جماعت اسلامی جے یو آئی س کے بغیر مجلس عمل کی بحالی پر اتفاق

5مذہبی جماعتوں کااجلاس،عیدکے بعددستورومنشورکوحتمی شکل دی جائیگی اوراتحادکی بحالی کاباضابطہ اعلان ہوگا،ابوالخیرزبیر

اسلام آباد: مولانا فضل الرحمن مجلس عمل کی بحالی کے بعد میڈیا کو بریفنگ دے رہے ہیں۔ فوٹو: ثناء

پانچ مذہبی جماعتوں نے جماعت اسلامی اورجے یوآئی (س)کے بغیرمتحدہ مجلس عمل کی بحالی کا اصولی فیصلہ کیاہے۔

عید الاضحی کے بعد ہونے والے اجلاس میں اتحادکی بحالی کاباضابطہ اعلان کیاجائیگا، اس موقع پرتنظیم سازی ، دستور اور منشورکوبھی حتمی شکل دی جائے گی۔جمعرات کوچوہدری عابد الرحمن کی رہائشگاہ پرمولانافضل الرحمن کی صدارت میں 5 مذہبی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس ہوا۔

اجلاس کے دیگر شرکا میں جمعیت اہلحدیث کے امیرساجد میر،جے یوپی کے صدر ابوالخیر زبیر، اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ ساجد نقوی، جے یوآئی (سینئر) کے پیرعبدالرحیم نقشبندی، پیراعجازہاشمی،صاحبزادہ شاہ اویس نورانی ،قاری زواربہادر،عبدالغفور حیدری اورمولانا امجد خان شامل تھے تاہم ماضی میںایم ایم اے میں سرگرم جماعتوں جماعت اسلامی اور جے یوآئی سمیع الحق گرو پ کے عہدیدارشریک نہیںہوئے۔ڈاکٹرابوالخیرزبیرنے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اجلاس میں شریک تمام جماعتوںنے مجلس عمل کو فعال بنانے کااصولی فیصلہ کیاہے۔


عید الاضحی کے بعد جے یوآئی (ف) کی میزبانی میں ہونے والے اجلاس میں ایم ایم اے کی بحالی کاباضابطہ اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ دستور، منشور اور تنظیم سازی کے فیصلے کیے جائیں گے۔ اس موقع پرجے یوآئی (ف)کے امیرمولانافضل الرحمن نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں ایم ایم اے کی بحالی کاباضابطہ اعلان کردیاجائے گا،حکومت کی پالیسیاں عوامی مفاد کیخلاف ہیں، ملک اس وقت کسی فوجی آپریشن کا متحمل نہیںہوسکتا، پارلیمنٹ نے اپنی متفقہ قراردادوںمیں ہرقسم کے فوجی آپریشنوں کی مخالفت کی ہے، اگر شمالی وزیرستان میں کوئی کارروائی کی گئی تو پارلیمانی قراردادوںکی نفی ہوگی اوراس صورت میں حکمرانوںکومنہ کی کھانی پڑے گی۔

حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ مذاکرات سے مسائل کاحل نکالیں،انھوں نے کہا کہ ہمارا تعلق طالبان سے ہے اورنہ ہی حکومت سے ، وہ ہی بتا سکتے ہیںکہ ملالہ پرحملہ کس نے کیا،اس وقت ملالہ پرتوبات کی جارہی ہے لیکن عافیہ صدیقی پرنہیں جس کو3 گولیاں ماری گئیں اور ان کا ایک گردہ بھی ناکارہ ہوا،وہ بھی توعلم کا اجالاتھی ، انجینئرنگ کی ڈگری لی ہوئی تھی اور ایک اعلیٰ معیاری ادارہ بنانا چاہتی تھیں ، حکومت دہرا معیار ختم کرے اور ڈاکٹرعافیہ کی آزادی کیلیے اقدامات کرے، ملالہ پرتوشور مچایاجارہا ہے لیکن لال مسجد اورقبائلی بچوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی بات کوئی نہیںکرتا۔

ایک سوال پرانھوں نے کہا کہ اجلاس میں جماعت اسلامی کے حوالے سے کوئی بات نہیںہوئی، اگر جماعت اسلامی نے رابطہ کیا تو اس کا جائزہ لیا جائے گا، ایک سوال کے جواب میں سینیٹرساجد میرنے کہاکہ یہاں موجود تمام دینی سیاسی جماعتیں اپناحجم رکھتی ہیں،جماعت اسلامی کے بغیریہاں موجود جماعتوں کوبغیریورینیم ایٹم بم کہنادرست نہیں،ہم سب ایٹم بم ہیں،ثنانیوزکیمطابق اجلاس میں شامل بیشتر جماعتوں نے جماعت اسلامی کومنانے پر اصرار کیا اور یہی وجہ ہے کہ اتحادکی بحالی کا باضابطہ اعلان عیدکے بعد تک موخرکردیاگیا،اتحاد میں شمولیت کیلیے جماعت اسلامی کی قیادت سے ٹریک ٹوڈپلومیسی کے تحت بات کی جائیگی،مولانا فضل الرحمن اتحادکے عبوری سربراہ ہونگے تاہم جماعت اسلامی کی عدم شمولیت پر ان کو مستقل سربراہ بنائے جانیکا امکان ہے۔
Load Next Story