سخت مانیٹرنگ و حکمت عملی کے سبب ڈالر کی قدر مزید گرگئی

انٹربینک میں35پیسے کمی سے103.95،اوپن مارکیٹ میں 10پیسے گھٹ کر104.80 روپے ہوگیا

طلب کے مقابل ڈالر کی رسد نہ ہونے کے برابر ہے جس سے مفاد پرست بھرپوراستفادہ کررہے ہیں،ملک بوستان فوٹو: فائل

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ڈالرکے انٹربینک ریٹ کی سخت مانیٹرنگ اور ایکس چینج کمپنیوں کی مشترکہ حکمت عملی کے سبب بدھ کو بھی روپے کی نسبت امریکی ڈالر کی قدر کو تنزلی کا سامنا رہا جس کے نتیجے میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر35 پیسے کی کمی سے103.95 روپے کی سطح پر آگئی جبکہ اوپن مارکیٹ 10 پیسے کی کمی سے104.80 روپے ہوگیا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدرملک بوستان نے مرکزی بینک کے کردار کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی سخت مانیٹرنگ کی بدولت ہی امریکی ڈالر کی قدر میں بتدریج کمی کا سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا ہے کیونکہ انٹربینک کی سطح پردو روز قبل تک ڈالر کی فارورڈ بکنگ کا حجم100 فیصد بڑھ گیا تھا ۔


جس کے منفی اثرات براہ راست اوپن مارکیٹ پر بھی مرتب ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ اوپن مارکیٹ میں طلب کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی رسد نہ ہونے کے برابرہے جس سے بعض مفاد پرست عناصر بھرپوراستفادہ کررہے ہیں لیکن فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان نے ایسے مفاد پرست عناصر پر کڑی نگاہ رکھی ہوئی ہے۔

انہوں نے عوام کو مشورہ دیا کہ وہ امریک ڈالر میں سرمایہ کاری سے گریز کریں صرف انتہائی ضرورت کے لیے ڈالر کی خریداری کی جائے کیونکہ اب امریکی ڈالر کی قدر میں مزید اضافے کی گنجائش نہیں ہے اور آئندہ ہفتے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں صورتحال دوبارہ معمول پر آجائے گی۔ ملک بوستان نے کہا کہ کرنسی کی قدر میں کمی کو معیشت کی کمزوری تصور نہ کیا جائے کیونکہ معیشت کے تمام اشاریے جن میں بیلنس آف پیمنٹ، زرمبادلہ کے ذخائر، افراط زر اور بنیادی شرح سود کی کم ترین شرح شامل ہیں جو ملکی معیشت کے استحکام کی نشاندہی کرتے ہیں۔
Load Next Story