شہر میں نصب 60 فیصد سی سی ٹی وی کیمرے بند
کیمرے بند ہونے کے بعد پولیس افسران کومشکلات،مختلف مقامات پر960 کیمرے لگائے گئے تھے
سندھ پولیس کے کمانڈ اینڈکنٹرول سینٹر نے60 فیصد کام کرنا بند کردیا ،سرویلنس کیمروں کی سہولت فراہم کرنے والی نجی کمپنی کو مرمت کی مد میں3سال سے ادائیگی نہیں کی گئی جس کے باعث واجبات20 کروڑ 2 لاکھ روپے (202 ملین) تک پہنچ گئے ہیں ، کمپنی اس سے قبل بھی کئی بار کیمرے بند کرچکی لیکن پولیس حکام ٹس سے مس ہونے کو تیار نہیں ہیں، کیمرے بند ہونے سے امن و امان کی صورتحال کو بھی خطرات لاحق ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق دنیا کے جدید ترین شہروں کی طرز پر کراچی میں سرویلنس کیمروں کا پروجیکٹ شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد شہر کی مکمل مانیٹرنگ اور جرائم پر قابو پانا تھا، منصوبے کی اسٹڈی 2009 میں شروع کی گئی،متعلقہ پولیس افسران نے مختلف ممالک کے دورے کیے جہاں کے سرویلنس سسٹم کا جائزہ لیا گیا ۔
مروجہ قوانین کے تحت منصوبے کا ٹینڈر کیا گیا جوکہ ایک نجی کمپنی نے جیتا ، بعدازاں مختلف رکاوٹیں عبور اور مشکلات حل کرتا ہوا بالآخر 2011 میں منصوبے کا افتتاح ہوا،منصوبے کے تحت960 کیمرے مختلف مقامات پر لگائے گئے جس میں ضلع جنوبی کو مکمل طور پر مانیٹر کیا گیا ، نجی کمپنی آئی ٹی سہولت فراہم کررہی ہے لیکن جب سے اس منصوبے کا آغاز ہوا ہے اس وقت سے اب تک کمپنی کو مینٹیننس کی مد میں کوئی واجبات ادا نہیں کیے گئے۔
کمپنی کے واجبات20 کروڑ 2 لاکھ روپے (202 ملین) تک جاپہنچے، کمپنی حکام نے کئی بار سندھ پولیس کو خط لکھے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی،اپنی تمام تر کوششوں میں ناکامی کے بعد کمپنی نے 60 فیصد آپریشنز بند کردیے،واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث اس سے قبل بھی کئی مرتبہ کمپنی حکام کیمرے بند کرچکے ،ادائیگی کے لیے زور دیا گیا لیکن پولیس حکام ٹس سے مس نہیں ہوئے ، چند ماہ قبل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کو مکمل طور پر بند کردیا گیا تھا۔
اس وقت آئی جی سندھ نے کمپنی حکام سے خود ملاقات میں واجبات کی ادائیگی کا یقین دلایا لیکن اس کا بھی اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا ،ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ کیمرے بند ہونے سے امن و امان کی صورتحال کو بھی خطرات لاحق ہوگئے ہیں ۔
خصوصی طور پر شہر کی سڑکوں پر ہونے والے جرائم کی سی سی ٹی وی فوٹیجز محفوظ ہوتی تھیں جس کی بدولت تفتیشی افسران کو کافی سہولت ہوجاتی تھی ، کئی کیسز سی سی ٹی وی فوٹیجز کی بدولت ہی حل ہوئے ، کیمرے بند ہونے کے بعد خصوصاً اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے میں پولیس حکام کو مزید مشکلات دریپش آسکتی ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق دنیا کے جدید ترین شہروں کی طرز پر کراچی میں سرویلنس کیمروں کا پروجیکٹ شروع کیا گیا تھا جس کا مقصد شہر کی مکمل مانیٹرنگ اور جرائم پر قابو پانا تھا، منصوبے کی اسٹڈی 2009 میں شروع کی گئی،متعلقہ پولیس افسران نے مختلف ممالک کے دورے کیے جہاں کے سرویلنس سسٹم کا جائزہ لیا گیا ۔
مروجہ قوانین کے تحت منصوبے کا ٹینڈر کیا گیا جوکہ ایک نجی کمپنی نے جیتا ، بعدازاں مختلف رکاوٹیں عبور اور مشکلات حل کرتا ہوا بالآخر 2011 میں منصوبے کا افتتاح ہوا،منصوبے کے تحت960 کیمرے مختلف مقامات پر لگائے گئے جس میں ضلع جنوبی کو مکمل طور پر مانیٹر کیا گیا ، نجی کمپنی آئی ٹی سہولت فراہم کررہی ہے لیکن جب سے اس منصوبے کا آغاز ہوا ہے اس وقت سے اب تک کمپنی کو مینٹیننس کی مد میں کوئی واجبات ادا نہیں کیے گئے۔
کمپنی کے واجبات20 کروڑ 2 لاکھ روپے (202 ملین) تک جاپہنچے، کمپنی حکام نے کئی بار سندھ پولیس کو خط لکھے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی،اپنی تمام تر کوششوں میں ناکامی کے بعد کمپنی نے 60 فیصد آپریشنز بند کردیے،واجبات کی عدم ادائیگی کے باعث اس سے قبل بھی کئی مرتبہ کمپنی حکام کیمرے بند کرچکے ،ادائیگی کے لیے زور دیا گیا لیکن پولیس حکام ٹس سے مس نہیں ہوئے ، چند ماہ قبل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کو مکمل طور پر بند کردیا گیا تھا۔
اس وقت آئی جی سندھ نے کمپنی حکام سے خود ملاقات میں واجبات کی ادائیگی کا یقین دلایا لیکن اس کا بھی اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا ،ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ کیمرے بند ہونے سے امن و امان کی صورتحال کو بھی خطرات لاحق ہوگئے ہیں ۔
خصوصی طور پر شہر کی سڑکوں پر ہونے والے جرائم کی سی سی ٹی وی فوٹیجز محفوظ ہوتی تھیں جس کی بدولت تفتیشی افسران کو کافی سہولت ہوجاتی تھی ، کئی کیسز سی سی ٹی وی فوٹیجز کی بدولت ہی حل ہوئے ، کیمرے بند ہونے کے بعد خصوصاً اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے میں پولیس حکام کو مزید مشکلات دریپش آسکتی ہیں ۔