حصص مارکیٹ میں کریش کی صورتحال کے باعث 700 پوائنٹس گر گئے
رواں ہفتے کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے سب سے زیادہ یعنی58 لاکھ 85 ہزار 204 ڈالر کا سرمایہ نکالا گیا ہے
چینی معیشت سے متعلق خدشات پر دنیا بھر کی حصص مارکیٹس میں مندی کے اثرات جمعہ کو کراچی اسٹاک ایکس چینج پر بھی مرتب ہوئے اور گھبراہٹ میں بڑے پیمانے پر فروخت کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں کریش کی سی صورتحال پیداہوگئی، مارکیٹ میں3 ماہ کے وقفے کے بعد 2 فیصد کی مندی رونما ہوئی۔
جس سے انڈیکس کی 35000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی گرگئی، 80 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید1 کھرب26 ارب98کروڑ14 لاکھ 61 ہزار394 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ چین کی جانب سے اپنی کرنسی کی قدر میں کمی کے بعد منفی پیداواری ڈیٹا جاری ہونے سے دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹوں سے فارن فنڈز نے تیزرفتاری سے سرمائے کا انخلا شروع کردیا ہے اور یہی صورتحال مقامی اسٹاک مارکیٹ میں دیکھی گئی۔
جہاں رواں ہفتے کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے سب سے زیادہ یعنی58 لاکھ 85 ہزار 204 ڈالر کا سرمایہ نکالا گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ جمعہ کو ایک موقع پرمندی کی شدت 947.21 پوائنٹس کی مندی تک جاپہنچی تھی لیکن اس دوران حبیب بینک اور نیشنل بینک کے توقعات سے بہترششماہی مالیاتی نتائج کی وجہ سے مارکیٹ میں ریکوری ہوئی اور مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، میوچل فنڈزاور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر1 کروڑ31 لاکھ22 ہزار90 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جبکہ بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے 1 کروڑ35 لاکھ25 ہزار 118 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے31 لاکھ31 ہزار333 ڈالراورانفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے50 لاکھ76 ہزار440 ڈالرکی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس699.82 پوائنٹس گھٹ کر 34519.77 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس512.05 پوائنٹس کی کمی سے 21108.19 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 1265.41 پوائنٹس کمی سے 57563.20 ہوگیا، کاروباری حجم 11.63 فیصد زائد رہا، 31 کروڑ44 لاکھ98 ہزار330 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ378 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں58 کے بھاؤ میں اضافہ، 302 کے داموں میں کمی اور18 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
جس سے انڈیکس کی 35000 پوائنٹس کی نفسیاتی حد بھی گرگئی، 80 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید1 کھرب26 ارب98کروڑ14 لاکھ 61 ہزار394 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ چین کی جانب سے اپنی کرنسی کی قدر میں کمی کے بعد منفی پیداواری ڈیٹا جاری ہونے سے دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹوں سے فارن فنڈز نے تیزرفتاری سے سرمائے کا انخلا شروع کردیا ہے اور یہی صورتحال مقامی اسٹاک مارکیٹ میں دیکھی گئی۔
جہاں رواں ہفتے کے دوران غیرملکیوں کی جانب سے سب سے زیادہ یعنی58 لاکھ 85 ہزار 204 ڈالر کا سرمایہ نکالا گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ جمعہ کو ایک موقع پرمندی کی شدت 947.21 پوائنٹس کی مندی تک جاپہنچی تھی لیکن اس دوران حبیب بینک اور نیشنل بینک کے توقعات سے بہترششماہی مالیاتی نتائج کی وجہ سے مارکیٹ میں ریکوری ہوئی اور مندی کی شدت میں کمی واقع ہوئی۔
ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، میوچل فنڈزاور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر1 کروڑ31 لاکھ22 ہزار90 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا جبکہ بینکوں ومالیاتی اداروں کی جانب سے 1 کروڑ35 لاکھ25 ہزار 118 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے31 لاکھ31 ہزار333 ڈالراورانفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے50 لاکھ76 ہزار440 ڈالرکی تازہ سرمایہ کاری کی گئی۔
کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس699.82 پوائنٹس گھٹ کر 34519.77 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس512.05 پوائنٹس کی کمی سے 21108.19 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 1265.41 پوائنٹس کمی سے 57563.20 ہوگیا، کاروباری حجم 11.63 فیصد زائد رہا، 31 کروڑ44 لاکھ98 ہزار330 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ378 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں58 کے بھاؤ میں اضافہ، 302 کے داموں میں کمی اور18 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔