واضح عدالتی حکم تک سڈل کمیشن وجود کھو چکا زاہد بخاری

5اکتوبر کو مدت ختم ہوگئی، عدالت نے توسیع کی درخواست پر کوئی واضح حکم جاری نہیں کیا

میرے مؤکل توہین عدالت کی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں، کمیشن کو جواب۔ فوٹو: آن لائن/فائل

ارسلان افتخارکیس میں ملک ریاض کے وکیل زاہد بخاری نے سڈل کمیشن کی طرف سے 12اکتوبر کو جاری کیے جانے والے نوٹس کے جواب میں کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے مدت میں توسیع کا واضح حکم نہ دیے جانے کے باعث کمیشن اپنا وجود کھو چکا ہے اور 5 اکتوبر کے بعد اس کی طرف سے غیر متبرک جلد بازی دکھانے سے اس کا جانبدارانہ کردار اور اس کی طرف سے ڈاکٹر ارسلان افتخار کی حمایت ثابت ہوتی ہے لہذا میرے مؤکل کو کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی پٹیشن دائر کرنے کا حق حاصل ہے۔


زاہد بخاری نے جواب میں درخواست کی کہ سڈل کمیشن معزز سپریم کورٹ کی طرف سے کمیشن کے خلاف دائر کی گئی نظرثانی کی پٹیشن اور اس کے قیام کی مدت میں توسیع کا واضح حکم دیے جانے تک مزید کارروائی نہ کرے۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ون مین کمیشن (سڈل کمیشن) کو 5اکتوبر تک رپورٹ پیش کرنے کا وقت دیا تھا کمیشن نے مدت میں توسیع کی درخواست دی جس کی سپریم کورٹ نے16اکتوبر کو ڈاکٹر ارسلان افتخار سمیت تمام فریقین کی موجودگی میں سماعت کی اور مختصر سماعت کے بعد توسیع کے حوالے سے کسی مثبت حکم کے بغیر اسے 6نومبر تک ملتوی کردیا۔

انھوں نے کہا کمیشن کے قیام کیخلاف نظرثانی کی پٹیشن اور اس کی مدت میں توسیع کے حوالے سے سماعت 6 نومبر کو اکٹھے ہونی ہے۔ انھوں نے کہا کہ معاملہ پہلے سے ہی عدالت میں زیر سماعت ہے لہذا مزید کارروائی کیلیے کمیشن کی اہلیت کے بارے میں کوئی واضح حکم جاری نہ ہونے تک اس کا وجود باقی نہیں رہتا اور اس کی جانب سے کوئی بھی کارروائی قانونی اختیار کے بغیر ہوگی۔ انھوں نے مزید کہا کہ 30اگست کو شعیب سڈل کی بطور سربراہ کمیشن تقرری کو چیلنج کیا گیا تھا جسے باقاعدہ سماعت کیلیے منظور کیا گیا اورفریقین کو نوٹس جاری کرکے سماعت 30اکتوبر تک ملتوی کردی گئی تھی، اس کے علاوہ حکم امتناع کی ایک درخواست بھی عدالت میں زیر التوا ہے۔
Load Next Story