حکومتی پالیسیوں پرعوام کا اظہاراعتماد
جہاں تک مسلم لیگ ن کا تعلق ہےتوضمنی انتخابات کےیہ نتائج حکومت کی پالیسیوں اوراقدامات پرعوام کے واضح اعتماد کا اظہار ہے
ISLAMABAD:
صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع ہری پور کے قومی اسمبلی کے حلقہ 19 میں ہونے والے ضمنی انتخابات جیت کر مسلم لیگ ن نے نہ صرف سیاسی حلقوں کو حیران کردیا ہے بلکہ یہ پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے۔ اگر اس دوران قومی سطح پر افسوسناک واقعات رونما ہوتے تو یہ ضمنی انتخابات میڈیا پر اہم قومی ایشو بن کر ابھرتے۔ اس کے باوجود یہ ضمنی الیکشن اب بھی لوگوں کی گفتگو کا موضوع بنا ہوا ہے۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 19 ہری پور کے ضمنی الیکشن کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے امیدوار بابر نواز نے 116624 ووٹ کے بھاری مارجن سے کامیابی حاصل کی۔ جب کہ پاکستان تحریک کے امیدوار راجہ عامر زمان صرف 78512 ووٹ حاصل کرسکے۔ آئیے اس پس منظر پر بھی روشنی ڈالتے چلیں کہ اس حلقے میں ضمنی انتخابات کیوں ہوئے۔ دراصل 2013 کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار راجہ عامر زمان اس حلقے سے کامیاب ہوئے تھے۔
راجہ عامر زمان کی کامیابی کو مسلم لیگ ن کے امیدوار نے چیلنج کیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے الیکشن کالعدم قرار دے کر اس حلقے میں دوبارہ پولنگ کا حکم دیا تھا۔ اور اب مسلم لیگ ن کے امیدوار نے ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے پی ٹی آئی کو شکست سے ہمکنار کیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان مئی 2013 کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔ اس سلسلے میں انھوں نے نام نہاد دھرنا دے کر قوم و ملک کو ناقابل تلافی نقصان بھی پہنچایا اور ان کی خواہش پر جوڈیشل کمیشن بھی بنایا گیا تھا۔
جس نے ان کے دھاندلی کے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔ اب قومی اسمبلی کے ایک ایسے حلقے میں انتخابات ہوئے ہیں جہاں پاکستان تحریک انصاف کی اپنی حکومت ہے اس کے علاوہ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ جب 30 پولنگ اسٹیشنوں پر بائیومیٹرک مشین کے ذریعے ووٹ ڈالے گئے۔ فوج، ایف سی اور پولیس کی موجودگی میں الیکشن بھی پر امن طور پر منعقد ہوئے۔ ایسے میں مسلم لیگ ن کا بھاری اکثریت سے سیٹ جیت جانا پاکستان تحریک انصاف کے لیے یقینا لمحہ فکریہ ہے۔ جب کہ ان کے دھاندلی کے الزامات بھی اب بے معنی دکھائی دیتے ہیں اس ضمنی الیکشن نے یہ بات بھی ثابت کردی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نہ صرف پورے ملک بلکہ جس صوبے میں اس کی حکومت ہے وہاں بھی اپنی مقبولیت تیزی سے کھو رہی ہے۔
اس ضمنی الیکشن کی ایک خاص بات اس کی انتخابی مہم بھی ہے۔ این اے 19 ہری پور کے ضمنی الیکشن میں کامیابی کے لیے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اس حلقے میں اپنے امیدوار راجہ عامر زمان کی کامیابی کے لیے زبردست مہم چلائی، جلسے منعقد کیے، اس کے ساتھ ساتھ عمران خان نے ضمنی انتخابات کی مہم میں اپنی اہلیہ ریحام خان کو بھی میدان میں اتارا۔ اگرچہ یہ عمران خان ہی ہیں جو سیاست میں موروثیت کے خلاف ہیں اور ہمیشہ موروثی سیاست پر نکتہ چینی کرتے رہتے ہیں۔
ریحام خان انتخابی مہم کے دوران 3 دن اور 2راتیں ہری پور میں رہیں۔ انھوں نے اپنا تعلق بھی اسی علاقے سے جوڑا اور ووٹرز کو یہ یقین دلاتی رہیں کہ وہ ان کی بھابھی بھی ہیں انھوں نے انتخابی مہم کے دوران ہندکو، پشتو، پنجابی اور اردو سمیت کئی زبانوں میں خطاب کیا۔ وہ ووٹرز کو یہ یقین دلاتی رہیں کہ وہ ان کی بھابھی ہیں، عمران خان اور ریحام خان نے این اے 19 ہری پور کے ضمنی انتخابات میں جس قدر محنت کی اتنی سخت محنت انھوں نے شاید ہی کسی انتخابی حلقے میں کی ہو۔ بہرحال اس ضمنی الیکشن میں عمران خان ہی نہیں بلکہ بھابھی کارڈ بھی ناکام ثابت ہوا۔
انتخابی مہم کے دوران پاکستان تحریک انصاف کو اپنی صوبائی حکومت کی معاونت بھی حاصل رہی پاکستان تحریک انصاف نے سرکاری وسائل کا بھی بھرپور استعمال کیا۔ پاکستان تحریک انصاف کو ضمنی انتخابات میں یہ مسلسل چھٹی شکست ہوئی ہے۔ اس کا مطلب ہے تحریک انصاف کا گراف تیزی سے نیچے آرہا ہے۔ ان دنوں ان کی پارٹی کے سینئر رہنما ان سے ناراض ہیں اور تحریک انصاف میں پھوٹ پڑ چکی ہے ممکن ہے آیندہ دنوں میں پاکستان تحریک انصاف کئی دھڑوں میں تقسیم ہوجائے۔
اب جہاں تک تعلق ہے اس ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن کا تو وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف سمیت پارٹی کی صف اول کی قیادت نے مہم میں کوئی حصہ نہیں لیا۔ البتہ وزیر اعظم محمد نوازشریف کے معاون خصوصی ڈاکٹر آصف کرمانی نے اس ضمنی انتخابات میں شاندار منصوبہ بندی سے پی ٹی آئی کو شکست سے دوچارکردیا۔ یہ وہی ڈاکٹر آصف کرمانی جنہوں نے 2013 کے انتخابات میں بھی مسلم لیگ ن کے لیے نمایاں خدمات انجام دی تھیں۔
انھوں نے عام انتخابات میں وزیر اعظم محمد نوازشریف کے جلسے منعقد کرائے تھے اور نئے لوگوں کو پارٹی میں شامل کرنے کے لیے شاندار جدوجہد کی تھی۔ الیکشن مہم کے آخری روز وزیر اعظم کے داماد کیپٹن (ر)صفدر نے بھی حلقے میں جا کر ہری پور کی ترقی کے وعدے کیے تھے۔ انھوں نے یہ خوشخبری بھی سنائی تھی کہ موٹروے جلد مکمل ہوجائے گی۔ انتخابی مہم کے جائزے سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی اے ٹیم کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی بی ٹیم نے ہی ٹھکانے لگادیا ہے۔ اور وہ بھی ان کی صوبائی حکومت کی چھتری تلے۔
ضمنی انتخابات منتخب حکومتوں اور اپوزیشن جماعتوں کو اس بات کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرتے ہیں کہ لوگ ان کی کارکردگی، پالیسیوں اور اقدامات کو کس طرح دیکھ رہے ہیں لہٰذا ان ضمنی انتخابات کی روشنی میں جائزہ لیا جائے تو یہ ضمنی انتخابات خیبرپختونخواہ میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر سوالیہ نشان ہیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو اس بات کا جائزہ لینا چاہیے کہ اگر اس صوبے میں ان کی کارکردگی ایسی ہے تو دیگر صوبوں میں کیا حال ہوگا۔ انھیں اپنی ناقص اور عوام میں غیر مقبول پالیسیوں پر بھی نظر ثانی کرنی ہوگی۔ جہاں تک مسلم لیگ ن کا تعلق ہے تو ضمنی انتخابات کے یہ نتائج حکومت کی پالیسیوں اور اقدامات پر عوام کے واضح اعتماد کا اظہار ہے۔ اب یہ مسلم لیگ ن کی ذمے داری ہے کہ وہ ضمنی انتخابات میں عوام سے کیے گئے وعدے بھی پورے کرے تاکہ آیندہ عام انتخابات میں بھی اس سیٹ پر مسلم لیگ (ن) ہی کامیابی حاصل کرے۔