فاٹا میں ڈرون حملے اور آپریشن بند مذاکرات کیے جائیں جے یو آئی کے زیر اہتمام قبائلی جرگہ
قبائل کے مستقبل کافیصلہ کرنے کیلیے35رکنی’’سپریم جرگہ‘‘تشکیل
جے یوآئی(ف)کے زیراہتمام منعقدہ قبائلی جرگے کے شرکانے مطالبہ کیاہے کہ فاٹامیںڈرون حملے اور فوجی آپریشن بندکرتے ہوئے پارلیمنٹ کی قراردادوںکی روشنی میںمسائل کاحل مذاکرات کے ذریعے تلاش کیاجائے،اسلام آباد،پشاوریا عالمی سطح پرکوئی فیصلہ ٹھونسنے کے بجائے قبائلیوںکواپنے مستقبل کافیصلہ خودکرنے دیاجائے،
اتوارکوپشاورکے نشترہال میں''کل قبائل جرگہ'' کے اختتام پرجے یوآئی کے مرکزی امیرمولانا فضل الرحمٰن نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہاکہ قبائلی علاقوں میںایک دہائی سے موت کاکھیل جاری ہے،انھیںاصلاحات کے نام پربہلایا جارہا ہے، جرگے میںقبائل کے مستقبل کافیصلہ کرنے کیلیے تمام قبائلی اورنیم قبائلی علاقوںکے نمائندوںپرمشتمل35رکنی ''سپریم جرگہ'' تشکیل دیدیاگیاجس کی سربراہی مولانا فضل الرحمٰن کریںگے،
قبل ازیںفضل الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ جرگہ دنیاکیلیے پیغام ہے کہ قبائل پاکستان کے وفاداراور سرحدوںکے محافظ ہیں،ہم بندوق اٹھانے والوںکی مخالفت کریںگے،آج ملک میںایسے لوگ بھی ہیںجومغربی تہذیب کی نمائندگی کرتے ہیںاورخودکوقبائل کاخیرخواہ بھی کہتے ہیںہ
م ایسے افرادکوجگہ دینے کیلیے تیارنہیں،فضل الرحمٰن نے کہاکہ نیٹو سپلائی معافی مانگے بغیرہی بحال کر دی گئی، پارلیمنٹ اوراے پی سی کی قراردادوںمیںامریکاسے زبانی معاہدے ختم کرنے کاکہاگیا تھا،تحریری معاہدے کے بغیر حکومت کوسپلائی بحال کرنے کااختیار حاصل نہیں، فاٹا میں موت منڈلاتی نظرآ رہی ہے۔
اتوارکوپشاورکے نشترہال میں''کل قبائل جرگہ'' کے اختتام پرجے یوآئی کے مرکزی امیرمولانا فضل الرحمٰن نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہاکہ قبائلی علاقوں میںایک دہائی سے موت کاکھیل جاری ہے،انھیںاصلاحات کے نام پربہلایا جارہا ہے، جرگے میںقبائل کے مستقبل کافیصلہ کرنے کیلیے تمام قبائلی اورنیم قبائلی علاقوںکے نمائندوںپرمشتمل35رکنی ''سپریم جرگہ'' تشکیل دیدیاگیاجس کی سربراہی مولانا فضل الرحمٰن کریںگے،
قبل ازیںفضل الرحمن نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ جرگہ دنیاکیلیے پیغام ہے کہ قبائل پاکستان کے وفاداراور سرحدوںکے محافظ ہیں،ہم بندوق اٹھانے والوںکی مخالفت کریںگے،آج ملک میںایسے لوگ بھی ہیںجومغربی تہذیب کی نمائندگی کرتے ہیںاورخودکوقبائل کاخیرخواہ بھی کہتے ہیںہ
م ایسے افرادکوجگہ دینے کیلیے تیارنہیں،فضل الرحمٰن نے کہاکہ نیٹو سپلائی معافی مانگے بغیرہی بحال کر دی گئی، پارلیمنٹ اوراے پی سی کی قراردادوںمیںامریکاسے زبانی معاہدے ختم کرنے کاکہاگیا تھا،تحریری معاہدے کے بغیر حکومت کوسپلائی بحال کرنے کااختیار حاصل نہیں، فاٹا میں موت منڈلاتی نظرآ رہی ہے۔