عادت ہو۔ زیادہ وقت کھائے بغیر گزارنے کی کوشش کریں اور اس وقت میں خود کو بے چینی سے بچانے کے لیے دوسرے مشاغل میں مصروف رکھیں، ورزش یا چہل قدمی کریں، اس سے آپ کو دو فوائد حاصل ہوں گے۔ ایک تو آپ کا وقت مصروف گزرے گا دوسرا آپ کے وزن میں بھی کمی آئے گی اور آپ خود کو ہلکا پھلکا اور پرسکون محسوس کریں گے۔
٭دن میں تین مرتبہ کھانا کھائیں اور ساتھ ہی پھلوں اور کچی سبزیوں کا استعمال بھی کرتی رہیں۔ اگر آپ ایک وقت بھی کھانا چھوڑیں گی تو اس سے بار بار بھوک کا احساس ہوگا اور آپ پھر سے زیادہ کھانا شروع کردیں گے۔ اس لیے کھانا وقت پر کھانے کی کوشش کریں لیکن کھانے کی مقدار کم رکھیں۔
٭مُٹاپے میں مبتلا افراد عموماً کھانا چھوڑ دیتے ہیں یعنی ڈائٹنگ پر آجاتے ہیں مگر اسنیکس کا استعمال بہت زیادہ کرتے ہیں جس کی وجہ سے ڈائٹنگ کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ ویسے بھی زیادہ دیر تک چلنے والی ڈائٹنگ بھوک کو بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔ جس کی وجہ سے بعد میں زیادہ کھانے کی عادت پڑ جاتی ہے۔ بہتر ہوگا کہ ڈائٹنگ کرنے کے بجائے متوازن غذا کھائیں اور اتنا کھائیں جتنی بھوک ہو، اس سے زیادہ کھانا نقصان دہ ہوسکتا ہے۔
٭ورزش کی عادت کو بھی اپنائیں، ورزش نہ صرف صحت بخش طریقے سے وزن کم کرتی ہے، بلکہ مُٹاپے سے بھی نجات دیتی ہے۔ یہ ڈپریشن کو بھی کم کرتی ہے اور مکمل صحت مند بناتی ہے۔ جس سے بے چینی میں کمی واقع ہوتی ہے اور اس کی وجہ سے مزاج پر قدرتی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس سے کھانے کی عادت میں کمی آجاتی ہے۔
٭کھانے کے درمیان وقفہ رکھیں۔ اگر آپ نے کچھ دیر پہلے ہی کھانا کھایا ہے اور آپ کے جسم کو پھر کھانے کی طلب محسوس ہو رہی ہو، تو دوبارہ مت کھائیں بلکہ کھانا اس وقت کھائیں جب آپ کے جسم کو اس کی ضرورت ہو اور پہلے کا کھایا ہوا ہضم ہو چکا ہو۔ اس سے آپ کے بار بار کھانے کی عادت میں کافی حد تک کمی آئے گی۔
٭اپنے آپ کو مصروف رکھیں، کیوں کہ اکثر فارغ بیٹھنے والے بسیار خوری میں زیادہ مبتلا ہوتے ہیں۔ اس لیے ناگزیر ہے کہ کوئی مثبت سرگرمی اپنا لیں، تاکہ دھیان دوسری طرف بھی بٹے اور کھانے کی طلب کم ہو۔
٭بسیار خوری کی عادت سے زیادہ تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔ اسے دور کرنے کے لیے تھکاوٹ میں کمی کے بہ جائے مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ اگر آپ کو مسلسل تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے، تو مزید کچھ کھانے کے بہ جائے نیند کا سہارا لیں۔ اس سے آپ کی توانائی بھی ضایع ہونے سے بچ جائے گی اور آپ کو مزید کھانے کی طلب بھی نہیں ہو گی۔
مذکورہ بالا طریقے اپنا کر بسیار خوری اور اس کے مضر اثرات سے بچا جا سکتا ہے۔