ایم کیوایم کے ہرمنتخب رکن کو تینوں ایوانوں سے مستعفی سمجھا جائےرابطہ کمیٹی
مولانا فضل الرحمان، ایم کیوایم اور حکومت کے درمیان مذاکرات کیلئے مزید زحمت نہ کریں، رابطہ کمیٹی
متحدہ قومی موومنٹ نے اسمبلیوں میں واپسی کے لیے حکومت سے مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے اراکین کو قومی اسمبلی، سینٹ اور سندھ اسمبلی سے مستعفی سمجھا جائے۔
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی پاکستان اورلندن کے ارکان کا مشترکہ ہنگامی اجلاس ہوا جس میں جماعت کے تمام شعبہ جات کے ارکان نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں ایم کیوایم کے ارکان سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلی کے استعفوں کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کی ثالثی میں مذاکرات اور حکومتی رویے کا جائزہ لیاگیا۔ اجلاس میں ایم کیوایم کے منتخب نمائندوں کے استعفوں، حکومت سے جاری مذاکرات اور علیحدہ صوبے کیلئے جدوجہد کے حوالہ سے اہم فیصلے بھی کیے گئے۔
اجلاس میں کہاگیا کہ مولانا فضل الرحمان اوررابطہ کمیٹی کے ارکان ک درمیان طے کیا گیا تھا کہ باقی مذاکرات اسلام آباد میں کیے جائیں گے لیکن وزیراعظم نواز شریف کا دورہ کراچی کے دوران نا تو مولانا فضل الرحمان کے ثالثی کردار کی قدر کی اور ناہی غم زدہ خاندانوں کے زخموں پرمرہم رکھا۔ اس لئے رابطہ کمیٹی مولانا فضل الرحمان صاحب کی خدمت میں عرض گزار ہے کہ وہ مصالحت کاری کے لئے ان کی نیک کاوشوں کی قدر کرتی ہے لیکن وزیراعظم نوازشریف نے مولانا صاحب کی نیک کاوشوں کو سبوتاژ کیا ہے۔ ہم ان سے انتہائی معذرت کے ساتھ اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایم کیوایم اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے لئے صلح کار، مذاکرات کار یا ثالث کی حیثیت سے مزید زحمت نہ کریں۔
اجلاس میں کہا گیا کہ ایم کیو ایم کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اس کے ارکان سینیٹ اورقومی و صوبائی اسمبلی کے استعفوں کو ہرقیمت پرتسلیم کرنا ہوگا، اب ایم کیوایم کے ایک ایک منتخب رکن کو تینوں ایوانوں سے مستعفی سمجھا جائے۔ اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیاکہ ایم کیوایم عارضی طورپرپارلیمانی سیاست سے الگ ہوکراپنی تمام ترتوجہ صرف صوبے کے قیام اورفلاحی سرگرمیوں پرمرکوزرکھے گی اوراس کے لئے جدوجہد کرتی رہے گی۔
دریں اثناء اجلاس میں کہا گیا کہ عوام نے دلگرفتہ ہوکراس بات کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کراچی تشریف لائے لیکن وہ اپنے ہی ایوان کے رکن رشید گوڈیل کی عیادت کے لئے اسپتال نہیں گئے۔
متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی پاکستان اورلندن کے ارکان کا مشترکہ ہنگامی اجلاس ہوا جس میں جماعت کے تمام شعبہ جات کے ارکان نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں ایم کیوایم کے ارکان سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلی کے استعفوں کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کی ثالثی میں مذاکرات اور حکومتی رویے کا جائزہ لیاگیا۔ اجلاس میں ایم کیوایم کے منتخب نمائندوں کے استعفوں، حکومت سے جاری مذاکرات اور علیحدہ صوبے کیلئے جدوجہد کے حوالہ سے اہم فیصلے بھی کیے گئے۔
اجلاس میں کہاگیا کہ مولانا فضل الرحمان اوررابطہ کمیٹی کے ارکان ک درمیان طے کیا گیا تھا کہ باقی مذاکرات اسلام آباد میں کیے جائیں گے لیکن وزیراعظم نواز شریف کا دورہ کراچی کے دوران نا تو مولانا فضل الرحمان کے ثالثی کردار کی قدر کی اور ناہی غم زدہ خاندانوں کے زخموں پرمرہم رکھا۔ اس لئے رابطہ کمیٹی مولانا فضل الرحمان صاحب کی خدمت میں عرض گزار ہے کہ وہ مصالحت کاری کے لئے ان کی نیک کاوشوں کی قدر کرتی ہے لیکن وزیراعظم نوازشریف نے مولانا صاحب کی نیک کاوشوں کو سبوتاژ کیا ہے۔ ہم ان سے انتہائی معذرت کے ساتھ اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایم کیوایم اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے لئے صلح کار، مذاکرات کار یا ثالث کی حیثیت سے مزید زحمت نہ کریں۔
اجلاس میں کہا گیا کہ ایم کیو ایم کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اس کے ارکان سینیٹ اورقومی و صوبائی اسمبلی کے استعفوں کو ہرقیمت پرتسلیم کرنا ہوگا، اب ایم کیوایم کے ایک ایک منتخب رکن کو تینوں ایوانوں سے مستعفی سمجھا جائے۔ اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیاکہ ایم کیوایم عارضی طورپرپارلیمانی سیاست سے الگ ہوکراپنی تمام ترتوجہ صرف صوبے کے قیام اورفلاحی سرگرمیوں پرمرکوزرکھے گی اوراس کے لئے جدوجہد کرتی رہے گی۔
دریں اثناء اجلاس میں کہا گیا کہ عوام نے دلگرفتہ ہوکراس بات کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کراچی تشریف لائے لیکن وہ اپنے ہی ایوان کے رکن رشید گوڈیل کی عیادت کے لئے اسپتال نہیں گئے۔