شمالی وزیرستان میں آپریشن کی حمایت نہیں کرینگےعمران خان
نئے صوبے پر بحث ہونی چاہیے، نومبر گرم ہو گا، سونامی اب کاشتکاروں کیساتھ دیہات میں ہوگا
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہاہے کہ ہر فوجی آپریشن کے بعددہشت گردی میں اضافہ ہوا،شمالی وزیرستان میں امن چاہتے ہیں جنگ نہیں،آپریشن کی کسی صورت حمایت نہیں کرینگے۔
جنوبی پنجاب میں احساس محرومی پایاجاتا ہے جب صوبے کے ایک شہر میں 22 کلو میٹر لمبی سڑک پر 70 ارب روپے خرچ کیے جائیںگے تو پھر آوازیں تو بلند ہوںگی۔ جنوبی پنجاب کے نام پر صوبے کی بحث ہونی چاہیے' ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روزکسان اتحاد سے اظہار یکجہتی کے طور پر ملتان پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔ عمران خان نے کہا کہ نومبر بہت گرم ہو گا اور تحریک انصاف کا سونامی کاشتکاروں کے ساتھ دیہات میں ہو گا اور کاشتکاروں کی آواز بلند کی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی ایک نظریاتی سیاستدان ہیں اور وہ ذاتی مفادات پر پارٹی نہیں بدلتے اور نہ ہی وہ اس وقت پارٹی بدل رہے ہیں، وہ تحریک انصاف چھوڑ کر کہیں نہیںجارہے۔ اس موقع پر جاوید ہاشمی نے کہا کہ دنیا میں وہی ملک ترقی کرتا ہے جس کے پاس زرعی ذخیرہ ہوتا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت ٹی سی پی کو مارکیٹ میں نہ لا کر کاشتکار کے حق پر 1 ہزار روپے کا ڈاکہ ڈال رہی ہے۔ 18 ویں ترمیم کے بعد اب زراعت صوبائی معاملہ ہے مگر صوبائی حکومت بھی خاموش ہے۔
جنوبی پنجاب میں احساس محرومی پایاجاتا ہے جب صوبے کے ایک شہر میں 22 کلو میٹر لمبی سڑک پر 70 ارب روپے خرچ کیے جائیںگے تو پھر آوازیں تو بلند ہوںگی۔ جنوبی پنجاب کے نام پر صوبے کی بحث ہونی چاہیے' ان خیالات کا اظہار انھوں نے گزشتہ روزکسان اتحاد سے اظہار یکجہتی کے طور پر ملتان پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔ عمران خان نے کہا کہ نومبر بہت گرم ہو گا اور تحریک انصاف کا سونامی کاشتکاروں کے ساتھ دیہات میں ہو گا اور کاشتکاروں کی آواز بلند کی جائے گی۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی ایک نظریاتی سیاستدان ہیں اور وہ ذاتی مفادات پر پارٹی نہیں بدلتے اور نہ ہی وہ اس وقت پارٹی بدل رہے ہیں، وہ تحریک انصاف چھوڑ کر کہیں نہیںجارہے۔ اس موقع پر جاوید ہاشمی نے کہا کہ دنیا میں وہی ملک ترقی کرتا ہے جس کے پاس زرعی ذخیرہ ہوتا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت ٹی سی پی کو مارکیٹ میں نہ لا کر کاشتکار کے حق پر 1 ہزار روپے کا ڈاکہ ڈال رہی ہے۔ 18 ویں ترمیم کے بعد اب زراعت صوبائی معاملہ ہے مگر صوبائی حکومت بھی خاموش ہے۔