مسئلہ کشمیر کے بغیر مذاکراتی عمل بیکار ہوگا وزیراعظم نوازشریف

قومی تشخص اور کشمیر کے موقف سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے، وفاقی کابینہ کو بریفنگ

کابینہ اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی اورسلامتی کی صورتحال پر غور کیا گیا فوٹو: پی آئی ڈی

وزیراعظم نوازشریف نے كہا ہے كہ مسئلہ كشمیر كے بغیر كوئی بھی مذاكراتی عمل بیكار ہوگا جب کہ كشمیری رہنما تیسرا فریق نہیں بلكہ مسئلہ كا اہم فریق ہیں جن كی رائے اور مشاورت كے بغیر ان كے مستقبل كا كوئی فیصلہ نہیں كیا جا سكتا ہے۔



وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے قومی ایكشن پلان پر ہونے والی پیشرفت کے بارے میں وفاقی كابینہ کو تفصیلی طور پر آگاہ كرتے ہوئے بتایا كہ حكومت پلان كے اہم نكات میں پیش رفت كررہی ہے اور مسلح افواج اور قانون نافذ كرنے والے اداروں كی كوششوں سے صورتحال میں بڑی بہتری آئی ہے۔



وزیر داخلہ نے كابینہ اركان كو یقین دلایا كہ نیشنل ایكشن پلان پر عملدرآمد میں كسی جرائم پیشہ فرد یا دہشت گرد كو نہیں چھوڑا جائے گا جب کہ ان کا کہنا تھا کہ ملک كی مجموعی سیكیورٹی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے اور كسی كو مجرموں كیخلاف آپریشن ڈی ریل كرنے كی اجازت نہیں دی جائے گی، اس موقع پر وزیراعظم نے وزیر داخلہ كی كوششوں كی تعریف اور توقع ظاہر كی كہ ان كا مشن جاری رہے گا، اجلاس میں كابینہ نے مختلف ایجنڈا آئٹمز كا جائزہ لیا اور ان كی منظوری دی جن میں مختلف ممالک كے ساتھ ایوی ایشن، ماحولیاتی تبدیلی، تجارت، دفاع، اقتصادی امور، تعلیم، خزانہ، امور خارجہ، سائنس و ٹیكنالوجی، پانی و بجلی، سرمایہ كاری بورڈ، بندرگاہیں و جہاز رانی، اطلاعات و نشریات اور قومی ورثہ كے شعبوں میں مفاہمت كی یادداشتیں شامل ہیں۔





وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب كرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے كہا كہ دہشت گرد لوگوں كی جانوں اور انسانیت سے كھیلتے ہیں جو ناقابل معافی جرائم كے مرتكب ہو رہے ہیں جنہیں معاف نہیں كیا جائے گا۔ انہوں نے كہا كہ كراچی میں جرائم پیشہ عناصر كیخلاف آپریشن تمام اسٹیك ہولڈرز كے اتفاق رائے سے شروع كیا گیا ہے اور آپریشن كے نتائج واضح ہیں، كراچی كے شہری امن چاہتے ہیں اور حكومت كراچی میں امن اور روایتی بھائی چارے كی بحالی كی راہ میں كسی سیاسی مصلحت كو آڑے نہیں آنے دے گی۔ انہوں نے كہا كہ جہاں تک كراچی آپریشن كا تعلق ہے ہم ایک قدم پیچھے ہٹنے كا تصور بھی نہیں كرسكتے اور جن اركان كی عوامی مینڈیٹ كے ساتھ پارلیمنٹ میں نمائندگی ہے ان كو عوام كے مسائل اور ایشوز فلور پر اٹھانے چاہئیں۔





وزیراعظم نے یقین دلایا كہ حكومت كراچی كے عوام كو امن اور سلامتی فراہم كرنے كیلئے اپنی كوششیں جاری ركھے گی جب کہ وزیراعظم نے وزارت داخلہ كو ہدایت كی كہ پورے معاشرے كو اسلحہ سے پاک كرنے كی اسٹرٹیجی تیار كی جائے كیونكہ كوئی جمہوری حكومت مسلح گروپوں كو آزادانہ گھومنے پھرنے كی اجازت نہیں دے سكتی۔ انہوں نے كابینہ كو بتایا كہ آپریشن ضرب عضب كامیابی كے ساتھ اپنے مقاصد حاصل كر رہا ہے اور اس كا سہرا ہماری مسلح افواج اور سویلین اداروں كو جاتا ہے کیونکہ بین الاقوامی برادری نے بھی آپریشن ضرب عضب كی كامیابیوں كی تعریف كی ہے جب کہ اس سلسلے میں وزیراعظم نے بری فوج كے سربراہ جنرل راحیل شریف كی كوششوں اور عزم كو سراہا انہوں نے آپریشن كی قیادت كرنے پر فضائیہ كے سربراہ ایئر چیف مارشل سہیل امان كی بھی تعریف كی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بلوچستان كی صورتحال میں دن بدن بہتری آرہی ہے اور یہ عمل امن كے قیام، فاٹا سے بلوچستان اور شہر قائد تك خوشحالی كے وقت تک جاری رہے گا۔


https://www.dailymotion.com/video/x32x4mx_nawaz-sharif_news





دوسری جانب وفاقی کابینہ اجلاس کے بعد وفاقی وزیراطلاعات سینیٹر پرویز رشید کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ گزشتہ 40 سے 50 سال میں قومی سلامتی اور اندرونی پالیسی میں جو بگاڑ پیدا ہوا اس کو درست کرنے کے لیے سالوں کا عرصہ درکار تھا لیکن قوم، میڈیا اور سول ملٹری کے گٹھ جوڑ سے نیشنل ایکشن پلان پر گزشتہ 8 ماہ سے درست طریقے سے کام ہوا جس کے باعث ملک کے تمام بڑے شہروں میں سیکیورٹی صورتحال پہلے سے کئی گنا بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان ایک مفصل پالیسی فریم ورک ہے اور قومی لائحہ عمل کے آغاز سے اب تک بہت کامیابیاں حاصل کیں، ہم نے انٹیلی جنس کی بنیاد پر آپریشن پرتوجہ دی اور اس وقت ملک میں دہشت گردی کے تمام نیٹ ورک ختم ہوچکے ہیں جب کہ دہشت گردی میں مالی معاونت کے خاتمے کو بھی تیز کیا جارہا ہے۔



چوہدری نثار نے کہا کہ کسی بھی ملک میں سیکیورٹی پر سیاست نہیں ہوتی اور نیشنل ایکشن پلان پاکستان کی سیکیورٹی پالیسی ہے اس پر سیاست نہ کی جائے جب کہ حکومت اور وزارت داخلہ پر تنقید کرنا سب کا حق ہے لیکن صورتحال میں جو بہتری آئی اسے متنازعہ نہ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ صرف ملٹری آپریشن سے ملک میں دہشت گردی ختم نہیں ہوتی، 2009 میں 2 ملٹری آپریشن ہوئے لیکن حکومتی نا اہلی کے باعث دہشت گردی میں اضافہ ہوا جب کہ نیشنل ایکشن پلان کے بعد انٹیلی جنس کے بنیاد پر 5 ہزار 900 آپریشن کیے گئے، 62 ہزار کارروائیاں اور 68 ہزار گرفتاریاں ہوئی، ایک ہزار 114 دہشت گرد مارے گئے جب کہ 885 دہشتگرد گرفتار ہوئے اور کالعدم تنظیموں کے 7900 لوگ فورٹھ شیدول میں ڈالے گئے تاہم تحقیق اور تفتیش کے بعد بے گناہوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔



وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ سول ملٹری تعلقات اس وقت بہت مثالی ہیں اور بلاوجہ سول ملٹری تعلقات پر تنقید کرنا غلط ہے اس لیے اس پر رائے زنی نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ 13 سال سے دہشت گردی کی جنگ بغیر کسی منصوبہ بندی کے جاری تھی جب کہ دہشت گردی کے حوالے سے ہمارے کسی ادارے کے پاس کسی قسم کی کوئی معلومات ہی نہیں تھی لیکن اب تمام ڈیٹا ریکارڈ میں موجود ہے۔





چوہدری نثار نے کہا کہ کراچی میں بہت بڑی تبدیلی آئی ہے اور یہ جاری رہے گی، ہم کراچی کی صورتحال کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے جب کہ رینجرز کی سپورٹ، صوبائی حکومت اور ایم کیو ایم کو راضی رکھنا وزارت داخلہ کا کام تھا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بھی مذاکراتی عمل شروع ہوچکا ہے وہاں پر 500 سے زائد فراری ہتھیار ڈال چکے ہیں وہاں بہت بڑا بریک تھرو ہونے والا ہے جب کہ صوبے کے حالات کی بہتری میں کمانڈرسدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل ناصر جنجوعہ کا بہت بڑا کردار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب اگلے 6 ماہ ہماری توجہ فرقہ واریت کے خاتمے پر توجہ ہوگی اور یہ ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا کہ ایک دوسرے کو کافر کہا جائے جب کہ پاکستان کے مدرسے اسلام کے لیے کام کررہے ہیں اور محب وطن ہے لہٰذا مدرسوں کو بدنام نہ کیا جائے۔

https://www.dailymotion.com/video/x32wog0_chaudhry-nisar_news
Load Next Story