ایاز صادق کا انتخاب کالعدم الیکشن ٹربیونل کا ری پولنگ کا حکم

ٹربیونل کے فیصلے کے بعد سردار ایاز صادق رکن قومی اسمبلی اور اسپیکر بھی نہیں رہے، الیکشن کمیشن


ویب ڈیسک August 22, 2015
ٹربیونل کے فیصلے کے بعد سردار ایاز صادق رکن قومی اسمبلی اور اسپیکر بھی نہیں رہے، الیکشن کمیشن، فوٹو: فائل

GILGIT: الیکشن ٹربیونل نے حلقہ این اے 122 کے انتخابات کالعدم قرار دیتے ہوئے حلقے میں دوبارہ الیکشن کا حکم دے دیا جب کہ ایاز صادق نے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

https://img.express.pk/media/images/q90/q90.webp

ایکسپریس نیوز کے مطابق الیکشن ٹربیونل کے جج کاظم ملک نے تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ دیا جس کے تحت حلقے کے انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ پولنگ کا حکم دیا ہے۔ الیکشن ٹربیونل نے حلقے میں صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 147 اور 148 کے انتخابات کو بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے دوبارہ الیکشن کا حکم دیا ہے۔ الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ 100 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فیصلہ نادرا کی فرانزک رپورٹ کی روشنی میں کیا گیا ہے۔

https://img.express.pk/media/images/q125/q125.webp

https://img.express.pk/media/images/celebrate-na122/celebrate-na122.webp

الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے انتظار میں مسلم لیگ (ن) اورتحریک انصاف کے کارکنان صبح سے ہی الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر موجود تھے اور پورا دن فیصلے کا انتظار کرتے رہے جب کہ شام کو فیصلہ آتے ہی تحریک انصاف کے کارکنان میں جوش و خروش بڑھ گیا اور کارکنان بھنگڑے ڈالنا شروع ہوگئے، کارکنان نے عمران خان کے حق میں نعرے بازی کی جب کہ اس دوران موقع پر موجود مسلم لیگ (ن) کے کارکنان میں مایوسی پھیل گئی۔

https://img.express.pk/media/images/q320/q320.webp

الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ آنے کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹربیونل کے فیصلے کے بعد سردار ایاز صادق رکن قومی اسمبلی اور اسپیکر بھی نہیں رہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ٹربیونل کا فیصلہ ملنے کےبعد ایاز صادق کی رکنیت کی منسوخی کا نوٹی فکیشن جاری کیا جائے گا تاہم ایاز صادق کے پاس فیصلےکے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرنے کا حق ہے اور حکم امتناعی کی صورت میں وہ رکن اور اسپیکر رہ سکتے ہیں۔

https://img.express.pk/media/images/q420/q420.webp

https://img.express.pk/media/images/ayaz-sadiq/ayaz-sadiq.webp

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے رہنما ایاز صادق نے الیکشن ٹریبونل کی جانب سے حلقہ این اے 122 میں دوبارہ انتخاب کرانے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایاز صادق کا کہنا تھا کہ الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں جس کا احترام کرتے ہیں اور اس پر تنقید بھی نہیں کریں گے تاہم فیصلے پرکچھ تحفظات ہیں، ٹریبونل نے اپنے فیصلے میں بے ضابطگیوں کی ذمہ داری مجھ پر یا عمران خان پر نہیں بلکہ الیکشن مشینری پرڈالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریبونل کے فیصلے کے بعد وزیراعظم نوازشریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اورانہوں نے تحفظات کے اظہارکے لئے سپریم کورٹ جانے کی ہدایت کی ہے اس لئے معاملے کو اب اعلی عدالت میں لے کر جائیں گے۔

https://img.express.pk/media/images/q516/q516.webp

اس سے قبل ایاز صادق کے صاحبزادے اوران کے وکیل علی ایاز صادق کا ٹریبونل کے فیصلے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ الیکشن ٹریبونل کے فیصلے میں کہیں نہیں لکھا کہ انتخاب میں دھاندلی ہوئی اوراس کا براہ راست فائدہ ایازصادق نے اٹھایا جب کہ دھاندلی نہ ہونے کے مؤقف پراب بھی قائم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیشن کے فیصلے میں الیکشن میں ہونے والی بے ضابطگیوں کے حوالے سے لکھا گیا ہے تاہم آرٹیکل 68 کے مطابق الزام لگانے والے فریق کو دھاندلی ثابت کرنا ہوتی ہے۔

https://img.express.pk/media/images/q615/q615.webp

https://img.express.pk/media/images/nawaz-41/nawaz-41.webp

وزیراعظم نواز شریف نے این اے 122 پر آنے والے فیصلے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹربیونل کے فیصلے کا تمام سیاسی جماعتوں کو احترم کرناچاہئے، این اے 122 کا فیصلہ قانونی عمل کا حصہ ہے جس پر مسلم لیگ (ن) قانون کے مطابق اپنا حق استعمال کرے گی۔

واضح رہے کہ عام انتخابات 2013 میں لاہور کے حلقے این اے 122 سے ایاز صادق اور عمران خان مد مقابل ہوئے تھے جس میں عمران خان کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کےبعد چیرمین پی ٹی آئی کی جانب سے حلقے میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے گئے تھے اور حلقے کے انتخاب کو چیلنج کیا گیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔