اسٹیٹ بینک کی بینکوں کو کیش نظام جدید بنانیکی ہدایت

2 جنوری2017سے بینک صرف مشین سے توثیق شدہ رقوم دینگے جس سے موجودہ نظام ختم ہوجائیگا

نوٹوں کی جعلسازی کو روکا جا سکے گا اور زیرِ گردش کرنسی نوٹوں کے معیار میں نمایاں بہتری آئے گی۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD:
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں میں نقد رقوم کے انتظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے جامع ہدایات جاری کر دی ہیں۔

یہ ہدایات نقد رقوم کے انتظام کو دستی (مینوئل) کے بجائے خود کار بنانے اور زیر گردش بینک نوٹوں کے معیار میں بہتری لانے کی حکمت عملی کا حصہ ہیں۔

اس ضمن میں 26 اگست 2015کو جاری کردہ سرکلر نمبر ایف ڈی 03/2015 کے مطابق 2 جنوری 2017سے تمام بینک اپنی شاخوں/اے ٹی ایمز سے اپنے صارفین/عوام کو صرف مشین سے توثیق شدہ اور چھانٹی گئی نقد رقوم دیں گے۔

اس مقصد کے لیے بینک خصوصی 'کیش پروسیسنگ سینٹرز' قائم کریں گے جن میں نقد رقوم کی پروسیسنگ اور ذخیرہ کاری کی جدید ترین سہولتوں سے مزین مشینیں موجود ہوں گی، اس کے بجائے بینک یہ بھی کرسکتے ہیں کہ اپنی نقد مہیا کرنے والی شاخوں پر نقد کی پروسیسنگ کی مطلوبہ سہولتیں فراہم کریں یا دیگر بینکوں/کیش پروسیسنگ سینٹرز سے مل کر اپنی نقد رقوم کی پروسیسنگ کا بندوبست کریں۔


اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک نے بین البینک مبادلے / نقد لین دین کا طریقہ کار بھی متعارف کرایا ہے جس کے تحت 2 جنوری 2017سے تمام بینک دوسرے بینکوں سے براہِ راست نقد لے سکیں گے اور ایس بی پی بینکنگ سروسز کارپوریشن (ایس بی پی، بی ایس سی)ونڈو کو صرف آخری چارہ کار کے طور پر استعمال کیا جائے گا یعنی جب نقد کی قلّت ہو تو یہ ونڈو بینکوں کو نقد فراہم کرے گی اور جب مارکیٹ میں اضافی نقد رقوم موجود ہوں گی تو جذب کیا جا سکے گا۔

2 جنوری 2017سے یہ طریقہ کار رائج ہونے سے موجودہ طریقہ ختم ہو جائے گا جس کے تحت بینک دوبارہ اجرا کے قابل (ری ایشوایبل) بینک نوٹ ایس بی پی بی ایس سی کے دفاتر میں جمع کراتے ہیں۔

ایس بی پی بی ایس سی کے دفاتر اضافی رقم آخری چائرہ کار کے طور پر صرف اس وقت قبول کریں گے جب یہ رقم بین البینک مارکیٹ میں استعمال نہ ہو سکے گی اور اس پر بھی مجموعی مالیت کا 0.12 فیصد سروس چارجز وصول کیا جائے گا، تاہم ایس بی پی بی ایس سی کے دفاتر بینکوں سے خراب/ ناکارہ بینک نوٹ بدستور وصول کرتے رہیں گے۔

موجودہ انتظام سے نئے انتظام پر آنے کا عمل ترتیب وار کیا جائے گا۔توقع ہے کہ ان ہدایات پر موثر عملدرآمد سے ملک میں نقد رقوم کے انتظام میں تبدیلی اور جدت پیدا ہو گی، کارگزاری اور شفافیت آئے گی، نوٹوں کی جعلسازی کو روکا جا سکے گا اور زیرِ گردش کرنسی نوٹوں کے معیار میں نمایاں بہتری آئے گی۔
Load Next Story