سپر لیگ کی میزبانی قطر سے ٹھنڈی ہوائیں آنےلگیں

فروری میں انعقادکے70فیصد امکانات ہیں،5 ٹیموں میں بیشتر کرکٹرز پاکستانی ہوں  گے


Sports Reporter/AFP August 26, 2015
بورڈحکام ستمبر کے اوائل میں دوبارہ بات چیت کرکے حتمی فیصلہ کریں گے، فرنچائز ٹیموں کی بولی اور نشریاتی حقوق سمیت دیگر معاملات طے کرنے کا سلسلہ جلد شروع ہوگا،ذرائع فوٹو: فائل

پاکستان سپر لیگ کی میزبانی کیلیے قطر سے ٹھنڈی ہوائیں آنے لگیں، مقامی کرکٹ ایسوسی ایشن کے سربراہ گل خان کا کہنا ہے کہ ایونٹ فروری میں منعقد ہونے کے 70 فیصد امکانات ہیں،ملک میں عالمی سطح کے مقابلوں کا انعقاد اچھا تجربہ ہو گا،5ٹیموں پر مشتمل ٹورنامنٹ میں بیشتر کرکٹرز پاکستانی ہوں گے، بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ سمیت دیگر ممالک کے کھلاڑیوں کی شرکت یقینی بنانے کیلیے بھی کوشش ہوگی۔

ذرائع کے مطابق پی سی بی حکام ستمبر کے اوائل میں دوبارہ بات چیت کرکے حتمی فیصلہ کرینگے،آئندہ ماہ ہی فرنچائز ٹیموں کی بولی اور نشریاتی حقوق سمیت دیگر معاملات طے کرنے کا سلسلہ شروع ہوجائے گا، حوصلہ افزا پیش رفت پر بورڈ کی جانب سے اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قطر کو فٹبال ورلڈ کپ 2022 کی میزبانی کیلیے منتخب کیا جا چکا، اس سے قبل اسے پاکستان کی اولین سپر لیگ کے ذریعے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی منافع بخش اور پُرکشش مارکیٹ میں قدم رکھنے کا موقع مل رہا ہے، میگا ایونٹ کے انعقاد کیلیے پی سی بی کی نظریں یو اے ای پر مرکوز تھیں جو ایک عرصے سے پاکستان کا ہوم گراؤنڈ بنا ہوا ہے۔

پی ایس ایل کا انعقاد بھی آئندہ سال فروری میں امارات میں ہی کرانے کا پلان بنایا گیا لیکن دبئی، شارجہ اور ابوظبی کے میدان ریٹائرڈ کھلاڑیوں کی ماسٹرز لیگ کیلیے بک ہونے کی وجہ سے قطر کی طرف دیکھا گیا، وہاں پاکستان قبل ازیں ویمنز ٹیموں کے ایونٹ کی میزبانی کرچکا ہے، قطر کرکٹ ایسوسی ایشن کے سربراہ گل خان نے کہا کہ گذشتہ ہفتے پی سی بی کے سینئر اراکین سے3 روزہ مذاکرات ہوئے جس کے بعد ایونٹ فروری میں منعقد ہونے کے 70 فیصد امکانات ہیں، انھوں نے کہا کہ ہم اپنے ملک میں کچھ بڑے اور عالمی سطح کے مقابلوں کا انعقاد چاہتے ہیں۔

یہ قطر،کرکٹ اور سب کیلیے ایک اچھا تجربہ ہو گا، ٹورنامنٹ میں بڑے کھلاڑی شرکت کریں گے۔ انھوں نے بتایا کہ ایونٹ کے اکثر معاملات طے ہونا باقی ہیں لیکن اس میں5 ٹیمیں شرکت کریں گی، بیشترکرکٹرز پاکستانی لیکن بھارت، آسٹریلیا اور انگلینڈ سمیت دیگر ممالک کے کھلاڑیوں کی بھی شرکت یقینی بنانے کی کوشش ہوگی۔

ذرائع کے مطابق پی سی بی حکام ستمبر کے اوائل میں دوبارہ دوحا جائیں گے جہاں ایونٹ کے حوالے سے حتمی فیصلے کا امکان ہے، آئندہ ماہ ہی ایونٹ کی فرنچائز ٹیموں کی بولی کے عمل کا آغاز کردیا جائے گا، اسی دوران نشریاتی حقوق سمیت دیگر معاملات طے ہوں گے۔ پاکستان سپر لیگ کے میچ ایشین ٹاؤن کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے جائیں گے جہاں 14 ہزار شائقین کے بیٹھنے کی گنجائش ہے، تمام مقابلے ڈے اینڈ نائٹ ہوں گے، حکام کو امید ہے کہ ایونٹ قطر کی بڑی ایشیائی آبادی میں کافی مقبولیت حاصل کرے گا، یہاں 90 ہزار سے زائد پاکستانی رہائش پذیر ہیں، 5 لاکھ بھارتی، ڈیڑھ لاکھ بنگلہ دیشی اور ایک لاکھ کے قریب سری لنکن بھی یہاں آباد ہیں۔ فٹبال ورلڈکپ کی میزبانی کے لیے ملک میں ترقیاتی کاموں کی رفتار تیز کی جارہی ہے۔

جس کے بعد تارکین وطن ورکرز کی تعداد میں وقت گزرنے کے ساتھ مزید اضافہ ہوگا، گل خان نے امید ظاہر کی کہ یو اے ای سے بھی بڑی تعداد میں شائقین پی ایس ایل کے مقابلے دیکھنے کے لیے قطر آسکتے ہیں، معاملات طے ہونے کے بعد لیگ کے کامیاب انعقاد پر پاکستان اپنے ٹیسٹ میچز کی میزبانی بھی قطر میں کرنے کا فیصلہ کرسکتا ہے۔

یاد رہے کہ فٹبال ورلڈ کپ سے قبل 2019میں قطر کو عالمی ایتھلیٹس چیمپئن شپ کی میزبانی بھی کرنا ہے، سمر اولمپکس 2024کے انعقاد کے لیے بولی دینے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ دوسری جانب لاہور میں پی سی بی کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق پی ایس ایل قطر میں کرانے کیلیے بڑی حوصلہ افزا پیش رفت ہوئی ہے، ایونٹ کا انعقاد فروری میں کرنے کے لیے پُر امید ہیں، مزید صورتحال چند روز میں واضح ہونے کے بعد انتظامی امور پر تیزی سے کام کیا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں