عوام کو 17روپے کلو والی گیس 95روپے میں کیوں دی جارہی ہے سپریم کورٹ
پٹرولیم ڈیولپمنٹ سرچارج کی مد میں حاصل کیے جانیوالے اربوں روپے کہاں خرچ ہوئے؟سی این جی قیمت میں اضافہ کس کوجاتا ہے
سپریم کورٹ نے وزارت پٹرولیم سے پٹرول،سی این جی اور ایل پی جی کی قیمتوں کے تعین کیلیے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا فارمولا اور بریک اپ کی تفصیل طلب کر لی ہے۔
جبکہ سابق چیئرمین اوگرا تو قیر صادق کی گرفتاری کیلیے نیب کو24اکتوبر تک کی مہلت دیدی ۔ جمعرات کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے مقدمے کی سماعت کے موقع پرسیکریٹری پٹرولیم وقارمنصور پیش ہوئے اور بتایا کہ بھگوان داس کمیشن کی رپورٹ پرعملدرآمدکیلیے ٹھوس اقدامات کیے جا رہے ہیں ۔چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری نے ریمارکس دیے کہ گیس مقامی پیداوار ہے، مقامی قیمت17روپے ہے لیکن عوام سے95 روپے فی کلوگرام کے حساب سے وصول کیے جا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کمپنیوں کا نقصان غریب عوام سے کیوں وصول کیا جا رہا ہے ۔دیوان پٹرولیم کواضافی نرخ کی مد میں قومی خزانے کو 36ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔سیکریٹری پٹرولیم نے کہا کہ صارفین کوگیس کی مد میں46ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے۔عدالت نے ہر ہفتے پٹرولیم مصنوعات کی قیمت کے تعین کی پالیسی پر اعتراض کیا ، سیکریٹری پٹرولیم نے پالیسی کا دفاع کیا اورکہا اس سے عوام کو فائدہ پہنچ رہا ہے یہ پالیسی صرف پٹرولیم مصنوعات اور سی این جی کے لیے ہے ۔عدالت نے پٹرولیم ڈیولپمنٹ سر چارج کا معاملہ بھی اٹھایا اورسوال کیاکہ اس مد میں حاصل کی جانے والے اربوں روپے کہاںخرچ ہوئے؟
عدالت نے سیکرٹری پٹرولیم کی درخواست پر مزید سماعت ملتوی کر دی اور انھیں تیل وگیس کی پیداواری قیمت اور قیمت فروخت سے متعلق مکمل تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔عدالت نے گیس لائن لاسز پانچ فیصد سے بڑھاکرسات فیصدکرنے کے بارے میں ہائیکورٹ کوحکم امتناع کا مقدمہ دوہفتے میں نمٹانے کی ہدایت کی۔نیب کی طرف سے انکوائری افسر وقاص نے بتایا کہ لائن لاسز دس فیصد تک پہنچ گئے ہیں۔ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب فوزی ظفر نے بتایا کہ توقیرصادق کی گرفتاری کے لیے آئی جی اسلام آبادکوطلب کیا گیا ہے، عبوری ریفرنس آج احتساب عدالت میں جمع کرادیا جائے گا۔
عدالت نے نیب سے احتساب عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات اور ریفرنس کے بغیر زیر حراست افراد کی تفصیل طلب کر لی ہے، ان افرادکی تفصیل بھی ما نگی گئی جو زیرحراست ہیں لیکن تا حال ان کے مقدمات کا فیصلہ نہیں ہو سکا ۔ عابد منٹواور مرزا محمود ایڈووکیٹ نے مرزا اینڈ منٹوکمپنی کا معاملہ اٹھایا، مرزا محمود نے کہاکہ ان کی کمپنی کواوگرا سے فائدہ اٹھانے والے افرادکی کمپنیوں میں شامل کیاگیاہے اور ہراساںکیاجارہا ہے۔عدالت نے اس بارے میں شفا ف انکوائری کرنے اوربلاوجہ ہراساں نہ کرنے کی ہدایت کی۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے پراسیکیوٹر نیب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا نہ کسی کوہراساں کریں اور نہ کسی کے ساتھ رعایت۔
چیف جسٹس نے کہا عدالت پگڑیاں اچھالنے کی اجازت نہیں دے گی،عزت اچھالنا آسان ہے لیکن اس کا ازالہ بہت مشکل ہوتا ہے۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ بھگوان داس کمیشن رپورٹ کے مطابق سی این جی کی قیمت 17 روپے فی کلو ہونی چاہیے، یہ قیمت اب 100 روپے تک ہے، سیکریٹری پٹرولیم نے بتایا کہ اس کمیشن رپورٹ پر عملدرآمدکے لیے حکومت سے حکم نہیں ملا ۔عدالت نے سوال کیا کہ سی این جی قیمت میں اضافہ کس کوجاتا ہے؟ عدالت نے گیس قیمتوں کے سلیب، قیمت فارمولا، حکومت اورگیس سپلائرزکے معاہدوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔
جبکہ سابق چیئرمین اوگرا تو قیر صادق کی گرفتاری کیلیے نیب کو24اکتوبر تک کی مہلت دیدی ۔ جمعرات کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے مقدمے کی سماعت کے موقع پرسیکریٹری پٹرولیم وقارمنصور پیش ہوئے اور بتایا کہ بھگوان داس کمیشن کی رپورٹ پرعملدرآمدکیلیے ٹھوس اقدامات کیے جا رہے ہیں ۔چیف جسٹس افتخار محمدچوہدری نے ریمارکس دیے کہ گیس مقامی پیداوار ہے، مقامی قیمت17روپے ہے لیکن عوام سے95 روپے فی کلوگرام کے حساب سے وصول کیے جا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کمپنیوں کا نقصان غریب عوام سے کیوں وصول کیا جا رہا ہے ۔دیوان پٹرولیم کواضافی نرخ کی مد میں قومی خزانے کو 36ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔سیکریٹری پٹرولیم نے کہا کہ صارفین کوگیس کی مد میں46ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے۔عدالت نے ہر ہفتے پٹرولیم مصنوعات کی قیمت کے تعین کی پالیسی پر اعتراض کیا ، سیکریٹری پٹرولیم نے پالیسی کا دفاع کیا اورکہا اس سے عوام کو فائدہ پہنچ رہا ہے یہ پالیسی صرف پٹرولیم مصنوعات اور سی این جی کے لیے ہے ۔عدالت نے پٹرولیم ڈیولپمنٹ سر چارج کا معاملہ بھی اٹھایا اورسوال کیاکہ اس مد میں حاصل کی جانے والے اربوں روپے کہاںخرچ ہوئے؟
عدالت نے سیکرٹری پٹرولیم کی درخواست پر مزید سماعت ملتوی کر دی اور انھیں تیل وگیس کی پیداواری قیمت اور قیمت فروخت سے متعلق مکمل تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔عدالت نے گیس لائن لاسز پانچ فیصد سے بڑھاکرسات فیصدکرنے کے بارے میں ہائیکورٹ کوحکم امتناع کا مقدمہ دوہفتے میں نمٹانے کی ہدایت کی۔نیب کی طرف سے انکوائری افسر وقاص نے بتایا کہ لائن لاسز دس فیصد تک پہنچ گئے ہیں۔ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب فوزی ظفر نے بتایا کہ توقیرصادق کی گرفتاری کے لیے آئی جی اسلام آبادکوطلب کیا گیا ہے، عبوری ریفرنس آج احتساب عدالت میں جمع کرادیا جائے گا۔
عدالت نے نیب سے احتساب عدالتوں میں زیرالتوا مقدمات اور ریفرنس کے بغیر زیر حراست افراد کی تفصیل طلب کر لی ہے، ان افرادکی تفصیل بھی ما نگی گئی جو زیرحراست ہیں لیکن تا حال ان کے مقدمات کا فیصلہ نہیں ہو سکا ۔ عابد منٹواور مرزا محمود ایڈووکیٹ نے مرزا اینڈ منٹوکمپنی کا معاملہ اٹھایا، مرزا محمود نے کہاکہ ان کی کمپنی کواوگرا سے فائدہ اٹھانے والے افرادکی کمپنیوں میں شامل کیاگیاہے اور ہراساںکیاجارہا ہے۔عدالت نے اس بارے میں شفا ف انکوائری کرنے اوربلاوجہ ہراساں نہ کرنے کی ہدایت کی۔جسٹس جواد ایس خواجہ نے پراسیکیوٹر نیب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا نہ کسی کوہراساں کریں اور نہ کسی کے ساتھ رعایت۔
چیف جسٹس نے کہا عدالت پگڑیاں اچھالنے کی اجازت نہیں دے گی،عزت اچھالنا آسان ہے لیکن اس کا ازالہ بہت مشکل ہوتا ہے۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ بھگوان داس کمیشن رپورٹ کے مطابق سی این جی کی قیمت 17 روپے فی کلو ہونی چاہیے، یہ قیمت اب 100 روپے تک ہے، سیکریٹری پٹرولیم نے بتایا کہ اس کمیشن رپورٹ پر عملدرآمدکے لیے حکومت سے حکم نہیں ملا ۔عدالت نے سوال کیا کہ سی این جی قیمت میں اضافہ کس کوجاتا ہے؟ عدالت نے گیس قیمتوں کے سلیب، قیمت فارمولا، حکومت اورگیس سپلائرزکے معاہدوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔