پی پی نے رویہ نہ بدلاتوپوراسندھ اس کیلیے ریڈزون ہوگاایازپلیجو
اختلاف ایم کیوایم کی پالیسیوں سے ہے، اردو بولنے والوں سے نہیں،لیاری میںجلسے سے خطاب
DIR:
عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجونے کہاہے کہ اگرپیپلزپارٹی نے اپنارویہ تبدیل نہ کیاتوپوراسندھ اس کیلیے ریڈ زون بن جائے گا، ہمارا اختلاف ایم کیوایم کی پالیسیوں سے ہے، اردو بولنے والوں سے نہیں،سندھ محبت کاپیغام دینے والوںکی دھرتی ہے،اسے کسی صورت تقسیم نہیں ہونے دیںگے،سندھی اور بلوچوں کوڈراکرگھرمیں نہیں بٹھایاجاسکتا،
عذیربلوچ اور ظفر بلوچ کے سرکی قیمتیں آئین کے خلافہیں،ہماری جنگ پاکستان اورعوام کے دشمنوں سے ہے۔اتوارکولیاری گبول پارک میں22مئی اورگیاری سیکٹرکے شہدا کوخراج تحسین پیش کرنے کیلیے منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرکراچی سٹی الائنس کے مرکزی رہنماظفربلوچ،عوامی تحریک کے انورسومرو،مظہرراہوجو،شیعہ علماکونسل کے علامہ ناظرعباس نقوی،علامہ اصغردرس سمیت دیگرنے بھی خطاب کیا۔جلسے کے شرکانے ہاتھوں میں قومی اورعوامی تحریک کے پرچم اٹھا رکھے تھے جبکہ جلسے میں خواتین اوربچوں کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔
جلسے کی سیکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت تھے جبکہ رینجرزاورپولیس تعینات تھی۔ایازلطیف پلیجونے کہا کہ سانحہ18 اکتوبرپرشہیدبینظیر بھٹوکاساتھ دینے والوں کوڈکیت قرار دے کرقتل کیا گیا اور 27 دسمبر کو راولپنڈی میں بینظیربھٹوکوتنہاچھوڑ کر بھاگ جانے والوں کوملک کا وزیربنادیا گیا،سانحہ کارساز پر عوامی تحریک کے کارکن بھی شہیدہوئے تھے جبکہ آج عوامی تحریک کی جانب سے جلسہ کیے جانے پر دھمکیاں دی گئیں کہ ایاز لطیف پلیجوکوکراچی میں گرفتار کرلیا جائے گالیکن آج کا یہ جلسہ کراچی میں ایک نئی تاریخ رقم کررہاہے،
ہماری ریلی اورجلسے کوروکنے کیلیے پیپلز پارٹی کی نام نہاد حکومت نے4ہزاراہلکاروں کوتعینات کیالیکن پھر بھی جلسہ ہورہاہے،پاکستان سے محبت کرنے والوں کیلئے کراچی کوریڈ زون نادیاگیاہے،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کوایئرپورٹ پر بندکیاگیا،عمران خان پرکراچی میں داخلے پرپابندیاں عائدکی گئیں،نواز شریف کے خلاف طوفان برپاکیاگیااور لیاری کے رہنمائوں کے سرکی قیمتیں مقرر کی گئیں جو آئین کے خلاف ہیں،پیپلز پارٹی نے عبداللہ مراد اوردیگر کے قاتلوں کو اپنی گود میں بٹھایا جبکہ سندھی اوربلوچوں کو طاقت کے ذریعے ڈرانے کی کوشش کی۔ایاز لطیف پلیجو نے کہاکہ لیاری کے نوجوانوں نے لیاری کی حفاظت کی ہے،کراچی میں دفعہ144 کا نفاذ کرکے ہمارے پرامن جلسے کو روکنے کی کوشش کی گئی تاہم سندھی بلوچ اورشہرمیں بسنے والے تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگوں نے دفعہ 144 کو ناکام بنا کرجلسے کوکامیاب بنایا۔
عوامی تحریک کے سربراہ ایاز لطیف پلیجونے کہاہے کہ اگرپیپلزپارٹی نے اپنارویہ تبدیل نہ کیاتوپوراسندھ اس کیلیے ریڈ زون بن جائے گا، ہمارا اختلاف ایم کیوایم کی پالیسیوں سے ہے، اردو بولنے والوں سے نہیں،سندھ محبت کاپیغام دینے والوںکی دھرتی ہے،اسے کسی صورت تقسیم نہیں ہونے دیںگے،سندھی اور بلوچوں کوڈراکرگھرمیں نہیں بٹھایاجاسکتا،
عذیربلوچ اور ظفر بلوچ کے سرکی قیمتیں آئین کے خلافہیں،ہماری جنگ پاکستان اورعوام کے دشمنوں سے ہے۔اتوارکولیاری گبول پارک میں22مئی اورگیاری سیکٹرکے شہدا کوخراج تحسین پیش کرنے کیلیے منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرکراچی سٹی الائنس کے مرکزی رہنماظفربلوچ،عوامی تحریک کے انورسومرو،مظہرراہوجو،شیعہ علماکونسل کے علامہ ناظرعباس نقوی،علامہ اصغردرس سمیت دیگرنے بھی خطاب کیا۔جلسے کے شرکانے ہاتھوں میں قومی اورعوامی تحریک کے پرچم اٹھا رکھے تھے جبکہ جلسے میں خواتین اوربچوں کی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔
جلسے کی سیکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت تھے جبکہ رینجرزاورپولیس تعینات تھی۔ایازلطیف پلیجونے کہا کہ سانحہ18 اکتوبرپرشہیدبینظیر بھٹوکاساتھ دینے والوں کوڈکیت قرار دے کرقتل کیا گیا اور 27 دسمبر کو راولپنڈی میں بینظیربھٹوکوتنہاچھوڑ کر بھاگ جانے والوں کوملک کا وزیربنادیا گیا،سانحہ کارساز پر عوامی تحریک کے کارکن بھی شہیدہوئے تھے جبکہ آج عوامی تحریک کی جانب سے جلسہ کیے جانے پر دھمکیاں دی گئیں کہ ایاز لطیف پلیجوکوکراچی میں گرفتار کرلیا جائے گالیکن آج کا یہ جلسہ کراچی میں ایک نئی تاریخ رقم کررہاہے،
ہماری ریلی اورجلسے کوروکنے کیلیے پیپلز پارٹی کی نام نہاد حکومت نے4ہزاراہلکاروں کوتعینات کیالیکن پھر بھی جلسہ ہورہاہے،پاکستان سے محبت کرنے والوں کیلئے کراچی کوریڈ زون نادیاگیاہے،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کوایئرپورٹ پر بندکیاگیا،عمران خان پرکراچی میں داخلے پرپابندیاں عائدکی گئیں،نواز شریف کے خلاف طوفان برپاکیاگیااور لیاری کے رہنمائوں کے سرکی قیمتیں مقرر کی گئیں جو آئین کے خلاف ہیں،پیپلز پارٹی نے عبداللہ مراد اوردیگر کے قاتلوں کو اپنی گود میں بٹھایا جبکہ سندھی اوربلوچوں کو طاقت کے ذریعے ڈرانے کی کوشش کی۔ایاز لطیف پلیجو نے کہاکہ لیاری کے نوجوانوں نے لیاری کی حفاظت کی ہے،کراچی میں دفعہ144 کا نفاذ کرکے ہمارے پرامن جلسے کو روکنے کی کوشش کی گئی تاہم سندھی بلوچ اورشہرمیں بسنے والے تمام طبقہ ہائے فکر کے لوگوں نے دفعہ 144 کو ناکام بنا کرجلسے کوکامیاب بنایا۔