لاہور ہائیکورٹ گوگل یو ٹیوب پرگستاخانہ مواد فوری بلاک کرنیکا حکم
عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرنے کی درخواست سماعت کے لیے منظورکرلی گئی
لاہورہائیکورٹ نے توہین آمیز امریکی فلم سمیت گوگل اوریو ٹیوب پر موجود گستاخانہ موادکو فوری طورپر بلاک کرنے کے احکامات جاری کردیے ہیں۔
جبکہ توہین آمیز امریکی فلم کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرنے کیلیے دائر درخواست کو باقاعدہ سماعت کیلیے منظور کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل کوتحریری جواب عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔گذشتہ روز لاہورہائیکورٹ میںگوگل،فیس بک اوریوٹیوب پرسے گستاخانہ موادہٹائے جانے سے متعلق امیرجماعۃالدعوۃ حافظ محمد سعید اورجماعت اسلامی کی طرف سے دائردونوں درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
ہائیکورٹ کے جسٹس صغیر احمد قادری نے توہین آمیز امریکی فلم اور شان رسالت ؐ میں گستاخیوں کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کے سلسلے میںدائردرخواست 8نومبرتک کیلیے ملتوی کر دی اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کوہدایات جاری کی ہیںکہ وہ آئندہ تاریخ سماعت تک عدالت میںتحریری جواب جمع کرائیں۔ لاہورہائی کورٹ میں ہی جماعت اسلامی کی طرف سے دائرکردہ دوسری درخواست کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی عدالت میں ہوئی۔
دونوں درخواستیں معروف قانون دان اے کے ڈوگرایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے بھی وفاقی حکومت سے تین ہفتوں میں جواب طلب کرتے ہوئے گوگل پر سے فوری طور پر توہین آمیز مواد ہٹائے جانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ گستاخانہ فلم کے خلاف کیس کی سماعت کے بعدحافظ محمد سعید کے وکیل اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مغربی ممالک میں ہولو کاسٹ کے انکار کوبھی جرم قرار دیا گیاہے، ہمارامطالبہ ہے کہ حکومت پاکستان اس کیس کو عالمی عدالت انصاف میںلیجائے اورنبی مکرم ؐ کی شان اقدس میں گستاخی کو بھی جرم قراردلوانے اور عالمی سطح پر توہین رسالت ؐکی سزا موت کا قانون پاس کرانے کی کوششیں کی جائیں۔
دریں اثنالاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ناصر سعید شیخ نے این جی او کی طرف سے لڑکیوںکے اسکولوں میں جنسی تعلقات اورلڑکوں سے دوستی کرنے سے متعلق کتابیں فراہم کرنے کاسخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ این جی او (برگد)کی کو آرڈی نیٹرکوعدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کردیا جبکہ کیس پر مزید سماعت 7 نومبر تک ملتوی کردی۔ محمد تنظیم عارف نقوی کی طرف سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ برگداین جی اونے ضلع گجرانوالہ میں متعلقہ حکام کے ساتھ معاہدہ کرکے لڑکیوںکے اسکولوں میں جنسی تعلقات اورلڑکوں سے دوستی کے طریقہ کار کے متعلق کتابیں تقسیم کی گئیں۔
بعدازاں اس کتاب کولازمی کتاب کے طورپرشامل کرنے کی ہدایت کردی گئی جبکہ اسلام میں اس کی کوئی اجازت نہیں اور یہ اقدام اخلاقی اقدار کے بھی منافی ہے، اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی درخواست دی گئی تھی جس پر انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی لیکن کوئی خاص کارروائی نہیں ہوئی اور ابھی بھی یہ کتاب پڑھائی جارہی ہے لہٰذا عدالت اس کا نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کرے اور ایسی کتابیں تقسیم کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور متعلقہ این جی او پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا جائے۔ فاضل جج نے وکلا کے دلائل کے بعد7نومبر کو این جی او کی کوآرڈی نیٹر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کردیا۔
جبکہ توہین آمیز امریکی فلم کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رجوع کرنے کیلیے دائر درخواست کو باقاعدہ سماعت کیلیے منظور کرتے ہوئے ڈپٹی اٹارنی جنرل کوتحریری جواب عدالت میں جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔گذشتہ روز لاہورہائیکورٹ میںگوگل،فیس بک اوریوٹیوب پرسے گستاخانہ موادہٹائے جانے سے متعلق امیرجماعۃالدعوۃ حافظ محمد سعید اورجماعت اسلامی کی طرف سے دائردونوں درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
ہائیکورٹ کے جسٹس صغیر احمد قادری نے توہین آمیز امریکی فلم اور شان رسالت ؐ میں گستاخیوں کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں لے جانے کے سلسلے میںدائردرخواست 8نومبرتک کیلیے ملتوی کر دی اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کوہدایات جاری کی ہیںکہ وہ آئندہ تاریخ سماعت تک عدالت میںتحریری جواب جمع کرائیں۔ لاہورہائی کورٹ میں ہی جماعت اسلامی کی طرف سے دائرکردہ دوسری درخواست کی سماعت جسٹس اعجاز الاحسن کی عدالت میں ہوئی۔
دونوں درخواستیں معروف قانون دان اے کے ڈوگرایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے بھی وفاقی حکومت سے تین ہفتوں میں جواب طلب کرتے ہوئے گوگل پر سے فوری طور پر توہین آمیز مواد ہٹائے جانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ گستاخانہ فلم کے خلاف کیس کی سماعت کے بعدحافظ محمد سعید کے وکیل اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مغربی ممالک میں ہولو کاسٹ کے انکار کوبھی جرم قرار دیا گیاہے، ہمارامطالبہ ہے کہ حکومت پاکستان اس کیس کو عالمی عدالت انصاف میںلیجائے اورنبی مکرم ؐ کی شان اقدس میں گستاخی کو بھی جرم قراردلوانے اور عالمی سطح پر توہین رسالت ؐکی سزا موت کا قانون پاس کرانے کی کوششیں کی جائیں۔
دریں اثنالاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ناصر سعید شیخ نے این جی او کی طرف سے لڑکیوںکے اسکولوں میں جنسی تعلقات اورلڑکوں سے دوستی کرنے سے متعلق کتابیں فراہم کرنے کاسخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ این جی او (برگد)کی کو آرڈی نیٹرکوعدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کردیا جبکہ کیس پر مزید سماعت 7 نومبر تک ملتوی کردی۔ محمد تنظیم عارف نقوی کی طرف سے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ برگداین جی اونے ضلع گجرانوالہ میں متعلقہ حکام کے ساتھ معاہدہ کرکے لڑکیوںکے اسکولوں میں جنسی تعلقات اورلڑکوں سے دوستی کے طریقہ کار کے متعلق کتابیں تقسیم کی گئیں۔
بعدازاں اس کتاب کولازمی کتاب کے طورپرشامل کرنے کی ہدایت کردی گئی جبکہ اسلام میں اس کی کوئی اجازت نہیں اور یہ اقدام اخلاقی اقدار کے بھی منافی ہے، اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی درخواست دی گئی تھی جس پر انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی لیکن کوئی خاص کارروائی نہیں ہوئی اور ابھی بھی یہ کتاب پڑھائی جارہی ہے لہٰذا عدالت اس کا نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کرے اور ایسی کتابیں تقسیم کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور متعلقہ این جی او پر پابندی عائد کرنے کا حکم دیا جائے۔ فاضل جج نے وکلا کے دلائل کے بعد7نومبر کو این جی او کی کوآرڈی نیٹر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کردیا۔