بینک لین دین ٹیکس درست طریقہ کارغلط تھااقتصادی ماہر
عجلت میں نفاذ کی وجہ سے ٹیکس نیٹ میں اضافے کا بہترین موقع ضائع ہو گیا،مزمل اسلام
اوپن مارکیٹ آپریشن کے ذریعے بینکوں کو حکومتی تمسکات میں سرمایہ کاری کے لیے سرمایہ فراہم کیا جارہا ہے۔ معاشی ماہر مزمل اسلام کا کہنا ہے کہ بینکوں کی جانب سے اسٹیٹ بینک کی اوپن مارکیٹ آپریشن کی سہولت سرمائے کی قلت دور کرنے کے ساتھ حکومتی تمسکات میں سرمایہ کاری کے لیے بھی استعمال کی جارہی ہے۔
کمرشل بینک 6.5فیصد شرح سود پر سرمایہ حاصل کرکے اسے حکومتی تمسکات میں انویسٹ کررہے ہیں جہاں منافع کی شرح اسے سے زیادہ ہے۔ اس طرح بینکوں کو حکومت کی فسکل فنانسنگ کے لیے ایک ذریعہ مہیا کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ودہولڈنگ ٹیکس اوپن مارکیٹ آپریشنز کے حجم میں غیرمعمولی اضافے کی وجہ نہیں ہے کیونکہ اس اقدام سے دستاویزی معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، صرف وہ سرمایہ دار اپنا سرمایہ بینکوں سے نکالیں گے جنہیں ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کی صورت میں ایف بی آر کی پکڑ کا خدشہ ہے۔
مزمل اسلام نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بینکنگ ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس ایک درست قدم ہے تاہم اس کے نفاذ کے لیے حکومت نے درست طریقہ اختیار نہیں کیا جس کی وجہ سے کھاتے داروں اور تاجروں میں بے چینی پھیل گئی۔ حکومت کی جانب عجلت میں اس ٹیکس کے نفاذ کی وجہ سے ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنے کا ایک بہترین موقع ضائع ہوگیا اور ریٹرن فائل نہ کرنے والے سرمایہ داروں اور کھاتے داروں نے بینکنگ چینل کے ذریعے لین دین بند کردیا۔
ودہولڈنگ ٹیکس کی وجہ سے ہول سیل بزنس میں سے سرمایہ نکل رہا ہے جس کا نتیجہ سپلائی چین کے بگاڑ اور اشیا صرف کی قلت کی شکل میں ظاہر ہوسکتا ہے۔
انہوں نے ایف بی آر اور وزارت خزانہ پر زور دیا کہ بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ٹیکس وصولی کے لیے نان فائلرز کھاتے داروں کے لیے ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی جائے جس کے تحت ٹیکس گوشوارے جمع کرائے جانے کی صورت میں سابقہ ٹرانزیکشنز کی چھان بین نہ کرنے کی سہولت فراہم کی جائے تاکہ کھاتے داروں میں پایا جانے والا خوف ختم ہوسکے ساتھ ہی ٹیکس حکام کی جانب سے کسی کھاتے دار یا نئے فائلر کو ہراساں کیے جانے کے امکانات کے خاتمے کے لیے ایف بی آر میں خصوصی ہیلپ لائن قائم کی جائے۔
کمرشل بینک 6.5فیصد شرح سود پر سرمایہ حاصل کرکے اسے حکومتی تمسکات میں انویسٹ کررہے ہیں جہاں منافع کی شرح اسے سے زیادہ ہے۔ اس طرح بینکوں کو حکومت کی فسکل فنانسنگ کے لیے ایک ذریعہ مہیا کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ودہولڈنگ ٹیکس اوپن مارکیٹ آپریشنز کے حجم میں غیرمعمولی اضافے کی وجہ نہیں ہے کیونکہ اس اقدام سے دستاویزی معیشت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، صرف وہ سرمایہ دار اپنا سرمایہ بینکوں سے نکالیں گے جنہیں ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کی صورت میں ایف بی آر کی پکڑ کا خدشہ ہے۔
مزمل اسلام نے کہا کہ حکومت کی جانب سے بینکنگ ٹرانزیکشن پر ودہولڈنگ ٹیکس ایک درست قدم ہے تاہم اس کے نفاذ کے لیے حکومت نے درست طریقہ اختیار نہیں کیا جس کی وجہ سے کھاتے داروں اور تاجروں میں بے چینی پھیل گئی۔ حکومت کی جانب عجلت میں اس ٹیکس کے نفاذ کی وجہ سے ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنے کا ایک بہترین موقع ضائع ہوگیا اور ریٹرن فائل نہ کرنے والے سرمایہ داروں اور کھاتے داروں نے بینکنگ چینل کے ذریعے لین دین بند کردیا۔
ودہولڈنگ ٹیکس کی وجہ سے ہول سیل بزنس میں سے سرمایہ نکل رہا ہے جس کا نتیجہ سپلائی چین کے بگاڑ اور اشیا صرف کی قلت کی شکل میں ظاہر ہوسکتا ہے۔
انہوں نے ایف بی آر اور وزارت خزانہ پر زور دیا کہ بینکنگ ٹرانزیکشنز پر ٹیکس وصولی کے لیے نان فائلرز کھاتے داروں کے لیے ایمنسٹی اسکیم متعارف کرائی جائے جس کے تحت ٹیکس گوشوارے جمع کرائے جانے کی صورت میں سابقہ ٹرانزیکشنز کی چھان بین نہ کرنے کی سہولت فراہم کی جائے تاکہ کھاتے داروں میں پایا جانے والا خوف ختم ہوسکے ساتھ ہی ٹیکس حکام کی جانب سے کسی کھاتے دار یا نئے فائلر کو ہراساں کیے جانے کے امکانات کے خاتمے کے لیے ایف بی آر میں خصوصی ہیلپ لائن قائم کی جائے۔