سپریم کورٹ نے تلورکے شکار پرپابندی عائد کردی

سپریم کورٹ نے تلور کے شکار کےلیے حکومت کی طرف سے جاری کردہ لائسنس بھی کالعدم قرار دے دیے


ویب ڈیسک August 19, 2015
وفاقی حکومت اورصوبوں کی جانب سے یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تلورنایاب جانورنہیں ہے،فوٹو فائل

سپریم کورٹ نے تلور کے شکار پر پابندی عائد کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے جاری لائنسنس کو کالعدم قرار دے دیا۔

چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے تلور کے شکار سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں تلور کے شکار پر پابندی عائد کرتے ہوئے اس سلسلے میں جاری کئے گئے تمام اجازت ناموں کو کالعدم قرار دے دیا۔ کیس کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

اس سے قبل سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان سلمان اسلم بٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ تلور نایاب پرندہ نہیں، اس کے شکار کے لئے اجازت نامے قانون کے مطابق جاری کئے گئے۔ جس پر جسٹس قاضی عیسٰی فائز نے استفسار کیا کہ کیا اللہ تعالی نے ان پرندوں کو ختم کرنے کے لئے پیدا کیاہے۔ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ عرب شہزادوں کوتلور کے شکار کی اجازت دینا غیرقانونی ہے ۔جسٹس دوست محمد کھوسہ نے کہاکہ صوبائی معاملات میں وفاق کو مداخلت کااختیارنہیں اوراگر وزیراعظم کے اسٹاف نے چٹ لکھ کردی ہے تو بتا دیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں