دو عظیم کھلاڑی کرکٹ کو ویران کرگئے
کلارک اور سنگا کارا کی ریٹائرمنٹ سے نہ صرف مداح مایوس ہوئے بلکہ کرکٹ دو عظیم کھلاڑی کرکٹ کو ویران کرگئے۔
سری لنکا اور انگلینڈ میں ہونیوالی رواں ٹیسٹ سیریز کے دوران تین کھلاڑیوں نے کرکٹ کے کھیل کو خیر باد کہہ دیا جن میں کرس راجرز کے علاوہ دو عظیم کھلاڑی مائیکل کلارک اور کمار سنگا کارا بھی شامل ہیں۔ تاہم دونوں لیجنڈری کھلاڑیوں کے کیرئیر کا اختتام مایوس کن انداز میں ہوا۔ مائیکل کلارک کی آسٹریلیا ایشز کے دفاع میں ناکام رہی، جبکہ کمار سنگاکارا کی سری لنکا بھارت کے خلاف کولمبو میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ کو یادگار بنانے سے قاصر رہی۔
مائیکل کلارک اور کمار سنگا کارا نے اپنی قومی ٹیموں پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ خاص طور پر سنگا کارا کی کرکٹ کے حوالے سے سوجھ بوجھ کو برطانیہ میں بھی سراہا گیا، جبکہ کلارک نے رکی پونٹنگ کے بعد نہ صرف آسٹریلوی کرکٹ کو سنبھالا بلکہ کئی نئے کھلاڑیوں کی تربیت بھی اور ان کی صلاحیتوں کو ابھارنے میں اہم کردار اداکیا، جن میں ڈیوڈ وارنر، مچل اسٹارک، پیٹ کمنز، ایرن فینچ، اور کئی دیگر کھلاڑی شامل ہیں۔ بظاہر دونوں کھلاڑیوں کا موازنہ کرنا ان کے ساتھ ناانصافی ہوگی، لیکن دونوں کھلاڑیوں کا ایک ساتھ ریٹائر ہونا ہمیں اس موازنہ پر مجبور کرتا ہے۔
کمار سنگا کارا نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کا آغاز گال کے میدان پر جنوبی افریقہ کے خلاف 20 جولائی 2000 میں کیا۔ تاہم وہ اپنے پہلے ٹیسٹ میں محض 23 رنز ہی بنا پائے لیکن سری لنکا کی ٹیم نے وہ میچ ایک اننگز اور 15 رنز سے جیتا تھا۔ مائیکل کلارک نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں دنیائے کرکٹ میں اپنی موجودگی کا ثبوت کچھ یوں پیش کیا کہ بھارت کے شہر بنگلور کی اسپن باؤلرز کے لیے سازکار کنڈیشنز میں ہربھجن سنگھ اور انیل کمبلے جیسے گیند بازوں کے سامنے اپنی پہلی ہی اننگز میں 151 رنز بنا ڈالے، جو کسی بھی آسٹریلوی کرکٹر کی جانب سے پہلی اننگز میں بنائے جانیوالا سب سے بڑا اسکور ہے۔ کلارک میچ کی دوسری اننگز میں 17 رنز ہی بنا پائے مگر مین آف دی میچ ایوارڈ کے ساتھ آسٹریلیا کو بھارت کے خلاف 217 رنز کے واضح فرق سے شکست دینے میں کامیاب رہے۔
دونوں کھلاڑیوں کا کرکٹ کھیلنے کا انداز خاصا مشترک تھا، بلکہ اگر یوں کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ اسٹائل اور ایلیگنٹ انداز میں بلے بازی کرنیوالی نسل کے شاید یہ دونوں آخری جانشین تھے۔ کمار سنگاکارا نے 134 ٹیسٹ میچوں میں 51 چھکے لگائے جبکہ مائیکل کلارک نے 115 ٹیسٹ میچوں میں 39 چھکے لگائے جبکہ یہ بات دیگر ہے کہ اپنے بوم بوم شاہد آفریدی محض 27 ٹیسٹ میچوں میں 52 چھکے لگاچکے ہیں۔
اگر دونوں کھلاڑیوں کے ٹیسٹ کیرئیر کا جائزہ لیا جائے تو کمار سنگا کارا نے سری لنکا کے لیے 134 ٹیسٹ میچز کی 233 اننگز میں 57.41 رنز فی اننگز کی اوسط سے 12،400 رنز بنائے اور ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کی لسٹ میں وہ پانچویں نمبر پر ہیں۔ سچن ٹنڈولکر، رکی پونٹنگ، جیکس کیلس، اور راہول ڈریوڈ کے بعد کمار سنگاکارا نے ہی سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنائے ہیں۔ سنگاکارا نے اپنے سنہری ٹیسٹ کیرئیر کے دوران 38 سنچریاں اور 52 نصف سنچریاں بنائیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ تیسرے نمبر پر بلے بازی کرتے ہوئے سنگاکارا نے سب سے زیادہ رنز بنائے ہیں جبکہ سب سے جلدی 10 ہزار کا ہندسہ عبور کرنے والے بھی یہی سنگاکارا ہیں جنہوں نے یہ کارنامہ 195ویں میچ میں کیا تھا۔
اس کے برعکس، مائیکل کلارک کا کیرئیر انجریز کی وجہ سے کئی مسائل سے دوچار رہا ہے۔ لیکن اس کے باوجود آسٹریلوی کپتان نے 115 ٹیسٹ میچز کی 198 اننگز میں 49.10 رنز فی اننگز کی اوسط سے 8،643 رنز بنائے اور ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانیوالے بلے بازوں کی لسٹ میں انکا 19 واں نمبر ہے۔ اپنے کیرئیر کے دوران کلارک نے 28 سنچریاں اور 27 نصف سنچریاں اسکور کیں جو انکی لمبے عرصے تک کریز پر رہنے کی صلاحیت کی غمازی کرتی ہیں۔ کلارک کو ایک سال میں سب سے زیادہ ڈبل سنچریاں بنانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ انہوں نے یہ اعزاز 2012 میں حاصل کیا جب انہوں نے پانچ ڈبل سنچریاں بنائیں۔
مائیکل کلارک فاسٹ باؤلرز کو کھیلنے کی صلاحیت سے مالا مال تھے، جبکہ کمار سنگاکارا کی اسپن باؤلرز کو بہت اچھی طرح کھیلنے کی صلاحیت نے انہیں کئی لیجنڈری کھلاڑیوں سے ممتاز بنایا۔ دونوں کھلاڑیوں میں ایک فرق ضرور تھا اور وہ یہ کہ کلارک گھر کے شیر تھے جبکہ سنگاکار گھر سے باہر بھی دھارتے تھے۔
سنگاکارا نے سری لنکا کے میدانوں 75 ٹیسٹ مقابلوں میں 60 کا اوسط تو عمدہ ہے ہی، لیکن حریف کے میدان پر 53 مقابلوں میں 53 سے زیادہ کے اوسط کے ساتھ 4888 رنز اور نیوٹرل میدانوں پر 62 رنز کے اوسط کے ساتھ بلے بازی ثابت کرتی ہے کہ میدان کوئی بھی ہو، سنگاکارا گیندبازوں کے لیے ڈراؤنا خواب تھے۔
کمار سنگاکارا نے 75 ٹیسٹ میچز سری لنکا میں کھیلے جن میں انہوں نے 60.44 رنز فی اننگز کی اوسط سے 6،830 رنز بناۓ اور کیرئیر کی کل 38 سنچریوں میں سے 22 اپنے مقامی شائقین کے سامنے اسکور کیں۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ سری لنکا میں پچز اسپن باؤلرز کے لیے سازگار ہوتی ہیں اور سنگا کارا کا شاندار ہوم ریکارڈ ان کی اسپنرز کے سامنے ڈٹ جانے کی صلاحیت کی گواہی دیتا ہے۔ لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ گھر سے باہر 53 مقابلوں میں 53 سے زیادہ کے اوسط کے ساتھ 4888 رنز یہ ثابت کرتا ہے کہ سنگاکارا سے کہیں بھی بلے بازی کروائی جائے وہ رنز بنانے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
مائیکل کلار ک نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کے 115 میچز میں سے صرف 53 آسٹریلیا کے مختلف گراؤنڈز میں کھیلے، جن میں انہوں نے 4،654 رنز 62.05 رنز فی اننگز کی اوسط سے بنائے۔ یہ بات تمام کرکٹ فینز اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ آسٹریلیا کی پچز فاسٹ باؤلرز کے لیے کسی جنت سے کم نہیں اور اس ماحول میں اس قدر شاندار اوسط کے ساتھ بیٹنگ کرنا کسی بھی کھلاڑی کے لیے قابل ِ فخر ہے۔
مائیکل کلارک اور کمار سنگا کارا کی ریٹائرمنٹ نے نہ صرف کرکٹ کے مداحوں کو مایوس کیا ہے بلکہ دونوں ممالک کے لیے ایسے عظیم کھلاڑیوں کی کمی پوری کرنے کا چیلنج بھی چھوڑ دیا ہے۔ کلارک اور سنگا کارا اپنی شاندار کارکردگی کے باعث کرکٹ کے شائقین کے دلوں میں ہمیشہ گھر کیے رہینگے۔
[poll id="626"]
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس
مائیکل کلارک اور کمار سنگا کارا نے اپنی قومی ٹیموں پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔ خاص طور پر سنگا کارا کی کرکٹ کے حوالے سے سوجھ بوجھ کو برطانیہ میں بھی سراہا گیا، جبکہ کلارک نے رکی پونٹنگ کے بعد نہ صرف آسٹریلوی کرکٹ کو سنبھالا بلکہ کئی نئے کھلاڑیوں کی تربیت بھی اور ان کی صلاحیتوں کو ابھارنے میں اہم کردار اداکیا، جن میں ڈیوڈ وارنر، مچل اسٹارک، پیٹ کمنز، ایرن فینچ، اور کئی دیگر کھلاڑی شامل ہیں۔ بظاہر دونوں کھلاڑیوں کا موازنہ کرنا ان کے ساتھ ناانصافی ہوگی، لیکن دونوں کھلاڑیوں کا ایک ساتھ ریٹائر ہونا ہمیں اس موازنہ پر مجبور کرتا ہے۔
کمار سنگا کارا نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کا آغاز گال کے میدان پر جنوبی افریقہ کے خلاف 20 جولائی 2000 میں کیا۔ تاہم وہ اپنے پہلے ٹیسٹ میں محض 23 رنز ہی بنا پائے لیکن سری لنکا کی ٹیم نے وہ میچ ایک اننگز اور 15 رنز سے جیتا تھا۔ مائیکل کلارک نے اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں دنیائے کرکٹ میں اپنی موجودگی کا ثبوت کچھ یوں پیش کیا کہ بھارت کے شہر بنگلور کی اسپن باؤلرز کے لیے سازکار کنڈیشنز میں ہربھجن سنگھ اور انیل کمبلے جیسے گیند بازوں کے سامنے اپنی پہلی ہی اننگز میں 151 رنز بنا ڈالے، جو کسی بھی آسٹریلوی کرکٹر کی جانب سے پہلی اننگز میں بنائے جانیوالا سب سے بڑا اسکور ہے۔ کلارک میچ کی دوسری اننگز میں 17 رنز ہی بنا پائے مگر مین آف دی میچ ایوارڈ کے ساتھ آسٹریلیا کو بھارت کے خلاف 217 رنز کے واضح فرق سے شکست دینے میں کامیاب رہے۔
دونوں کھلاڑیوں کا کرکٹ کھیلنے کا انداز خاصا مشترک تھا، بلکہ اگر یوں کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ اسٹائل اور ایلیگنٹ انداز میں بلے بازی کرنیوالی نسل کے شاید یہ دونوں آخری جانشین تھے۔ کمار سنگاکارا نے 134 ٹیسٹ میچوں میں 51 چھکے لگائے جبکہ مائیکل کلارک نے 115 ٹیسٹ میچوں میں 39 چھکے لگائے جبکہ یہ بات دیگر ہے کہ اپنے بوم بوم شاہد آفریدی محض 27 ٹیسٹ میچوں میں 52 چھکے لگاچکے ہیں۔
اگر دونوں کھلاڑیوں کے ٹیسٹ کیرئیر کا جائزہ لیا جائے تو کمار سنگا کارا نے سری لنکا کے لیے 134 ٹیسٹ میچز کی 233 اننگز میں 57.41 رنز فی اننگز کی اوسط سے 12،400 رنز بنائے اور ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کی لسٹ میں وہ پانچویں نمبر پر ہیں۔ سچن ٹنڈولکر، رکی پونٹنگ، جیکس کیلس، اور راہول ڈریوڈ کے بعد کمار سنگاکارا نے ہی سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنائے ہیں۔ سنگاکارا نے اپنے سنہری ٹیسٹ کیرئیر کے دوران 38 سنچریاں اور 52 نصف سنچریاں بنائیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ تیسرے نمبر پر بلے بازی کرتے ہوئے سنگاکارا نے سب سے زیادہ رنز بنائے ہیں جبکہ سب سے جلدی 10 ہزار کا ہندسہ عبور کرنے والے بھی یہی سنگاکارا ہیں جنہوں نے یہ کارنامہ 195ویں میچ میں کیا تھا۔
اس کے برعکس، مائیکل کلارک کا کیرئیر انجریز کی وجہ سے کئی مسائل سے دوچار رہا ہے۔ لیکن اس کے باوجود آسٹریلوی کپتان نے 115 ٹیسٹ میچز کی 198 اننگز میں 49.10 رنز فی اننگز کی اوسط سے 8،643 رنز بنائے اور ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانیوالے بلے بازوں کی لسٹ میں انکا 19 واں نمبر ہے۔ اپنے کیرئیر کے دوران کلارک نے 28 سنچریاں اور 27 نصف سنچریاں اسکور کیں جو انکی لمبے عرصے تک کریز پر رہنے کی صلاحیت کی غمازی کرتی ہیں۔ کلارک کو ایک سال میں سب سے زیادہ ڈبل سنچریاں بنانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ انہوں نے یہ اعزاز 2012 میں حاصل کیا جب انہوں نے پانچ ڈبل سنچریاں بنائیں۔
مائیکل کلارک فاسٹ باؤلرز کو کھیلنے کی صلاحیت سے مالا مال تھے، جبکہ کمار سنگاکارا کی اسپن باؤلرز کو بہت اچھی طرح کھیلنے کی صلاحیت نے انہیں کئی لیجنڈری کھلاڑیوں سے ممتاز بنایا۔ دونوں کھلاڑیوں میں ایک فرق ضرور تھا اور وہ یہ کہ کلارک گھر کے شیر تھے جبکہ سنگاکار گھر سے باہر بھی دھارتے تھے۔
سنگاکارا نے سری لنکا کے میدانوں 75 ٹیسٹ مقابلوں میں 60 کا اوسط تو عمدہ ہے ہی، لیکن حریف کے میدان پر 53 مقابلوں میں 53 سے زیادہ کے اوسط کے ساتھ 4888 رنز اور نیوٹرل میدانوں پر 62 رنز کے اوسط کے ساتھ بلے بازی ثابت کرتی ہے کہ میدان کوئی بھی ہو، سنگاکارا گیندبازوں کے لیے ڈراؤنا خواب تھے۔
کمار سنگاکارا نے 75 ٹیسٹ میچز سری لنکا میں کھیلے جن میں انہوں نے 60.44 رنز فی اننگز کی اوسط سے 6،830 رنز بناۓ اور کیرئیر کی کل 38 سنچریوں میں سے 22 اپنے مقامی شائقین کے سامنے اسکور کیں۔ یہ بات سب جانتے ہیں کہ سری لنکا میں پچز اسپن باؤلرز کے لیے سازگار ہوتی ہیں اور سنگا کارا کا شاندار ہوم ریکارڈ ان کی اسپنرز کے سامنے ڈٹ جانے کی صلاحیت کی گواہی دیتا ہے۔ لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ گھر سے باہر 53 مقابلوں میں 53 سے زیادہ کے اوسط کے ساتھ 4888 رنز یہ ثابت کرتا ہے کہ سنگاکارا سے کہیں بھی بلے بازی کروائی جائے وہ رنز بنانے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
مائیکل کلار ک نے اپنے ٹیسٹ کیرئیر کے 115 میچز میں سے صرف 53 آسٹریلیا کے مختلف گراؤنڈز میں کھیلے، جن میں انہوں نے 4،654 رنز 62.05 رنز فی اننگز کی اوسط سے بنائے۔ یہ بات تمام کرکٹ فینز اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ آسٹریلیا کی پچز فاسٹ باؤلرز کے لیے کسی جنت سے کم نہیں اور اس ماحول میں اس قدر شاندار اوسط کے ساتھ بیٹنگ کرنا کسی بھی کھلاڑی کے لیے قابل ِ فخر ہے۔
مائیکل کلارک اور کمار سنگا کارا کی ریٹائرمنٹ نے نہ صرف کرکٹ کے مداحوں کو مایوس کیا ہے بلکہ دونوں ممالک کے لیے ایسے عظیم کھلاڑیوں کی کمی پوری کرنے کا چیلنج بھی چھوڑ دیا ہے۔ کلارک اور سنگا کارا اپنی شاندار کارکردگی کے باعث کرکٹ کے شائقین کے دلوں میں ہمیشہ گھر کیے رہینگے۔
[poll id="626"]
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس