کشمیری قیادت سے نہ ملنے کی تجویز مسترد پاک بھارت مذاکرات پھر کھٹائی میں پڑ گئے

پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے مذاکرات کی منسوخی پر اپنے رد عمل کا مراسلہ پیش کردیا


ویب ڈیسک August 21, 2015
پاکستان نے حریت رہنماؤں سے نہ ملنے کی بھارتی شرط مسترد کردی ہے، فوٹو:فائل

پاکستان کے کشمیر سے متعلق اپنے اصولی مؤقف پرڈٹ جانے کے بعد بھارت نے ایک بار پھر مذاکرات سے راہ فراد اختیار کرتے ہوئے پاک بھارت قومی سلامتی مشیروں کے مذاکرات منسوخ کردیئے ہیں جس کی ترجمان دفترخارجہ نے بھی تصدیق کردی ہے جب کہ مذاکرات کی منسوخی کےبعد پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور پاکستان نے اس حوالے سے اپنا مؤقف بھارت کو پیش کردیا۔

https://img.express.pk/media/images/q419/q419.webp

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر نے مذاکرات کی منسوخی سے آگاہ کردیا ہے جب کہ مذاکرات کی منسوخی کے بعد بھارتی ہائی کمشنر ٹی سے اے راگھون کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور پاکستان نے اس حوالے سے اپنے رد عمل کا مراسلہ ان حوالے کیا۔

https://img.express.pk/media/images/q515/q515.webp

ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت نے دوسری بار مذاکرات سے راہ فرار اختیار کی ہے، مذاکرات کا منسوخ ہونا افسوسناک ہے، دونوں ممالک میں مذاکرات کی فوری ضرورت تھی اور پاکستان نے بھارت کے ساتھ مذاکرات کی بھرپور کوشش کی تھی۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے کسی معاہدے کی روگردانی نہیں کی تاہم بھارت نے گزشتہ سال سربراہان مملکت کے درمیان ہونے والے وعدوں سے انحراف کیا، مذاکرات کے حوالے سے بھارتی مؤقف اوفا میں پاک بھارت وزرائے اعظم ملاقات میں ہونے والے فیصلے کے برعکس ہے۔

https://img.express.pk/media/images/q614/q614.webp

ترجمان نے کہا کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر اور خوشگوار تعلقات کا خواہاں ہے، پاکستان نے کبھی مذاکرات کے لیے کوئی شرط نہیں رکھی اور ہمیشہ مذاکراتی عمل پر اپنا یقین ظاہر کیا ہے جب کہ بدقسمتی سے بھارت ایجنڈے کو صرف دہشت گردی تک محدود رکھنا چاہتا ہے اور اس نے گزشتہ سال کی طرح مذاکرات منسوخ کرکے روایات کو دُہرایا ہے۔

https://img.express.pk/media/images/q712/q712.webp

ترجمان کا کہنا تھا کہ دلی مذاکرات کے لیے پاکستان نے ایک جامع ایجنڈا تیار کیا تھا جس کے تحت کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امور پر بات ہونا تھی۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے حریت رہنماؤں سے نہ ملنے کی بھارتی شرط مسترد کردی ہے، کشمیری رہنماؤں سے ملاقات ہماری روایت ہے کیونکہ ہم کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت چاہتے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ بامقصد مذاکرات کا حامی رہا ہے لیکن بھارت کی جانب سے مشیروں کی ملاقات کے لیے شرائط رکھنا درست نہیں۔

https://img.express.pk/media/images/q810/q810.webp

اس سے قبل حریت رہنماؤں سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی متوقع ملاقات پر بھارتی واویلے کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاک بھارت مشیرخارجہ مذاکرات سے قبل حریت رہنماؤں سے نہ ملنے کا بھارتی مشورہ ناقابل قبول ہے کیوں کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ حریت رہنما مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حقیقی نمائندے ہیں اور وہ مسئلہ کشمیر کے لازمی فریق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری رہنماؤں سے ملاقات کی روایت سے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر متنازع علاقہ ہے اور مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہی ہوگا۔

https://img.express.pk/media/images/q97/q97.webp

ترجمان نے کہا کہ مشروط مذاکرات اورمحدود ایجنڈا بھارتی عدم دلچسپی کوظاہرکرتا ہے تاہم موجودہ صورتحال کے باوجود پاکستان غیرمشروط مذاکرات کے لئے تیار ہے جب کہ روس کے شہر اوفا میں دونوں ممالک کے درمیان کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب امور پربات چیت کے لئے اتفاق ہوا تھا اوراوفا ملاقات کے مطابق ہی بھارت کومذاکرات کے لیے جامع ایجنڈےکی تجویزدی تھی۔

واضح رہے کہ پاک بھارت قومی سلامتی کے مشیروں کے مذاکرات 23 اور 24 اگست کو طے تھے اور سرتاج عزیز کے دورہ بھارت کے دوران پاکستانی ہائی کمیشن نے کشمیری رہنماؤں کو سرتاج عزیز سے ملاقات کے لیے مدعو کررکھا تھا جس پر بھارتی حکومت نے واویلا کرتے ہوئے کشمیری رہنماؤں کو نظر بند کردیا تھا اور کہا تھا کہ وہ کشمیری رہنماؤں کی سرتاج عزیز سے ملاقات کسی صورت برداشت نہیں کرے گا جب کہ پاکستان نے بھی جوابی ردعمل میں بھارت کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ حریت رہنما مسئلہ کشمیر کے بنیادی فریق اور حقیقی نمائندے ہیں ان سے ملاقات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں