امریکی سائنسدانوں نے مصنوعی انسانی دماغ تیار کرلیا
پینسل ربر کے سائز کے اس مصنوعی دماغ کو دماغی بیماریوں پر تحقیق کے لیے استعمال کیا جاسکے گا، ماہرین
سائنس دانوں نے انسانی جسم کے یوں تو کئی مصنوعی اعضا تیار کر لیے ہیں جن کے حیران کن فوائد سے لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں لیکن اب انہوں نے انسانی دماغ بھی تیار کر لیا ہے جسے طبی تاریخ میں اہم کامیابی قراردیا جارہا ہے۔
امریکا کی اوہیو اسٹیٹ یونیورسٹی میں گزشتہ کئی سالوں میں انسانی دماغ کی تیاری میں مصروف سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک چھوٹا دماغ ہے جس کا سائز پینسل ربر جتنا ہے جسے دماغی بیماریوں پر تحقیق کے لیے استعمال کیا جاسکے گا جب کہ اس کی بدولت الزائمر اور جھٹکوں کی بیماری کا شکار مریضوں کے لیے ادویات کے استعمال میں بھی معاون ہوگا۔
دماغ تیار کرنے والے سانس دانوں کا کہنا ہے کہ دماغ کی تیاری کے لیے بالغ انسان کا اسکن سیل استعمال کیا گیا جو کہ 5 ہفتے پرانے جنین سے مشابہ ہے اسی لیے اسے کسی بھی لیب میں تیار کیا جانے والا پہلا مکمل دماغ کہا جا رہا ہے۔ ملٹری ہیلتھ سسٹم ریسرچ سیپموزیم میں دماغ کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے ٹیم کے اہم رکن رینے آنند کا کہنا تھا کہ ماضی میں مصنوعی دماغ کی تیاری کی کوششیں کی گئیں لیکن سیریبریل آرگنانائنڈز کی عدم موجودگی کی وجہ سے کامیاب نہ ہو سکیں۔
سائنس دانوں کے مطابق اس دماغ میں اسپائنل کارڈ، سگنل سرکیٹری اور ریٹینا بھی موجود ہے تاہم اس میں محسوسات کو حرکت کرنے والا ایجنٹ نہ ہونے کی وجہ سے یہ دماغ ہرطرح نہیں سوچتا جب کہ اس دماغ کی تیاری میں 12 ہفتے لگتے ہیں۔
نیورولوجسٹ زامیل کیڈر کا کہنا ہے کہ مصنوعی دماغ کی تیاری طبی فیلڈ میں ایک زبردست پیش رفت ہے تاہم اس کے کام کی نوعیت کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہے اس لیے وہ اس پر رائے دینے میں محتاط ہیں۔
امریکا کی اوہیو اسٹیٹ یونیورسٹی میں گزشتہ کئی سالوں میں انسانی دماغ کی تیاری میں مصروف سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک چھوٹا دماغ ہے جس کا سائز پینسل ربر جتنا ہے جسے دماغی بیماریوں پر تحقیق کے لیے استعمال کیا جاسکے گا جب کہ اس کی بدولت الزائمر اور جھٹکوں کی بیماری کا شکار مریضوں کے لیے ادویات کے استعمال میں بھی معاون ہوگا۔
دماغ تیار کرنے والے سانس دانوں کا کہنا ہے کہ دماغ کی تیاری کے لیے بالغ انسان کا اسکن سیل استعمال کیا گیا جو کہ 5 ہفتے پرانے جنین سے مشابہ ہے اسی لیے اسے کسی بھی لیب میں تیار کیا جانے والا پہلا مکمل دماغ کہا جا رہا ہے۔ ملٹری ہیلتھ سسٹم ریسرچ سیپموزیم میں دماغ کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے ٹیم کے اہم رکن رینے آنند کا کہنا تھا کہ ماضی میں مصنوعی دماغ کی تیاری کی کوششیں کی گئیں لیکن سیریبریل آرگنانائنڈز کی عدم موجودگی کی وجہ سے کامیاب نہ ہو سکیں۔
سائنس دانوں کے مطابق اس دماغ میں اسپائنل کارڈ، سگنل سرکیٹری اور ریٹینا بھی موجود ہے تاہم اس میں محسوسات کو حرکت کرنے والا ایجنٹ نہ ہونے کی وجہ سے یہ دماغ ہرطرح نہیں سوچتا جب کہ اس دماغ کی تیاری میں 12 ہفتے لگتے ہیں۔
نیورولوجسٹ زامیل کیڈر کا کہنا ہے کہ مصنوعی دماغ کی تیاری طبی فیلڈ میں ایک زبردست پیش رفت ہے تاہم اس کے کام کی نوعیت کے بارے میں ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہے اس لیے وہ اس پر رائے دینے میں محتاط ہیں۔