کراچی کرکٹ ہارگئی پی سی بی جیت گیاراشد لطیف
پی سی بی کے گورننگ بورڈ میں موجود لوگوں نےکرکٹ نہیں کھیلی وہ کھیل کی سمجھ سےعاری ہونےکے سبب غلطیاں کرتے ہیں، راشد لطیف
سابق کپتان راشد لطیف نے کہا ہے کہ نئے ڈومیسٹک کرکٹ فارمیٹ کے معاملے پرکراچی کرکٹ ہارگئی اور پی سی بی جیت گیا، یہ تنازع حل نہیں ہو سکتا،ملک بھرکی تمام ٹیموں کوکوالیفائنگ رائونڈ کھلایا جائے، جب تک موجود بورڈ میں نان کرکٹرز فیصلے کریں گے اسی طرح کی صورتحال پیش آتی رہے گی ۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے راشد لطیف نے کہاکہ کے سی سی اے شہرقائدکی کرکٹ کا مقدمہ درست انداز میں نہیں لڑسکی، اسے اندرونی طور پر بھی مزاحمت درپیش ہے، پی سی بی کے نئے ڈومیسٹک فارمیٹ پر دستخط کرنے کے بعد اب ایسوسی ایشن کواسے تسلیم کرنے میں کیا قباحت ہے؟ میڈیا میں بات آنے پر آواز اٹھائی گئی، کے سی سی اے اس معاملے پر سراپا احتجاج ہوتی تو مجھے کھڑے ہوکر بات کرنے کی نوبت پیش نہ آتی، میں ملک بھر میں کرکٹ کی بہتری کے لیے آواز بلند کرتا رہوں گا، اب پی سی بی کے نئے سسٹم کو بھی ایک سال تک دیکھنا چاہیے۔
اس دوران تمام خوبیاں اور خامیاں سامنے آجائیں گی، انھوں نے کہا کہ اگر کوالیفائنگ رائونڈ کھیلنا ضروری ہے تو پھر تمام ٹیموں کوکھلانا چاہیے تاکہ اچھی ٹیمیں ہی آگے جا سکیں، کوالٹی کرکٹ رکھنی ہے توکوئی اورفارمیٹ لایا جائے، ہم نے اتنی کرکٹ کھیلی اور بہت سسٹم دیکھے لیکن جیسا اب ہورہا ہے ایسا نہیں دیکھا ، راشد لطیف نے کہا کہ ماضی میں ہمیشہ سے کراچی اورلاہورکی 2،2 ٹیمیں رہی ہیں، بہترہوگاکہ ڈومیسٹک کرکٹ میں اسپانسرشپ لاکر فرسٹ کلاس کرکٹرزکوپیسے دیے جائیں، ان کے لیے بہت کم آواز اٹھتی ہے، انٹرنیشنل کرکٹ میں بہترکارکردگی کے لیے ڈومیسٹک مقابلوںکو ترجیح دینے کی ضرورت ہے، سری لنکا اور بنگلہ دیش کی ڈومیسٹک کرکٹ ہم سے بہتر ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ پی سی بی میں محض ایک شخص زیادہ بااختیار ہے،پی سی بی کے گورننگ بورڈ میں موجود لوگوں نے کرکٹ نہیں کھیلی، وہ کھیل کی سمجھ سے عاری ہونے کے سبب غلطیاں کرتے ہیں،کرکٹ کے خلاف فیصلے کیے جارہے ہیں ، ایسے افراد کی موجودگی میں کھیل مزید تباہی کی جانب جائے گا، انھوں نے کہا کہ کے سی سی اے کو اپنے کیے کی سزا بھگتنا پڑے گی اور اس کی سزا کراچی کے کرکٹرز کو ملے گی، اس معاملے پرلاہور کے اسٹینڈ لینے سے بھی کچھ فرق نہیں پڑے گا۔
نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے راشد لطیف نے کہاکہ کے سی سی اے شہرقائدکی کرکٹ کا مقدمہ درست انداز میں نہیں لڑسکی، اسے اندرونی طور پر بھی مزاحمت درپیش ہے، پی سی بی کے نئے ڈومیسٹک فارمیٹ پر دستخط کرنے کے بعد اب ایسوسی ایشن کواسے تسلیم کرنے میں کیا قباحت ہے؟ میڈیا میں بات آنے پر آواز اٹھائی گئی، کے سی سی اے اس معاملے پر سراپا احتجاج ہوتی تو مجھے کھڑے ہوکر بات کرنے کی نوبت پیش نہ آتی، میں ملک بھر میں کرکٹ کی بہتری کے لیے آواز بلند کرتا رہوں گا، اب پی سی بی کے نئے سسٹم کو بھی ایک سال تک دیکھنا چاہیے۔
اس دوران تمام خوبیاں اور خامیاں سامنے آجائیں گی، انھوں نے کہا کہ اگر کوالیفائنگ رائونڈ کھیلنا ضروری ہے تو پھر تمام ٹیموں کوکھلانا چاہیے تاکہ اچھی ٹیمیں ہی آگے جا سکیں، کوالٹی کرکٹ رکھنی ہے توکوئی اورفارمیٹ لایا جائے، ہم نے اتنی کرکٹ کھیلی اور بہت سسٹم دیکھے لیکن جیسا اب ہورہا ہے ایسا نہیں دیکھا ، راشد لطیف نے کہا کہ ماضی میں ہمیشہ سے کراچی اورلاہورکی 2،2 ٹیمیں رہی ہیں، بہترہوگاکہ ڈومیسٹک کرکٹ میں اسپانسرشپ لاکر فرسٹ کلاس کرکٹرزکوپیسے دیے جائیں، ان کے لیے بہت کم آواز اٹھتی ہے، انٹرنیشنل کرکٹ میں بہترکارکردگی کے لیے ڈومیسٹک مقابلوںکو ترجیح دینے کی ضرورت ہے، سری لنکا اور بنگلہ دیش کی ڈومیسٹک کرکٹ ہم سے بہتر ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ پی سی بی میں محض ایک شخص زیادہ بااختیار ہے،پی سی بی کے گورننگ بورڈ میں موجود لوگوں نے کرکٹ نہیں کھیلی، وہ کھیل کی سمجھ سے عاری ہونے کے سبب غلطیاں کرتے ہیں،کرکٹ کے خلاف فیصلے کیے جارہے ہیں ، ایسے افراد کی موجودگی میں کھیل مزید تباہی کی جانب جائے گا، انھوں نے کہا کہ کے سی سی اے کو اپنے کیے کی سزا بھگتنا پڑے گی اور اس کی سزا کراچی کے کرکٹرز کو ملے گی، اس معاملے پرلاہور کے اسٹینڈ لینے سے بھی کچھ فرق نہیں پڑے گا۔