قومی ہاکی سلیکشن کمیٹی ختم کرنے کی سفارش

ورلڈ لیگ میں فنڈز کی کمی اور کھلاڑیوں کا صلاحیتوں کے مطابق پرفارم نہ کرنا شکست کی وجہ قرار


ورلڈ لیگ میں فنڈز کی کمی اور کھلاڑیوں کا صلاحیتوں کے مطابق پرفارم نہ کرنا شکست کی وجہ قرار فوٹو: فائل

ورلڈ ہاکی لیگ میں عبرتناک شکست کی تحقیقات کرنے والی پی ایچ ایف فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے سلیکشن کمیٹی ختم کرنے کی سفارش کر دی۔

کوچ اور منیجر کا عہدہ الگ الگ کرنے اور قومی کھیل کے لیے خصوصی بیل آئوٹ پیکج دینے کی تجاویز بھی دی گئی ہیں، کمیٹی نے اولمپکس سے باہر ہونے کا ذمہ دارکھلاڑیوں کے صلاحیتوں کے مطابق پرفارم نہ کرنے ، تجربہ کار فزیو اور ٹرینر کی عدم موجودگی اور چیف کوچ کا پلیئرز پرکنٹرول نہ ہونے کو ٹھہرایا۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ بیلجیئم میں منعقدہ ورلڈ ہاکی لیگ میں قومی ہاکی ٹیم نے انتہائی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا، جس کی وجہ سے وہ پہلی بار اولمپکس کیلیے کوالیفائی کرنے سے بھی محروم رہ گئی تھی، شکست کی وجوہات جاننے کے لیے پی ایچ ایف نے محمد اخلاق، شاہد علی خان اور منصور احمد پر مشتمل3 رکنی کمیٹی بنائی، اس نے ٹیم مینجمنٹ، موجودہ اور سابق کھلاڑیوں، لاہور، اسلام آباد اور کراچی کے اسپورٹس صحافیوں کے انٹرویوز قلم بند کیے تھے، اراکین نے بین الصوبائی رابطہ امورکی وفاقی وزارت کے سیکریٹری اور ڈائریکٹر جنرل پی ایس بی سے بھی ملاقات کی۔

انھوں نے بعدازاں مشاورت سے رپورٹ ترتیب دی جسے گذشتہ روز پی ایچ ایف کے پاس جمع کرا دیا گیا ہے،حکام رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد اسے آئندہ ہفتے آئی پی سی منسٹری کو ارسال کر دیں گے۔ ذرائع سے معلوم ہوا کہ رپورٹ میں لکھاگیا ہے کہ ورلڈ ہاکی لیگ میں گرین شرٹس کی ناقص کارکردگی کی وجہ فنڈز کی کمی، کھلاڑیوں کا اپنی صلاحیتوں کے مطابق پرفارم نہ کرنا، تجربہ کار فزیو اور ٹرینرکی عدم موجودگی اور چیف کوچ کا کھلاڑیوں پر مکمل کنٹرول نہ ہونا تھی۔

ورلڈ ہاکی لیگ سے قبل ٹیم مینجمنٹ اور سلیکشن کمیٹی نے ہار اور جیت کی ذمہ داری اپنے ذمہ لی تھی لیکن عہدیدار مناسب حکمت عملی تیار نہ کرسکے، اس وجہ سے کھلاڑیوں کی کارکردگی مایوس کن رہی۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے مستقبل میں قومی سلیکشن کمیٹی کو ختم کرنے کی سفارش کردی ہے، ارکان کی رائے میں اگرکمیٹی بہت ہی زیادہ ضروری ہے تو سلیکٹرز کی ذمہ داری ملک بھر میں ہونے والے ڈومیسٹک سطح کے ٹورنامنٹس میں باصلاحیت کھلاڑیوں کی تلاش تک ہی محدود رکھی جائے۔ کمیٹی نے یہ تجویز بھی دی کہ ہیڈ کوچ اور ٹیم منیجر کی ذمہ داری کسی ایک آفیشل کو سونپنے کے بجائے الگ الگ افرادکو ان عہدوں پر تعینات کیا جائے ۔

واضح رہے کہ ورلڈ ہاکی لیگ کے دوران شہناز شیخ نے ہیڈ کوچ اور ٹیم منیجر دونوں کی ذمہ داریاں نبھائیں۔ تحقیقاتی کمیٹی اس مشق کو گیم میں بگاڑ کا سبب سمجھتی ہے اس لیے ارکان نے تجویز دی کہ سلیکشن کمیٹی کو ختم کر کے مکمل اختیار ہیڈ کوچ کو دیا جائے تاکہ ایک شخص کامیابی کا کریڈٹ اور شکست کی ذمہ داری لے سکے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیاکہ پی آئی اے، اسٹیل ملز، نیشنل بینک سمیت دوسرے قومی ادارے جب خسارے میں جاتے ہیں تو حکومت ان کے لیے خصوصی طور پر بیل آئوٹ پیکج دیتی ہے، ہاکی ہمارا قومی کھیل ہے، پی ایچ ایف کو مالی بحران سے نکالنے کے لیے حکومت فوری طور پر اسے بھی مالی پیکج دے، سالانہ وفاقی بجٹ میں قومی کھیل کے لیے رقم مختص کی جائے تاکہ مستقبل میں وہ مالی بحران کا شکار نہ ہو۔ رپورٹ میں کہا گیاکہ ہاکی کی بہتری کیلیے گراس روٹ سطح پر کام کیا جانا پڑے گا،کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں اور ملازمتیں فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں