سینیٹرضاربانی کی مسئلہ بلوچستان کے حل کیلیے 5تجاویز

ایف سی کووزیراعلیٰ کے تابع،لاپتہ افرادکامسئلہ حل،شفاف الیکشن کرانیکی تجاویزپیش کیں


Numainda Express October 19, 2012
بلوچستان حکومت نہیںرہی،بزنجو،صورتحال بنگلہ دیش سے مختلف نہیں،عدیل۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

ایوان بالا میںحکومتی رکن سینیٹرمیاںرضاربانی نے بلوچستان کی صورتحال کی بہتری کیلیے5تجاویزپیش کرتے ہوئے کہاہے کہ ایف سی کو وزیراعلیٰ کے تابع بنایاجائے۔

لاپتہ افرادکامسئلہ حل کیاجائے ،صوبے میں آئندہ الیکشن کا صاف وشفاف انعقاد یقینی بنایا جائے، آغاز حقوق بلوچستان پیکیج پر عملدرآمد کیا جائے اور بلوچستان پر قائم کابینہ کی سفارشات ایوان میں لائی جائیں۔ جمعرات کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین نیئر حسین بخاری کی صدارت میں منعقد ہوا۔

میاں رضاربانی نے بلوچستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ بلوچستان پر گورنر، وزیراعلیٰ اور کورکمانڈر پرمشتمل کمیٹی کی تجویزذاتی حیثیت میں مستردکرتے ہیں، انھوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے تحت صوبائی حکومتوںکوخود مختاری نہیں مل سکی،صوبوں اوروفاق میں معدنی وسائل کے 50 فیصد برابر تقسیم پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، اسمبلی میں من پسند افراد لانے سے مسائل بڑھے، بروقت شفاف انتخابات کرائے جائیں ۔

سینیٹر حاصل بزنجو نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد بلوچستان میں کوئی حکومت نہیں رہی ،اگر صوبائی حکومت کو قائم رکھاگیا تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوسکتے ہیں، صوبے میں ہرطرف مایوسی ہے، خضدار میں 8 ہزار لوگوں نے اپنی حفاظت کیلیے اجتماعی دعاکرائی ہے، 13اگست سے 18 اکتوبرتک خضدار میں45 لوگ مارے گئے، سینیٹرنصیر منیگل نے کہاکہ خضدارمیں مسلم لیگ کے 5 مقتول کارکنوںکا قصور صرف یہ تھا کہ انھوں نے پاکستان کاجھنڈا لہرایا تھا، وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے حاصل بزنجوکی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی جائے۔

تمام انتظامی افسران کوبلاکرپوچھاجائے گا،سینیٹر حاجی عدیل نے کہاکہ اس وقت بلوچستان کی صورت حال بنگلہ دیش سے مختلف نہیں،لوگ مارے جا رہے ہیں ، پتہ نہیں یہ سب کچھ کون کر رہاہے ، بلوچستان میں بنائے گئے مقدمات ختم کر کہ عام معافی کا اعلان کیا جائے۔ دریں اثناء میاں رضاربانی ، شاہی سید اور میر حاصل بزنجو نے کے ای ایس سی انتظامیہ کی طرف سے نجکاری معاہدے کی دستاویزات پیش نہ کرنے پر ایوان سے احتجاجاً واک آئوٹ کیا، چیئرمین سینٹ نے وزارت پانی و بجلی کو معاہدے کی مکمل دستاویزات کرنیکی ہدایت کی، ایوان میں سانحہ کارساز کے شہداء کیلئے دعابھی کی گئی، مولانا عبدالغفور حیدری نے دعا کرائی۔

سابق سینیٹر محمد علی خان ہوتی کے انتقال پر تعزیتی قرار داد کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا، قرارداد اسحق ڈار نے پیش کی تھی، بعدازاں اجلاس غیر معینہ مدت ملتوی کر دیا گیا ۔ قبل ازیں ایوان میں قائمہ کمیٹی برائے دفاع و دفاعی پیداوار کی دوسری رپورٹ پیش کی گئی، سینیٹر مشاہد حسین نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی زبانی جمع خرچ سے نہیں بلکہ کارکردگی سے ہوتی ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران مشیر پٹرولیم ڈاکٹر عاصم نے بتایا کہ پٹرول پر 9 اورڈیزل پر 8 روپے لیوی وصول کیا جا رہا ہے، وزیر مملکت پانی و بجلی تسنیم احمد قریشی نے کہا کہ دریائے چترال پر پن بجلی کے 14 منصوبے شروع کئے جائیں گے جن سے 2285 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں