پانچویں جنگ کا خطرہ
پاکستان کی تاریخ میں 2015ء کے یوم آزادی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
یوم آزادی تو ہر سال منایا جاتا ہے لیکن اس سال اس کی خصوصی اہمیت تھی۔ پاکستان کی تاریخ میں 2015ء کے یوم آزادی کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ پچھلے برسوں میں دہشت گردوں کے خوف نے یوم آزادی کی خوشیاں ماند کر دی تھیں۔ عوام اس صورت حال سے از حد مایوس تھے۔ انھیں سمجھ میں نہیں آتا تھا کہ حکومتوں کی بے عملی کو کیا نام دیں۔
عوام کو سبز باغ دکھایا گیا کہ مذاکرات کامیاب ہو جائیں۔ کچھ سادہ لوحوں کا خیال تھا کہ یہ غریب کسانوں کی طبقاتی تحریک ہے جو جاگیرداروں کے خلاف ہے۔ وہ تو اللہ بھلا کرے موجودہ آرمی چیف راحیل شریف کا جنہوں نے طویل عرصے سے چلتے ہوئے اس ہولناک ڈرامے کا ڈراپ سین کر دیا۔ بڑے عرصے کے بعد پوری قوم نے بڑے شاندار طریقے سے اور پورے جوش و خروش سے آزادی کا دن منایا جس میں خوف کا کوئی عنصر شامل نہیں تھا ورنہ تو اس سے پہلے قوم خوف میں مبتلا رہتی تھی کہ جو گھر سے گیا ہے وہ واپس بھی سلامت آئے گا یا نہیں۔
یہ ایک ایسا دور تھا جس میں پاکستانی قوم پر ظلم کی انتہا ہو گئی۔ یہ ایک ایسی بیرونی و اندرونی سازش تھی جس کا قوم نے طویل مدت تک بڑے صبر و ہمت سے مقابلہ کیا۔ لیکن آپریشن ضرب عضب نے آخر کار اس تاریک رات کا خاتمہ کر دیا۔ جس کا کریڈٹ مکمل طور پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو جاتا ہے۔ یہ کوئی آسان فیصلہ نہیں تھا۔ اس کے لیے بڑی ہمت اور جگرے کی ضرورت تھی۔ وہ دہشت گرد جن کو عالمی بیرونی قوتوں کی مدد حاصل تھی ان پر ہاتھ ڈالنا آسان نہیں تھا۔
ان میں اپنے بھی تھے اور غیر بھی وہ بھی جو روایتی دشمن کہلاتے ہیں۔ آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی جنھیں ماضی میں کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا تھا۔ اب وہ بلوں میں چھپتے پھر رہے ہیں لیکن ان کے لیے کوئی جائے امان نہیں۔ پاک فوج نے یہ عزم کر رکھا ہے کہ جو سر پاکستان کے خلاف سوچے گا وہ سر سلامت نہیں رہے گا۔ جو ہاتھ پاکستان کی طرف بڑھے گا وہ ہاتھ توڑ دیا جائے گا۔ جو ٹانگیں پاکستان کے خلاف استعمال ہوں گی وہ ٹانگیں سلامت نہیں رہیں گی۔ دہشت گردوں کا ہر حال میں خاتمہ ہو گا۔ چاہے انھوں نے کوئی بھی نقاب اوڑھا ہو۔
پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کے فیصلہ کن دور سے گزر رہا ہے۔ دہشت گردی پر قابو پانے کی صورت میں پاکستان کے سامنے سنہرا مستقبل ہے لیکن یہی مرحلہ سب سے نازک ہے۔ پاکستان دشمن طاقتیں جن میں بھارت سرفہرست ہے نہیں چاہتیں کہ پاکستان اس جنگ میں سرخرو ہو۔ طویل مدت سے پاکستان کے بدن سے خون بہہ رہا ہے اور یہ بہتا ہوا خون دشمن کو بہت پسند ہے۔ غور فرمائیں جیسے ہی دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی جنگ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوئی۔ بھارت کی طرف سے کنٹرول لائن پر خلاف ورزیاں بڑھ گئیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر کیوں اور کس لیے۔
وجہ پاک چین اقتصادی راہداری ہے جس کی تکمیل پر پاکستان ایک بڑی اقتصادی طاقت بن جائے گا۔ پاک چین اقتصادی منصوبہ اسی وقت کامیاب ہو سکتا ہے کہ جب پاکستان سے ہر قسم کی دہشت گردی شدت پسندی اور انتہا پسندی کا خاتمہ کر دیا جائے۔ جب کہ مشرق وسطیٰ سے پاکستان تک دہشت گرد چاہتے ہیں کہ پاک بھارت جنگ ہو کیونکہ جنگ ہونے کی صورت میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن رک جائے گا۔ جنگ ہونے کی صورت میں دہشت گرد دوبارہ سے طاقتور ہو جائیں گے۔
دہشت گردوں کا دوبارہ سے طاقتور ہونا بھارت کے بھی مفاد میں ہے کیونکہ اس صورت میں معاشی راہداری منصوبے پر عمل نہیں ہو سکے گا۔ دہشت گرد ہوں یا بھارت اس معاملے میں دونوں کے مفادات یکساں ہیں۔ پاک بھارت جنگ ہونے کی صورت میں دہشت گرد پاک فوج پر پیچھے سے وار کر سکتے ہیں۔ دہشت گردوں کی پوری کوشش کہ اس سنہری موقعہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کو خدانخواستہ توڑ دیا جائے یا کم از کم اس کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر کے اپنی ریاست قائم کر لی جائے۔
اس طرح بھارت کی دیرینہ خواہش پایہ تکمیل کو پہنچے گی۔ اس صورت میں پاکستان عالمی میدان جنگ بن جائے گا۔ افغانستان کی صورت حال پھر سے نازک ہو گئی ہے کنٹرول لائن پر جنگی صورت حال پیدا کرنا بھارت کی شاطرانہ چال ہے کہ اس چو مکھی جنگ میں پاک فوج کی طاقت کو بکھیر کر دہشت گردی کی جنگ کو ناکام بنا دیا جائے۔ (اور جو یہ کہتے ہیں کہ اگر ہندوستان میں غیرت ہوتی تو مہاجروں (کراچی میں) کا خون نہ بہتا' اس پر عمل درآمد کا موقع مل جائے)۔
ہلہ شیری دینے والے بہت... بڑھکیں مارنا آسان... ایٹمی جنگ کی ہولناکیاں دوسری طرف... اگر برپا ہو گئی تو ہمارے خطے میں انسان ناپید... اگر پایا بھی گیا تو پہچانا نہیں جائے گا۔
ستمبر سے دسمبر کے درمیان برصغیر پر پانچویں جنگ کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
سیل فون: 0346-4527997
عوام کو سبز باغ دکھایا گیا کہ مذاکرات کامیاب ہو جائیں۔ کچھ سادہ لوحوں کا خیال تھا کہ یہ غریب کسانوں کی طبقاتی تحریک ہے جو جاگیرداروں کے خلاف ہے۔ وہ تو اللہ بھلا کرے موجودہ آرمی چیف راحیل شریف کا جنہوں نے طویل عرصے سے چلتے ہوئے اس ہولناک ڈرامے کا ڈراپ سین کر دیا۔ بڑے عرصے کے بعد پوری قوم نے بڑے شاندار طریقے سے اور پورے جوش و خروش سے آزادی کا دن منایا جس میں خوف کا کوئی عنصر شامل نہیں تھا ورنہ تو اس سے پہلے قوم خوف میں مبتلا رہتی تھی کہ جو گھر سے گیا ہے وہ واپس بھی سلامت آئے گا یا نہیں۔
یہ ایک ایسا دور تھا جس میں پاکستانی قوم پر ظلم کی انتہا ہو گئی۔ یہ ایک ایسی بیرونی و اندرونی سازش تھی جس کا قوم نے طویل مدت تک بڑے صبر و ہمت سے مقابلہ کیا۔ لیکن آپریشن ضرب عضب نے آخر کار اس تاریک رات کا خاتمہ کر دیا۔ جس کا کریڈٹ مکمل طور پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو جاتا ہے۔ یہ کوئی آسان فیصلہ نہیں تھا۔ اس کے لیے بڑی ہمت اور جگرے کی ضرورت تھی۔ وہ دہشت گرد جن کو عالمی بیرونی قوتوں کی مدد حاصل تھی ان پر ہاتھ ڈالنا آسان نہیں تھا۔
ان میں اپنے بھی تھے اور غیر بھی وہ بھی جو روایتی دشمن کہلاتے ہیں۔ آپریشن ضرب عضب نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی جنھیں ماضی میں کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا تھا۔ اب وہ بلوں میں چھپتے پھر رہے ہیں لیکن ان کے لیے کوئی جائے امان نہیں۔ پاک فوج نے یہ عزم کر رکھا ہے کہ جو سر پاکستان کے خلاف سوچے گا وہ سر سلامت نہیں رہے گا۔ جو ہاتھ پاکستان کی طرف بڑھے گا وہ ہاتھ توڑ دیا جائے گا۔ جو ٹانگیں پاکستان کے خلاف استعمال ہوں گی وہ ٹانگیں سلامت نہیں رہیں گی۔ دہشت گردوں کا ہر حال میں خاتمہ ہو گا۔ چاہے انھوں نے کوئی بھی نقاب اوڑھا ہو۔
پاکستان اس وقت اپنی تاریخ کے فیصلہ کن دور سے گزر رہا ہے۔ دہشت گردی پر قابو پانے کی صورت میں پاکستان کے سامنے سنہرا مستقبل ہے لیکن یہی مرحلہ سب سے نازک ہے۔ پاکستان دشمن طاقتیں جن میں بھارت سرفہرست ہے نہیں چاہتیں کہ پاکستان اس جنگ میں سرخرو ہو۔ طویل مدت سے پاکستان کے بدن سے خون بہہ رہا ہے اور یہ بہتا ہوا خون دشمن کو بہت پسند ہے۔ غور فرمائیں جیسے ہی دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کی جنگ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوئی۔ بھارت کی طرف سے کنٹرول لائن پر خلاف ورزیاں بڑھ گئیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر کیوں اور کس لیے۔
وجہ پاک چین اقتصادی راہداری ہے جس کی تکمیل پر پاکستان ایک بڑی اقتصادی طاقت بن جائے گا۔ پاک چین اقتصادی منصوبہ اسی وقت کامیاب ہو سکتا ہے کہ جب پاکستان سے ہر قسم کی دہشت گردی شدت پسندی اور انتہا پسندی کا خاتمہ کر دیا جائے۔ جب کہ مشرق وسطیٰ سے پاکستان تک دہشت گرد چاہتے ہیں کہ پاک بھارت جنگ ہو کیونکہ جنگ ہونے کی صورت میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن رک جائے گا۔ جنگ ہونے کی صورت میں دہشت گرد دوبارہ سے طاقتور ہو جائیں گے۔
دہشت گردوں کا دوبارہ سے طاقتور ہونا بھارت کے بھی مفاد میں ہے کیونکہ اس صورت میں معاشی راہداری منصوبے پر عمل نہیں ہو سکے گا۔ دہشت گرد ہوں یا بھارت اس معاملے میں دونوں کے مفادات یکساں ہیں۔ پاک بھارت جنگ ہونے کی صورت میں دہشت گرد پاک فوج پر پیچھے سے وار کر سکتے ہیں۔ دہشت گردوں کی پوری کوشش کہ اس سنہری موقعہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کو خدانخواستہ توڑ دیا جائے یا کم از کم اس کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر کے اپنی ریاست قائم کر لی جائے۔
اس طرح بھارت کی دیرینہ خواہش پایہ تکمیل کو پہنچے گی۔ اس صورت میں پاکستان عالمی میدان جنگ بن جائے گا۔ افغانستان کی صورت حال پھر سے نازک ہو گئی ہے کنٹرول لائن پر جنگی صورت حال پیدا کرنا بھارت کی شاطرانہ چال ہے کہ اس چو مکھی جنگ میں پاک فوج کی طاقت کو بکھیر کر دہشت گردی کی جنگ کو ناکام بنا دیا جائے۔ (اور جو یہ کہتے ہیں کہ اگر ہندوستان میں غیرت ہوتی تو مہاجروں (کراچی میں) کا خون نہ بہتا' اس پر عمل درآمد کا موقع مل جائے)۔
ہلہ شیری دینے والے بہت... بڑھکیں مارنا آسان... ایٹمی جنگ کی ہولناکیاں دوسری طرف... اگر برپا ہو گئی تو ہمارے خطے میں انسان ناپید... اگر پایا بھی گیا تو پہچانا نہیں جائے گا۔
ستمبر سے دسمبر کے درمیان برصغیر پر پانچویں جنگ کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
سیل فون: 0346-4527997