پاکبھارت تعلقات میں بہتری کا خیرمقدم کرتے ہیں اوباما
دونوں ممالک مسائل کا حل مذاکرات سے نکالیں،صدر زرداری کا دورہ بھارت حوصلہ افزا ہے،انٹرویو
امریکی صدر باراک اوباما نے پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات کی بہتری کیلیے کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں پڑوسی ممالک کے تیزی سے ایک دوسرے کے
قریب آنے سے نہ صرف خطہ بلکہ پوری دنیا کو فائدہ ہوگا۔
اتوار کو بھارتی خبررساں ادارے پی ٹی آئی کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کا دورہ بھارت حوصلہ افزاہے، بھارت اور پاکستان کے مابین تجارت اور عوام کی سطح پر رابطوں میں اضافہ ، دونوں ممالک میں زیادہ خوشحالی اور اعتماد میں اضافہ کا سبب بن سکتی ہے، انھوں نے کہا کہ نئی دہلی اور اسلام آباد میں تعلقات کو بہتر بنانے کیلیے کوششوں نے مزید پیش رفت کی امید پیدا کر دی ہے جن میں بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کا ممکنہ دورہ پاکستان بھی شامل ہے،
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق اوباما نے تجویز کیا کہ جموں وکشمیر کے دیرینہ مسئلہ سمیت تمام اہم ایشوز کے حل کا بہترین طریقہ یہ ہوگا کہ پاکستان اور بھارت باہمی مذاکرات سے ان کا حل نکالیں، امریکا یا کسی بھی ملک کیلیے یہ درست نہیں ہوگا کہ وہ باہر سے حل ٹھونسنے کی کوشش کرے، انھوں نے کہا کہ قوموں کو اپنی ذمے داریوں سے خود نمٹنا چاہیے اور ہم سب کے پاکستان میں گہرے مفادات ہیں کہ یہ مستحکم ، خوشحال اور جمہوری ملک ہو، انھوں نے کہا کہ افغانستان میں نجی سرمایہ کاری پر کانفرنس کی میزبانی سے بھی بھارت نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ اس جنگ زدہ ملک کی معاشی ترقی کیلیے اپنی مدد فراہم کرنے کیلیے تیار ہے،
امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ اسٹرٹیجک شراکت داری معاہدہ پر دستخط اور افغانستان کو اہم غیر نیٹو اتحادی کا درجہ دینے سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ ہم اس جنگ زدہ ملک کو دہشت گردوں کے حوالے نہیں کریں گے جو افغانستان کے علاوہ ہمارے لیے بھی خطرہ ہیں، انھوں نے کہا کہ وسط 2013 ء میں افغانستان کی سیکیورٹی مقامی فورسز کے سپرد کر دی جائے گی جس کے بعد ہمارا جنگی کردارختم اورامریکی اور اتحادی افواج کا انخلاشروع ہو جائے گا۔
قریب آنے سے نہ صرف خطہ بلکہ پوری دنیا کو فائدہ ہوگا۔
اتوار کو بھارتی خبررساں ادارے پی ٹی آئی کو انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ صدر آصف علی زرداری کا دورہ بھارت حوصلہ افزاہے، بھارت اور پاکستان کے مابین تجارت اور عوام کی سطح پر رابطوں میں اضافہ ، دونوں ممالک میں زیادہ خوشحالی اور اعتماد میں اضافہ کا سبب بن سکتی ہے، انھوں نے کہا کہ نئی دہلی اور اسلام آباد میں تعلقات کو بہتر بنانے کیلیے کوششوں نے مزید پیش رفت کی امید پیدا کر دی ہے جن میں بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کا ممکنہ دورہ پاکستان بھی شامل ہے،
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق اوباما نے تجویز کیا کہ جموں وکشمیر کے دیرینہ مسئلہ سمیت تمام اہم ایشوز کے حل کا بہترین طریقہ یہ ہوگا کہ پاکستان اور بھارت باہمی مذاکرات سے ان کا حل نکالیں، امریکا یا کسی بھی ملک کیلیے یہ درست نہیں ہوگا کہ وہ باہر سے حل ٹھونسنے کی کوشش کرے، انھوں نے کہا کہ قوموں کو اپنی ذمے داریوں سے خود نمٹنا چاہیے اور ہم سب کے پاکستان میں گہرے مفادات ہیں کہ یہ مستحکم ، خوشحال اور جمہوری ملک ہو، انھوں نے کہا کہ افغانستان میں نجی سرمایہ کاری پر کانفرنس کی میزبانی سے بھی بھارت نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ اس جنگ زدہ ملک کی معاشی ترقی کیلیے اپنی مدد فراہم کرنے کیلیے تیار ہے،
امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ اسٹرٹیجک شراکت داری معاہدہ پر دستخط اور افغانستان کو اہم غیر نیٹو اتحادی کا درجہ دینے سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ ہم اس جنگ زدہ ملک کو دہشت گردوں کے حوالے نہیں کریں گے جو افغانستان کے علاوہ ہمارے لیے بھی خطرہ ہیں، انھوں نے کہا کہ وسط 2013 ء میں افغانستان کی سیکیورٹی مقامی فورسز کے سپرد کر دی جائے گی جس کے بعد ہمارا جنگی کردارختم اورامریکی اور اتحادی افواج کا انخلاشروع ہو جائے گا۔